معروف ایچ ایس بی سی بینک نے دنیا کے کئی اہم سیاستدانوں کی ٹیکس چوری میں مدد کی ، کچھ لوگوں نے بینک کی خفیہ سروسز کا فائدہ اٹھاتے ہوئے غیر اعلانیہ اکاوٴنٹ کھولے

منگل 10 فروری 2015 09:14

لند ن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10فروری۔2015ء)بر طا نو ی نشر یا تی ادارے بی بی سی کو حاصل شدہ معلومات کے مطابق دنیا کے معروف بینک ایچ ایس بی سی کے سوئٹزرلینڈ میں واقع پرائیوٹ بینک نے دنیا کے کئی اہم سیاستدانوں، مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی نامور شخصیتوں اور مجرموں کو ان کے ممالک کی حکومتوں سے ٹیکس بچانے یا پھر ’ٹیکس کی چوری کرنے میں‘ مدد کی تھی۔

بی بی سی اور بعض بین الاقوامی میڈیا اداروں کو سنہ 2007 میں لیک کیے جانے والے دستاویزات کے مطابق بینک نے اپنے بہت سے اکاوٴنٹ ہولڈرز کو ’ٹیکس کی چوری‘ میں مدد کی ہے۔ایچ ایس بی سی نے یہ تسلیم کیا ہے کہ کچھ لوگوں نے بینک کی خفیہ سروسز کا فائدہ اٹھاتے ہوئے غیر اعلانیہ اکاوٴنٹ کھولے تھے۔تاہم بینک کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس نے اب اپنی شرائط میں تبدیلیاں کی ہیں اور سنہ 2007 کے بعد سے اس نے سوئٹزرلینڈ کے اس قسم کے اکاوٴنٹ میں 70 فی صد کی کمی کی ہے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ ان بین الاقوامی میڈیا اداروں میں بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس بھی شامل ہے جس نے کئی ہندوستانی اکاوٴنٹ ہولڈرز کے نام شائع کیے ہیں۔ ان میں سیاست دانوں کے علاوہ بڑے صنعت کاروں کے ساتھ این آر آئی اور ہیرے کے بعض بڑے تاجروں کے نام بھی شامل ہیں۔ایچ ایس بی سی کے سوئٹزر لینڈ میں واقع پرائیوٹ بینک پر الزام ہے کہ اس نے اپنے صارفین کو ٹیکس چوری کا مشورہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ کس طرح قانون سے ایک قدم آگے رہیں۔

واضح رہے کہ ایچ ایس بی سی میں کام کرنے والے ایک کمپیوٹر کے ماہر نے سنہ 2007 میں جو معولومات چرائی تھیں ان میں دنیا بھر کے ایک لاکھ سے زائد اکاوٴنٹ ہولڈرز کے نام ہیں۔انڈین ایکسپریس کے مطابق اس میں ہندوستان سے تعلق رکھنے والے 1195 اکاوٴنٹ ہولڈرز کے نام شامل ہیں۔ بھارت میں ان معلومات کے ظاہر ہونے کے بعد بڑے پیمانے پر کالے دھن پر بحث و مباحثہ رہا تھا۔

ماہرین کا خیال ہے کہ ان معلومات کے ظاہر ہونے کے بعد ٹیکس کی چوری کو روکنے کے لیے کئی ممالک میں نئے قانون بن سکتے ہیں۔غیر ملکی اکاوٴنٹ غیر قانونی نہیں ہیں لیکن بہت سے لوگ ان کا استعمال حکام سے اپنے پیسے کو چھپانے کے لیے کرتے ہیں۔ ٹیکس بچانا قانونی ہے جبکہ دانستہ طور پر ٹیکس نہ ادا کرنا غیر قانونی ہے۔فرانسسی حکام نے ایچ ایس بی سی کے چوری کیے گئے اعداد و شمار کی بنیاد پر سنہ 2013 میں کہا تھا کہ اس فہرست میں شامل ان کے تقریبا 8۔99 فی صد شہری شاید ٹیکس بچانے کی کوشش میں تھے۔اس میں تقریبا سات ہزار برطانوی شہریوں کے بھی نام ہیں اور ان میں سے بہت سے اکاوٴنٹ ٹیکس کے شعبے میں ظاہر نہیں کیے گئے ہیں

متعلقہ عنوان :