سانحہ بلدیہ ٹاوٴن میں رینجرز کی جانب سے پیش کردہ جے آئی ٹی رپورٹ کا فیصلہ ٹرائل کورٹ کرے گی،سندھ ہائیکورٹ،عدالت کا سا نحہ بلدیہ ٹاوٴن سے متعلق مقدمے کی سماعت ایک سال میں مکمل کرنے کا حکم

بدھ 11 فروری 2015 09:31

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 11فروری۔2015ء) سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ، جسٹس مقبول باقر اور جسٹس ظفر راجپوت پر مشتمل دو رکنی بنچ نے قرار دیا ہے کہ سانحہ بلدیہ ٹاوٴن میں رینجرز کی جانب سے پیش کردہ جے آئی ٹی رپورٹ کا فیصلہ ٹرائل کورٹ کرے گی جبکہ عدالت نے سا نحہ بلدیہ ٹاوٴن سے متعلق مقدمے کی سماعت ایک سال میں مکمل کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

منگل کوسندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مقبول باقر اور جسٹس سانحہ بلدیہ ٹاون کیس کی سماعت کی، درخواست گزار این جی او کے وکیل فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ عدالت میں جو جے آئی ٹی رپورٹ پیش کی گئی ہے وہ بلدیہ کیس کی نہیں بلکہ اسلحہ آرڈیننس کیس کی تھی، ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ سے ٹرائل متاثر ہوسکتا ہے، میڈیا اور عوام میں اس رپورٹ سے ابہام پیدا ہورہا ہے۔

(جاری ہے)

ڈپٹی اٹارنی جنرل عین الدین نے عدالت میں موٴقف پیش کیا کہ جی آئی ٹی رپورٹ اہم اداروں نے مرتب کی ہے، اس لئے اس کی اہمیت کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، کسی کو اس رپورٹ پر تحفظات یااعتراضات ہیں تو وہ عدالت سے رجوع کرے۔عدالت نے حکم دیا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ منظور یا مسترد کرنے کا فیصلہ ٹرائل کورٹ کا کام ہے۔ اس جے آئی ٹی سے متعلق فیصلہ بھی ٹرائل کورٹ ہی کرے گی۔

عدالت نے سانحہ بلدیہ ٹاون میں انصاف کے تقاضے پورے کرنے اور مقدمہ ایک سال میں مکمل کرنے کا حکم دیا ہے۔دوسری جانب بلدیہ ٹاوٴن فیکٹری مالکان نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس میں عدالت سے مقدمے میں فریق بننے کی درخواست کی گئی ہے ۔ عدالت نے ٹرائل کورٹ کو ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے میڈیا کو بھی متنبہ کیا ہے کہ معاملے کی درست رپورٹنگ کی جائے۔

واضح رہے کہ عدالت میں پیش کی جانے والی جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق سانحے کا مرکزی ملزم پکڑا جاچکا ہے، جس نے دوران تفتیش انکشاف کیا ہے کہ سیاسی جماعت کے اعلیٰ عہدیدار نے فیکٹری مالکان سے20 کروڑ بھتہ مانگا تھا، فیکٹری مالکان اس معاملے پربات کرنے گئے تواعلیٰ عہدیدارنے لاتعلقی ظاہرکی اورتلخ کلامی بھی کی، جس کے بعد اس عہدیدارسے پارٹی کی ذمہ داریاں بھی واپس لے لی گئیں اوربھتہ نہ ملنے پر کیمیکل پھینک کرعلی انٹرپرائزز نامی فیکٹری کر نذر آتش کردیا گیا تھا۔جس کے نتیجے میں اڑھائی سو سے زائد فیکٹری ورکر اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھے تھے۔

متعلقہ عنوان :