وزارت پانی وبجلی کا آئیسکو کے 100 سے زائد ملازمین لاہوری شہزادوں کو دینے کا انکشاف،مختلف تقسیمی کمپنیاں حق وفاداری کی دوڑ میں ایک دوسرے سے آگے آگے،وزارت سے فون آجائے تو سب کرنا پڑتا ہے،ماہانہ کروڑوں کا بوجھ برداشت کرنا پڑ رہے ہیں ،ایک افسر کا انکشاف

منگل 3 فروری 2015 08:34

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3فروری۔2015ء)وفا قی وزارت ِ پانی و بجلی کے پُول پر ایک سو سے زائد آئیسکو کے ملازمین کی صورت ”غلام “اور گاڑیوں کی صورت ”گھوڑے “ڈرائیورز،مالی،چوکیدار،سینٹری ورکرزاور نائب قاصد باا ثر آقاؤں کی خوشامدی کے لیے تختِ لاہور کے شہزادوں کو دینے کا انکشاف ہوا ہے،لیسکو،فیسکو،گیبکو،پیپکوسمیت دیگر تقسیم کار کمپنیاں بھی ایک دوسرے سے بازی لینے کی کشمکش میں گُم ہو گئیں،خواجہ آصف،عابد شیر علی،کشمالہ طارق،حمزہ شہبازسمیت سیکریٹری ،ایڈیشنل سیکریٹری ،جوائنٹ سیکریٹری اور پی ایم ہاوس کے افسران ذیلی اداروں کے غلاموں اور گاڑیوں کی مراعات حاصل کرنے والوں میں مبینہ طور پر شامل ہیں۔

اس ضمن میں جب آئیسکو کے ایک افسر سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ وزارت کو دی جانے والی گاڑیوں اور ملازمین کی تعدادکا آئیسکو میں کوئی ریکارڈنہیں ہے تاہم جب وزارت سے فون آجائے تو سب کرنا پڑتا ہے۔

(جاری ہے)

ماہانہ کروڑوں روپے کا قومی خزانے پر بوجھ کی صورت میں برداشت کرنا پڑ رہے ہیں ۔با خبر ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ وزارتِ پانی و بجلی کے پُول پر خلافِ ضابطہ تعینات ایک سو سے زائد آئیسکو ملازمین کی شکل میں تحت لاہور کے شہزادوں کے لیے بطورغلام تعینات ہیں۔

تاہم شاہ سے بڑھ کر شاہ کی غلامی ثابت کرنے کے لیے لیسکو، فیسکو، گیپکو، پیپکو سمیت دیگر تقسیم کار کمپنیاں بھی ایک دوسرے سے بازی لینے کی کشمکش میں ہیں اور یہ ڈرائیورز،مالی،چوکیدار،سینٹری ورکرزاور نائب قاصد کی شکل میں موجود غلام شامل ہیں جبکہ آئیسکو کی 30سے زائد گاڑیاں وزارت کے پُول پر پیٹرول و مرمت سمیت خواجہ آصف،عابد شیر علی،کشمالہ طارق،حمزہ شہبازسمیت سیکریٹری ،ایڈیشنل سیکریٹری ،جوائنٹ سیکریٹری اور پی ایم ہاوس کے افسران ذیلی اداروں کے ان غلاموں اور گاڑیوں کی مراعات حاصل کرنے والوں میں مبینہ شامل ہیں جو دفاتر،ذاتی استعمال گھروں،ڈیروں پر مامور ہیں جبکہ صوبائی دوروں کے دوران متعلقہ تقسیم کا کمپنی کی جانب سے پروٹوکول کی صورت بھی موجود ہوتی ہیں جوماہانہ کروڑوں روپے کا قومی خزانے پر حکومت کے آتے ہی بوجھ بنی ہوئی ہیں ۔

خبر رساں ادارے کے رابطہ کرنے پر آئیسکو کے اعلی افسر نے بتایا کہ وزارت کی طرف سے دی جانے والی گاڑیوں اور ملازمین کی تعداد آئیسکو میں کوئی ریکارڈنہیں ہے تاہم جب فون آجائے تو سب کرنا پڑتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :