برطانیہ، تین افراد کا مشترکہ بچہ ہو سکتا ہے‘ ارکانِ پارلیمنٹ نے اجازت دیدی

بدھ 4 فروری 2015 08:50

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 5فروری۔2015ء)برطانیہ میں ارکانِ پارلیمنٹ نے دو خواتین اور ایک مرد کے جینیاتی مواد سے بچے کی پیدائش کے حق میں ووٹ دے دیا ہے۔ماں سے بچے کو منتقل ہونے والی (موروثی) بیماریوں سے بچاوٴ کے معاملے پر ہونے والے ’فری ووٹ‘ میں 382 ارکان نے ایسے بچوں کی پیدائش کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 128 اارکان نے اس کی مخالفت کی۔

بی بی سی کے مطابق پارلیمان میں بحث کے دوران کئی وزیروں کا کہنا تھا کہ دو خواتین اور ایک مرد کے جینیاتی مواد کے ملاپ سے بچے کی پیدائش ’ان گھرانوں کے لیے روشنی کی ایک کرن ہے‘ جو کسی موروثی مرض کا شکار ہیں اور اس خوف سے بچے پیدا نہیں کر پاتے۔پارلیمان میں منگل کو ہونے والی اس رائے شماری کے بعد اب برطانیہ دنیا کا وہ پہلا ملک بن سکتا ہے جہاں جہاں ایسے قوانین متعارف ہو جائیں گے جن کے تحت کسی بچے کے تین والدین ہو سکیں گے۔

(جاری ہے)

اس تجویز کو مکمل قانون بننے میں ایک مرحلہ ابھی باقی ہے کیونکہ ابھی ہاوٴس آف لارڈز نے بھی اس کی منظوری دینا ہے۔مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر ہاوٴس آف لارڈز سے مجوزہ نئے قانون کی منظوری ہو جاتی ہے تو امکان ہے کہ اگلے برس تک برطانیہ میں ایسے پہلے بچے کی ولادت ہو جائے گی جس کے ماں باپ کی تعداد تین ہو گی۔ دارلعوام میں بحث کے دوران وزیرِ صحت جین ایلیسن کا کہنا تھا: ’یہ پارلیمینٹ کے لیے ایک جرات مندانہ قدم ہے لیکن یہ قدم سوچ بچار اور معلومات پر مبنی ہے۔

یہ دنیا کی معروف سائنس ہے جو بہترین ضابطوں کے تحت کی گئی ہے۔ متاثرہ خاندانوں کے لیے یہ خبر ایک تاریک سرنگ میں روشنی کی کرن کی مانند ہے۔‘رکنِ پارلیمینٹ فیونا بروس کا نظریہ اس کے بر عکس تھا اور ان کا کہنا تھا: ’یہ (طریقہ کار) اگلی نسلوں تک منتقل ہوتا رہے گا اور اس کے مضمرات کے بارے میں ہم کوئی پیشن گوئی نہیں کر سکتے۔’لیکن ایک بات یقینی ہے کہ جب ایک مرتبہ اس طریقہ کار کو اپنا لیا گیا تو جن بوتل سے باہر آ جائے گا۔ یہ طریقہ کار جس کی اجازت دینے کے لیے ہم سے آج کہا گیا ہے ایک بار رائج ہو گیا تو پھر معاشرے کے لیے واپس لوٹنا ممکن نہیں ہوگا۔‘بحث کے دوران اس بات پر بھی کافی دقت پیش آئی کہ آیا’جینیاتی ترامیم‘ بھی اس اقدام کا حصہ ہو سکتی ہیں۔

متعلقہ عنوان :