ملک میں اربوں روپے پٹرول وگیس چوری کی تحقیقات،پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے وزارت پٹرولیم کو مزید دو ہفتے کا وقت دے دیا ،ملک سے آئل کمپنیاں اور پٹرول مافیا ہرسال1400 ارب روپے کا تیل چوری کرتا ہے ، وزارت پٹرولیم نے اس چوری کی روک تھام کیلئے کوئی ریگولیٹری میکنزم آج تک بنایا بھی نہیں ہے،پی اے سی

بدھ 11 فروری 2015 08:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 11فروری۔2015ء)پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ملک میں اربوں روپے پٹرول وگیس چوری کی تحقیقات کیلئے وزارت پٹرولیم کو مزید دو ہفتے کا وقت دے دیا ہے اور آبزرویشن دی ہے کہ ملک سے آئل کمپنیاں اور پٹرول مافیا ہرسال1400 ارب روپے کا تیل چوری کرتا ہے جبکہ وزارت پٹرولیم نے اس چوری کی روک تھام کیلئے کوئی ریگولیٹری میکنزم آج تک بنایا بھی نہیں ہے،پی اے سی نے ایک میڈیا رپورٹ پر از خود نوٹس لیتے ہوئے وزارت پٹرولیم کے سیکرٹری کو طلب کیا تھا،رپور ٹ میں یہ انکشاف کیا گیا تھا کہ ملک کے معدنی اور تیل ذخائر پر غیر ملکی کمپنیوں نے قبضہ کرلیا ہے یہ کمپنیاں تیل چوری کرتی ہیں،کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ وزارت پٹرولیم کے افسران ریٹائرمنٹ کے بعد نجی آئل کمپنیوں میں نوکری کرتے ہیں،دوران ملازمت ان کے تعلقات ان کمپنیوں سے پیدا ہونا ایک فطری عمل ہے،تاہم ان کمپنیوں کو فائدے پہنچانے کا الزام درست نہیں ہے،ایل پی جی سائلٹی پر وزارت نے بتایا کہ یہ معاملہ وزارت قانون اور وزارت خزانہ کی سفارش کے بعد حل کرلیا گیا ہے،یہ کمپنیاں ایل پی جی پر رائلٹی2001ء کی پالیسی کے مطابق ادا کر رہی ہیں۔

(جاری ہے)

وزارت کے اعلیٰ افسر نے پی اے سی کو بتایا کہ نجی آئل کمپنیاں تیل چوری کرنے میں ملوث نہیں ہیں،البتہ ٹل ایریا میں مول کمپنی پر الزام عائد ہوا تھا جس کی تحقیقات صوبائی حکومت خیبرپختونخوا کے تعاون سے جاری ہیں،اس علاقے سے 40ارب روپے کا تیل چوری ہونے کا الزام ہے،ایک سوال کے جواب میں وزارت نے بتایا کہ گزشتہ 5سالوں میں کسی تیل چور کو نہیں پکڑا البتہ پاک ریفائنری میں تیل چوری کے واقعات ہوئے تھے جس میں ایک تھانیدار بھی شامل تھا،ممبران نے وزارت کی نااہلی اور ریگولیٹری نیٹ ورک نہ ہونے پر شدید احتجاج کیا اور ہدایت کی کہ اس میکنزم کو بہتر بنایا جائے تاکہ ملکی اثاثے محفوظ ہوسکیں ۔