غوث علی شاہ اور سردار کھوسہ کے دیگر سیاسی جماعتوں سے ساتھ ن لیگ کے ارکان سے بھی رابطے،”باغی “ہونے کی ترغیب دینا شروع کر دی،ن لیگ کی اعلیٰ قیادت دونوں کے معاملہ پر خاموش،قریبی ساتھیوں کو بھی بیان بازی نہ کرنے کی ہدایت، وزیراطلاعات کو موقع پر جواب دینے کی چھٹی،سردار ذوالفقار کھوسہ کی 2018ء تک سینٹ کی رکنیت ن لیگ کے لئے درد سر بن گئی

پیر 9 فروری 2015 08:50

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9فروری۔2015ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ”باغی“ راہنماؤں سید غوث علی شاہ اور سردار ذوالفقار علی کھوسہ نے مائنس شریف برادران نئی مسلم لیگ تشکیل دینے کے لئے دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ ن کے ان ارکان سے بھی رابطے شروع کر دیئے ہیں جو میاں برادران کی پالیسیوں سے نالاں ہیں اور ان سے جان چھڑانا چاہتے ہیں۔

دونوں راہنماؤں نے حالیہ ملاقاتوں میں جو سندھ اور پھر پنجاب میں ہوئی ہیں ملک کی تازہ ترین سیاسی صورتحال اور نئی جماعت تشکیل دینے کیلئے اب تک ہونے والے رابطوں کا جائزہ لیااور ان پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ دوسری جانب مسلم لیگ ن سردار ذوالفقار علی کھوسہ کونہ نگل سکتی ہے اور نہ اُگل سکتی ہے کیونکہ وہ ن لیگ کے ٹکٹ پر سینیٹر منتخب ہوئے ہیں اور ان کی مدت 2018ء تک ہے اس طرح وہ مزید تین سال ان کے لئے دردسربنے رہیں گے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب ن لیگ کی اعلیٰ قیادت خاص طور پر وزیراعظم محمد نوازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب محمدشہباز شریف نے انکے حوالہ سے چپ سادھ لی ہے اور انہوں نے اپنے قریبی حلقوں کو بھی کسی قسم کی بیان بازی نہ کرنے کی ہدایت کی ہے تاہم وزیراطلاعات کو اس حوالہ سے آزاد چھوڑا گیا ہے اور وہ وقتاً فوقتاً ان کے بارے میں گل افشانی فرماتے رہتے ہیں۔ میڈیا اطلاعات کے مطابق ان رہنماؤں نے اس امر پر اتفاق کیا ہے کہ مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی کو بھی اعتمادمیں لیا جائے گا کیونکہ ان سے ہماری سیاسی دوری ضرور ہے لیکن کسی قسم کے اختلافات نہیں بلکہ ہم چوہدری برادران کی سیاسی خدمات کی قدر کرتے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق ملاقات میں سید غوث علی شاہ کا کہنا تھا کہ حکمران جماعت مسلم لیگ ن میں اس وقت کئی پاکستان مخالف لوگ بھی موجود ہیں جن سے کسی صورت میں ہمارا اتفاق رائے نہیں ہوسکتا۔ واضح رہے کہ سید غوث علی شاہ نے گزشتہ دنوں سابق صدر پرویز مشرف سے بھی ملاقات کی تھی ان کے علاوہ کئی دیگر رہنما جن میں مخدوم امین فہیم بھی شامل ہیں ملاقاتیں کرچکے ہیں اور ان ملاقاتوں کے بعد مختلف رہنماؤں کی طرف سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ لوگ ایک اور مسلم لیگ تشکیل دینا چاہتے ہیں اور سابق صدر پرویز مشرف نے اس حوالے سے فنگشنل مسلم لیگ کے سربراہ پیر صبغت اللہ شاہ راشدی کو بھی اعتماد میں لیا ہے اور سیاسی ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں نئی مسلم لیگ میں سربراہ کے طور پر سامنے لایا جائے گا۔

یاد رہے کہ سید غوث علی شاہ نے قومی اسمبلی کی رکنیت حاصل کرلی تھی لیکن حکومت کے ایما پر انہیں اس سے محروم کردیا گیا جبکہ سردار ذوالفقار علی کھوسہ مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر سینیٹر ہیں اور ان کی مدت 2018 ء تک ہے۔ سردار ذوالفقار کھوسہ شریف برادران سے شدید اختلافات کے بعد ان سے الگ ہوچکے ہیں اور ان کے خلاف مسلسل تیز و تند بیانات دے رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :