کراچی، بلدیہ ٹاوٴن فیکٹری آتشزدگی کیس میں 30 ماہ بعد سنسنی خیز انکشافات ، 20 کروڑ روپے بھتہ نہ دینے پر فیکٹری میں آگ لگائی گئی،گرفتارملزم کی جوائنٹ انٹروگیشن رپورٹ سامنے آگئی

ہفتہ 7 فروری 2015 09:34

کراچی( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 7فروری۔2015ء)بلدیہ ٹاوٴن فیکٹری آتشزدگی کیس میں 30 ماہ بعد سنسنی خیز انکشافات ہوئے ہیں، گرفتار ملزم کا کہنا ہے کہ 20 کروڑ روپے بھتہ نہ دینے پر فیکٹری میں آگ لگائی گئی،گرفتارملزم کی جوائنٹ انٹروگیشن رپورٹ سامنے آگئی ہے ، گرفتار ملزم کے ایم سی کا سنیٹری ورکر ہے اور اس کا تعلق سیاسی جماعت سے ہے۔بلدیہ ٹاوٴن میں ڈھائی سال قبل فیکٹری میں لگنے والی آگ نے تقریباً 250سے زائد افراد کی جان لے لی گئی، جمعہ کو سماعت کے دوران عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ سامنے آگئی ہے ، عدالت میں سندھ رینجرز نے اپنی رپورٹ کے ساتھ گرفتار ملزم کی انٹروگیشن رپورٹ بھی پیش کی تھی۔

گرفتار ملزم رضوان قریشی نے تحقیقات کے دوران انکشاف کیا ہے کہ سانحہ بلدیہ ٹاوٴن حادثہ نہیں تھا، فیکٹری میں آگ بھتہ نہ دینے پر لگائی گئی، مالکان سے 20 کروڑ روپے طلب کئے گئے تھے، عدم ادائیگی پر ساتھیوں نے فیکٹری میں کیمیکل پھینکا۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق ملزم کا کہنا ہے کہ سابق وزیر نے فیکٹری مالکان کی ضمانت تعلقات کی بناء پر منسوخ کرائی، سابق حکومتی عہدیدار کے فرنٹ مین نے کیس ختم کرانے کیلئے 15 کروڑ لئے۔

رضوان قریشی نے یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ عام انتخابات 2013ء میں اس نے 30 ہزار بوگس ووٹ ڈالے، ملزم رضوان قریشی کو 2013ء میں گرفتار کیا گیا تھا، جو سرکاری ملازم اور سیاسی جماعت سے تعلق رکھتا ہے۔ دوسرے طرف ڈی آئی جی انویسٹی گیشن سلطان خواجہ کا کہنا ہے کہ انہیں کسی گرفتاری کا علم نہیں ہے، سانحہ بلدیہ فیکٹری کی تفتیش میں پولیس کا کردارمحدود تھا اور آگ لگانے کے الزام میں کوئی گرفتاری نہیں کی گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :