بنگلہ دیش: اپوزیشن کی20جماعتوں کا احتجاج ،دستی بم حملوں میں 9افراد ہلاک، 19سے زائد زخمی، خالدہ ضیا کے گھر کا محاصرہ ختم کیا جائے‘ ٹیلیفون،ٹی وی،انٹرنیٹ اور موبائل فون بحال کئے جائیں، حکومت مستعفی ہوکر ملک میں نئے انتخابات کرائے،حزب اختلاف کی 20 جماعتوں کا مطالبہ، تشدد کی کارروائیاں پر امریکہ کا اظہار تشویش

اتوار 8 فروری 2015 09:59

ڈھاکہ ،واشنگٹن( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 8فروری۔2015ء )بنگلہ دیش میں حزب اختلاف کی بیس جماعتوں کا حکومت کیخلاف احتجاج جاری ہے۔ احتجاج کے دوران دو مختلف دستی بم حملوں میں 9 افراد ہلاک اور 19 سے زائد زخمی ہوگئے۔ بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق حزب اختلاف کی بیس جماعتوں کی اپیل پر چھٹے روز بھی شٹر ڈاوٴن ہڑتال اور پہیہ جام رہا۔ اکا دکا چلنے والی گاڑیوں پر حزب اختلاف کے کارکنوں نے دستی بموں سے حملہ کردیا۔

بس پر دستی بم حملے کے نتیجے میں دو بچوں سمیت 5افراد ہلاک اور 19زخمی ہوگئے۔ جنوبی باریسال ضلع میں ایک ٹرک پر بھی دستی بم پھینکا گیا جس کے نتیجے ڈرائیور سمیت 4 افراد موقع پر ہلاک ہوگئے۔حزب اختلاف کے احتجاج کے دوران مرنے والوں کی تعداد 60سے زائد ہوگئی ہے۔ حزب اختلاف کی 20جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ فوری طور پر بیگم خالدہ ضیا کے گھر کا محاصرہ ختم کیا جائے۔

(جاری ہے)

ٹیلیفون،ٹی وی،انٹرنیٹ اور موبائل فون بحال کئے جائیں اور حکومت مستعفی ہوکر ملک میں نئے انتخابات کرائے،علاو ہ ازیں ایک اخباری بیان میں امریکی محکمہ خارجہ کی معاون خاتون ترجمان، میری ہارف نے کہا ہے کہ ’ہم اْن غیرانسانی حملوں کی مذمت کرتے ہیں جن میں بسیں نذر آتش کرنا، آتشیں ہتھیار پھینکنا، اور ریل گاڑیوں کو پٹڑیوں سے اتارنا شامل ہے، جِن کے نتیجے میں بے گناہ افراد ہلاک و زخمی ہوئے ہیں‘۔

بقول اْن کے، ’ہم سیاسی مقاصد کے لیے تشدد کے استعمال کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں‘۔ترجمان نے کہا کہ’ایک جمہوری بنگلہ دیش میں ایسی کارروائیوں کا کوئی جائز جواز موجود نہیں۔ تمام بنگلہ دیشیوں کو پرامن طریقے سے اپنے خیالات کے اظہار کا حق ہونا چاہیئے۔‘محکمہ خارجہ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پْرامن سیاسی سرگرمیوں کے لیے درکار گنجائش پیدا کی جانی چاہیئے، اور تمام فریق کو چاہیئے کہ وہ اپنے ارکان کی جانب سے تشدد پر مبنی کی کارروائیوں سے احتراز کی تلقین کریں۔