عامر کرپٹ کھلاڑیوں کے لیے بہترین مثال ہیں ، آئی سی سی، اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں سزا کے بعد واپسی کی اجازت سے کرپٹ کھلاڑیوں کے اندر خود کو شفاف بنانے اور کھیل کے اصولوں پر عملدرآمد کی حوصلہ افزائی ہوگی،کھیل کی ساکھ بگاڑنے والے کھلاڑیوں کی واپسی کے لیے ایک سہولت رکھی گئی ہے، ڈیوڈ رچرڈسن

بدھ 4 فروری 2015 08:24

دبئی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4فروری۔2015ء) انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے کہا ہے کہ پاکستانی باؤلر محمد عامر کو اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں سزا کے بعد واپسی کی اجازت سے کرپٹ کھلاڑیوں کے اندر خود کو شفاف بنانے اور کھیل کے اصولوں پر عملدرآمد کی حوصلہ افزائی ہوگی۔محمد عامر سمیت سلمان بٹ اور محمد آصف پر 2010 میں پاکستان کے دورہ انگلینڈ کے موقع پر اسپاٹ فکسنگ کیس سامنے آنے کے بعد پابندی لگادی گئی تھی۔

ان تینوں کو برطانیہ میں جیل بھی کاٹنا پڑی اور آئی سی سی ٹربیونل نے کھیل کے میدان میں ان کی واپسی پر کم از کم پانچ سال تک پابندی لگادی تھی۔محمد عامر کی پانچ سالہ پابندی رواں برس دو ستمبر کو ختم ہورہی ہے مگر آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ (اے سی ایس یو) کے چیئرمین رونی فلینگن نے اپنے فیصلے میں نرمی لاتے ہوئے پاکستانی کرکٹر کو ڈومیسٹک کرکٹ میں واپسی کی اجازت دے دی جس کا اطلاق جمعرات سے شروع ہورہا ہے۔

(جاری ہے)

آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ رچرڈسن نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ کھیل کی ساکھ بگاڑنے والے کھلاڑیوں کی واپسی کے لیے ایک سہولت رکھی گئی ہے اور یہ مت بھولیں کہ عامر بین الاقوامی کرکٹ سے پانچ سال تک دور رہے جو کہ کسی کے آدھے کیرئیر کے برابر عرصہ ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بیشتر کھلاڑی پانچ سال کی پابندی کے بعد بین الاقوامی سطح پر کھیلنے کے قابل نہیں رہتے۔

اپنے آغاز میں محمد عامر کو پاکستان کرکٹ ٹیم کے مستقبل کے لیے بہترین باؤلر مانا جارہا تھا اور صرف اٹھارہ سال کی عمر میں وہ لارڈز کے متنازع ٹیسٹ میچ کے دوران پچاس وکٹیں لینے والے سب سے نوجوان باؤلر گئے تھے۔آئی سی سی کے اینٹی کرپشن کوڈ میں نظرثانی کے بعد اب پابندی کے شکار کھلاڑی اپنا عرصہ ختم ہونے سے پہلے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کے لیے اپیل کرسکتے ہیں۔

ڈیوڈ رچرڈسن کا کہنا تھا کہ عامر کے کیس میں اس نے اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کو تسلیم کیا اور اس کے بعد ہر وہ کوشش کی جس سے وہ تمام چیزوں کو بیان کرسکے تاکہ اے سی ایس یو کو پاکستانی کرکٹر کے ایجوکیشن پروگرام میں مدد مل سکے۔انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں عامر نے ایسے کھلاڑیوں کے لیے اچھی مثال قائم کی ہے جو ماضی میں اس طرح کے معاملات میں ملوث رہنے پر پچھتا رہے ہیں اور یہ ان کی کرکٹ میدانوں میں واپسی کا راستہ بھی ہے۔