سپریم کورٹ کا سفارتخانوں اور شہری علاقوں میں لگائی گئی تمام تر رکاوٹیں چوبیس گھنٹوں میں ہٹانے کا حکم ،رپورٹ طلب، چیئرمین سی ڈی اے ذاتی طور پر طلب، رکاوٹوں کو نہ ہٹایا گیا تو گھر بھیج دیا جائے گا،انتباہ، سفارتخانوں کو بتا دیں یہ ہمارا ملک ہے سکیورٹی کے نام پر شہری علاقوں میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے ،عوام کو پریشانی ہے،جسٹس جواد ایس خواجہ ،سفارتخانوں کو سکیورٹی مسائل ہیں توڈپلومیٹک انکلیو منتقل ہوجائیں یا کوئی اور انتظام کریں، جسٹس سرمد جلال عثمانی کے ریمارکس

بدھ 4 فروری 2015 09:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 5فروری۔2015ء)سپریم کورٹ نے سکیورٹی مقاصد کیلئے سفارتخانوں اور شہری علاقوں میں لگائی گئی تمام تر رکاوٹیں 24 گھنٹوں میں ہٹانے کا حکم دے دیا جبکہ چیئرمین سی ڈی اے کو ذاتی طور پر طلب کرتے ہوئے ہدایت کی گئی ہے اگر رکاوٹوں کو نہ ہٹایا گیا تو انہیں گھر بھیج دیا جائے گا۔ یہ حکم جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں جسٹس سرمد جلال عثمانی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے منگل کے روز جاری کیا ۔

جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ سفارتخانوں کو بتا دیں کہ یہ ہمارا ملک ہے سکیورٹی کے نام پر شہری علاقوں میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے ،عوام الناس کو اس سے پریشانی ہے، سی ڈی اے کام نہیں کرنا چاہتی یا پھر کسی کے دباؤ میں ہے، اسلام آباد میں سی ڈی اے کو 216 رکاوٹوں کوہنانے کا حکم دیاتھا تاہم چیر مین سی ڈی اے کہتے ہیں کہ ایک دن میں ایسا نہیں ہوسکتا اس حوالے سے اقدامات کرکے رپورٹ دی جائے۔

(جاری ہے)

سی ڈی اے سمیت کوئی بھی ادارہ قانون سے بالاتر نہیں ہے لوگوں کو کافی مشکلات درپیش ہیں ۔ کیا حساس ادارے قانون سے بالاتر ہیں رکاوٹیں ہٹا دی جائیں بصورت دیگر سی ڈی اے بتا ئے کہ اس کے سرکاری اداروں کیخلاف کارروائی سے پر جلتے ہیں؟ ۔ چیئرمین سی ڈی اے عدالت میں پیش ہوکر آج بدھ کو عدالت اور عوام کو مطمئن کریں جسٹس سرمد جلال عثمانی نے ریمارکس دیئے ہیں اگر سفارتخانوں کو سکیورٹی معاملات ہیں تو اس حوالے سے وہ ڈپلومیٹک انکلیو منتقل ہوجائیں یا کوئی اور انتظام کریں ۔

دوران سماعت عدالت کو بتایا گیا کہ تاحال شہری علاقوں اور بعض سرکاری اداروں کی جانب سے سکیورٹی مقاصد کیلئے کھڑی کی گئی رکاوٹیں نئی ہٹائی جاسکی ہیں بعض سفارتخانوں کو حساس اداروں کی وجہ سے سکیورٹی فراہم کی گئی ہے اور رکاوٹیں بھی کھڑی کی گئی ہیں جن کو ہٹانا سی ڈی اے کے بس میں نہیں ہے، اس حوالے سے حکومت پاکستان کوئی اقدام کرسکتی ہے اس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ رکاوٹوں کو چوبیس گھنٹوں میں نہ ہٹایا گیا تو چیئرمین سی ڈی اے کو گھر بھیج دینگے ۔

بعد ازاں عدالت نے سماعت آج بدھ تک ملتوی کرتے ہوئے چیئرمین سی ڈی اے کو ذاتی طور پر طلب کیا ہے اور ساتھ یہ حکم بھی دیا ہے کہ اسلام آباد بھر کے شہری علاقوں سے سکیورٹی مقاصد کے تحت لوگوں کو پریشان کرنے والی تمام تر رکاوٹیں چوبیس گھنٹوں میں دور کرکے عدالت میں رپورٹ پیش کی جائے ۔

متعلقہ عنوان :