سانحہ پشاور کے بعد شکار پور واقعہ حکمرانوں کی نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے،حکمران جمہوریت کے نام پر دھبہ اور دہشت گرد ہیں،ڈاکٹرطاہر القادری،آرمی چیف قومی ایکشن پلان کو ناکام ، قومی یکجہتی کی فضا کو سبوتاژ کرنے والی اس جعلی عوامی حکومت کی دہشت گردی کا نوٹس لیں، عوام پوچھتی ہے وزیراعظم کو کیا شہداء کی اشک شوئی سے زیادہ کراچی سٹا ک مارکیٹ کی دعوت عزیزتھی؟دہشت گردی کے خاتمے کی آڑ میں کھیل تماشا جاری ہے، قواعد بنا نے کی آڑ میں دہشت گردوں کو مہلت دی جارہی ہے ،سانحہ پشاور کے 50ایام گزرنے کے باوجود فوجی عدالتوں کو کام نہیں کرنے دیاگیا،اجلاس سے خطاب

بدھ 4 فروری 2015 09:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 5فروری۔2015ء)پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاہے کہ سانحہ پشاور کے بعد شکار پور واقعہ حکمرانوں کی نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے،حکمران جمہوریت کے نام پر دھبہ اور دہشت گرد ہیں، عوام پوچھنے کا حق رکھتی ہے کہ وزیراعظم کو کیا شہداء کی اشک شوئی سے زیادہ کراچی سٹا ک مارکیٹ کی دعوت عزیزتھی؟دہشت گردی کے خاتمے کی آڑ میں کھیل تماشا جاری ہے، قواعد بنا نے کی آڑ میں دہشت گردوں کو مہلت دی جارہی ہے، حکمرانوں کی نیت اچھی ہوتی تو 5روز ہی کافی تھے ،سانحہ پشاور کے 50ایام گزرنے کے باوجود فوجی عدالتوں کو کام نہیں کرنے دیاگیا، آرمی چیف جنرل راحیل سے مطالبہ کرتے ہیں قومی ایکشن پلان کو ناکام اور قومی یکجہتی کی فضا کو سبوتاژ کرنے والی اس جعلی عوامی حکومت کی دہشت گردی کا نوٹس لیں،حکمران دہشت گرد مدارس کیخلاف بھیگی بلی بن گئے اور منہاج القرآن کو رجسٹریشن منسوخ کرنے کے نوٹس بھیج دئیے گئے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کاظہار انہوں نے مکہ معظمہ سے سینٹرل ورکنگ کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور، جی ایم ملک، جواد حامد، ساجد بھٹی، احمد نوازانجم، حنیف مصطفوی، فیاض وڑائچ ،راضیہ نوید،قاضی فیض ، نوراللہ صدیقی شریک تھے۔ سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ شریف حکومت جمہوریت کے نام پر دھبہ ہے یہ جب تک اقتدار پر مسلط رہیں گے عوام کے مسائل حل ہونگے اور نہ دہشت گردی ختم ہو گی کیونکہ یہ خود سب سے بڑے دہشتگرد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور کو 50یوم گزر گئے تاحال فوجی عدالتوں کو کام شروع نہیں کرنے دیا گیا پہلے 21ویں آئینی ترمیم کرنے کی آڑ میں وقت ضائع کیا گیا اب رولز اینڈ ریگولیشن کی تیاری کی موشگافیوں میں قوم کو الجھا کر دہشتگردوں کو مزید دھماکے کرنے اور بے گناہوں کا خون بہانے کا وقت دیا گیا ۔ سانحہ پشاور کے بعد سانحہ شکارپور میں بھی قوم نے 60لاشیں اٹھا لیں مگر حکمرانوں کے سوئے ہوئے ضمیر نہیں جاگے۔

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی نیت ٹھیک ہوتی تو قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد شروع کرنے کیلئے 5دن ہی کافی تھے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے کے نام پر ابھی تک کھیل تماشا ہورہا ہے۔ حکمرانوں کی توجہ دہشتگردوں کے خلاف موثر ایکشن سے زیادہ فوجی عدالتوں کو متنازعہ بنانے پرمرکوز ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے دہشتگردوں کو ریلیف دینے کیلئے فوجی عدالتوں کا ریموٹ کنٹرول اپنے ہاتھ میں رکھا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے قیام کے فیصلے کے 50 روز گزرنے کے باوجود ابھی تک کوئی ایک کیس عدالت میں نہیں بھیجا گیا۔حکومت تاخیری حربے استعمال کر کے فوج کے کردار اور کارکردگی کو متنازعہ بنارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ عوام کی مایوسی بڑھ رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم قوم کو جواب دیں سانحہ شکار پور کے روز وہ سندھ میں موجود تھے اور سٹاک مارکیٹ میں دعوت اڑاتے رہے اور شکار پور کے شہداء کے لواحقین کی اشک شوئی کیلئے نہیں گئے حالانکہ وزیراعظم خصوصی طیارہ استعمال کرتے ہیں اور شکارپور کراچی سے محض 15منٹ کے ہوائی سفر کے فاصلے پر تھا وہ جو طیارہ استعمال کرتے ہیں اسکے مفت پٹرول میں شہید ہونے والے شہریوں کے خون پسینے کی کمائی بھی شامل تھی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے اس امتیازی اور مجرمانہ رویے کے باعث سندھ کے عوام میں اشتعال اور غم و غصہ فطری ہے۔انہوں نے آرمی چیف جنرل راحیل سے مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ قومی ایکشن پلان کو ناکام اور قومی یکجہتی کی فضا کو سبوتاژ کرنے والی اس جعلی عوامی حکومت کی دہشت گردی کا نوٹس لیں۔