پیرس کی جامع مسجد کے منتظم اور امام”داعش“کی ہٹ لسٹ پر آ گئے،فرانسیسی وزارت داخلہ کا دونوں شخصیات کو کو فول پروف سکیورٹی مہیاء کرنے کا فیصلہ

پیر 9 فروری 2015 08:53

پیر س(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9فروری۔2015ء)شدت پسند تنظیم دولت اسلامی"داعش" کی جانب سے قتل کی دھمکیوں کے بعد فرانسیسی وزارت داخلہ نے پیرس جامع مسجد الکبیر کے منتظم دلیل ابوبکر اور امام حسن شلغومی کو فول پروف سکیورٹی مہیا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق فرانسیسی وزارت داخلہ کی جانب سے دونوں شخصیات کو سکیورٹی کی فراہمی کا فیصلہ اس وقت کیا جب "داعش" کی جانب سے انٹرنیٹ پر ایک بیان پوسٹ کیا گیا تھا جس میں دلیل ابوبکر اور پیرس مسجد کے امام وخطیب حسن شلغومی کو "منافق" قرار دے کر انہیں واجب القتل قرار دیا تھا۔

ویڈیو بیان میں داعش نے فرانس میں موجود پانے حامیوں سے کہا ہے کہ وہ دلیل اور حسن شلغومی کا کام تمام کر دیں۔دلیل ابوبکر اور حسن شلغومی کو سکیورٹی فراہم کرنے کا فیصلہ پیرس میں اسلام فوبیا کے خلاف سرگرم نیشنل آبزرویٹری کے چیئرمین عبداللہ زکری کے مطالبے پر کیا گیا۔

(جاری ہے)

زکری نے بتایا کہ میں نے انٹرنیٹ پر "داعش" کی جانب سے مبینہ دھمکی آمیز بیان دیکھتے ہی میں نے وزارت داخلہ کو اس کے بارے میں مطلع کیا اور مطالبہ کیا کہ وہ داعش کی ہٹ لسٹ میں شامل دونوں اہم شخصیات کو سکیورٹی فراہم کرے۔

فرانسیسی وزارت داخلہ نے بھی "داعش" کی جانب سے پوسٹ کیے گئے دھمکی آمیز بیان دیکھا جسے بعد ازاں فرانس میں سوشل میڈیا کے صفحات سے ہٹا دیا گیا۔دوسری جانب عبداللہ زکری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فرانس میں مسلمانوں کے خلاف نسل پرستانہ حملوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اکتیس جنوری 2015ء تک فرانس میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کے 199 واقعات رجسٹرڈ کیے گئے ہیں۔

چند ہفتوں کے دوران فرانس میں مسلمانوں کے خلاف شر پسند سرگرمیوں میں 155 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ پچھلے سال اس عرصے میں فرانس میں 133 واقعات رجسٹرڈ کیے گئے تھے۔یاد رہے کہ حال ہی میں فرانس کے صدر مقام پیرس میں شدت پسندوں نے ایک مقامی کارٹونسٹ "کومبو" کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ کومبو کا والد عیسائی جبکہ والدہ مراکشی مسلمان خاتون ہے۔ کومبو فرانس میں دیواروں پر کارٹون بنانے کے حوالے سے خاص شہرت رکھتا ہے۔ اسے حال ہی میں مونٹ مارٹ کے مقام پر نامعلوم انتہا پسندوں نے بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ فرانس میں مسلمانوں کے خلاف پرتشدد واقعات کے تسلسل کی یہ تازہ کڑی ہے۔

متعلقہ عنوان :