پاکستان کے آئی ایم ایف سے مذاکرات کامیاب ، پاکستان کو 55 کروڑ ڈالر قرض کی نئی قسط مارچ کے آخری ہفتے تک وصول ہوجائے گی، پاکستان میں رواں مالی سال کے دوران ترقی کی شرح 4.3فیصد رہے گی۔ آئی ایم ایف

جمعہ 6 فروری 2015 09:02

دبئی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6فروری۔2015ء) پاکستان کے آئی ایم ایف سے مذاکرات کامیاب ہوگئے جس کے بعد پاکستان کو 55 کروڑ ڈالر قرض کی نئی قسط مارچ کے آخری ہفتے تک وصول ہوجائے گی جبکہ آئی ایم ایف نے امیدظاہر کی ہے کہ پاکستان میں رواں مالی سال کے دوران ترقی کی شرح 4.3فیصد رہے گی۔پاکستان اور آئی ایم ایف حکام کے درمیان حتمی مذاکرات دبئی میں ہوئے، جس میں پاکستان کی نمائندگی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کی۔

آئی ایم ایف کی نمائندگی عالمی مالیاتی فنڈ کمیشن کے سربراہ جیفری فرینکس نے کی ۔ مذاکرات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں معاشی استحکام کا سفر کامیابی سے جاری ہے، آئی ایم ایف سے مذاکرات نتیجہ خیز رہے، 55 کروڑ ڈالر کی نئی قسط آئندہ ماہ مل جائے گی اور امداد ملنے کے بعد 150 ارب روپے نیشنل ایکشن پلان اور دیگر اخراجات پر خرچ ہوں گے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ مالی خسارہ اور حکومتی قرضوں سمیت تمام اقتصادی اہداف حاصل کرلئے اور زرمبادلہ کے ذخائر 15 ارب ڈالر سے زائد ہوچکے ہیں۔وفاقی وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ 2013 کے بعد سے معیشت کی بہتری کے آثار نمایاں ہورہے ہیں جب کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے ٹیکس ٹارگٹ میں کمی ہورہی ہے اور 5 ارب کے اضافی خرچ سے مالیاتی خسارہ 150 فیصد سے زائد تک پہنچ سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ معیشت کو ایک سمت میں لے جانے کا منصوبہ کامیاب ہوا جس کے بعد پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ ختم ہوگیا ہے اور اسی کو آگے لے جاکر اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کے لیے قانون سازی کررہے ہیں جب کہ ملک کا معاشی استحکام تیزی سے کامیابی کی جانب گامزن ہے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے پہلی مرتبہ پاکستان کی مجموعی اقتصادی کارکردگی پر تحفظات کا اظہار نہیں کیا تاہم حکومت پاکستان سے کہا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک کو خودمختار ادارہ بنانے کیلئے جلد از جلد قانون سازی کی جائے۔

پاکستان نے آئی ایم ایف سے 6 ارب 60 کروڑ ڈالر قرضہ لے رکھا ہے جس میں سے پاکستان کو 2 ارب 75 کروڑ ڈالر مل بھی چکے ہیں۔ پاکستان کو آئی ایم کی طرف سے یہ ساتویں قسط ہوگی جو کہ توسیع شدہ سہولت پروگرام(ای ایف ایف) کے تحت 6.64ملین ڈالر قرضہکا حصہ ہے۔پاکستان کیلئے پروگرام کی منظوری ستمبر2013ء میں دی گئی تھی۔جیفری فرینکس کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے مالیاتی پالیسیوں کی بدولت اقتصادی سرگرمی اور بیرونی پوزیشن میں مسلسل بہتری نظر آرہی ہے اور تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں اور ترسیلات زر میں اضافے کی وجہ سے اس میں مدد ملی ہے۔

اسحاق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے سامنے بے شمار چیلنجز موجود ہیں تاہم ہم پرعزم ہیں کہ ای ایف ایف پروگرام کے مقاصد کے حصول کیلئے ٹریک پر برقرار رہیں گے۔ہم نے جو پالیسیاں اختیار کی ہیں ان سے ملک کی اقتصادی سمت میں پہلے ہی تبدیلی آئی ہے اور ہماری معیشت بہتری،استحکام اور اقتصادی خوشحالی کی جانب گامزن ہے ۔