ملک بھر سے 1350 دہشت گردوں کی نشاندہی ،صوبوں نے فوجی عدالتوں میں مقدمات چلانے کیلئے فہرستیں وفاق کو بھجوانے کا سلسلہ شروع کر دیا

منگل 3 فروری 2015 09:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3فروری۔2015ء)ملک بھر سے 1350 سے زائد دہشت گردوں کے مقدمات کی نشاندہی کر لی ہے جنکی فہرستیں تیار کر کے انکے خلاف مقدمات فوجی عدالتوں میں چلائے جائیں گے چاروں صوبوں سے کیسز وزارت داخلہ کو بھجوانے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق صوبائی حکومتوں نے دہشتگردی مقدمات کا جائزہ لینے کے بعد اپنے صوبے کے تمام کیسز کی فہرستیں مرتب کر کے وفاق کو بھیجنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔

پنجاب سے 450‘ خیبر پختونخواہ سے 423‘ بلوچستان سے 135 کیسز وزارت داخلہ کو بھجوائے جانے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

نیشنل کونٹر ٹیرارازم اتھارٹی کے مطابق وزارت داخلہ ہی کسی مقدمے کو فوجی عدالتوں کو بھجوانے یا تحفظ پاکستان ایکٹ کے تحت چلانے کے بارے میں حتمی فیصلہ کرے گی حتمی فیصلہ کے بارے میں رواں ہفتہ فیصلہ کن ہو گا جس میں وزیر اعطم میاں محمد نواز شریف سے مشورہ کر کے مقدمات کو فوجی عدالتوں میں بھیجنا شروع کیا جائے گا فوجی عدالتیں یہ کیسز پہلے ہی سننے کیلئے بالکل تیار ہیں پنجاب کے وزیر داخلہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ نے کہا ہے کہ صوبے سے 450 کیسز فوجی عدالتوں میں بھجوائے جائیں گے پہلے درجے کے کیسز کو جلد از جلد فوجی عدالتوں میں بھیجا جائے گا نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد ہو رہا ہے اور دہشتگردوں کے خلاف 147 نئے مقدمات درج کئے گئے ہیں یہ مقدمات کالعدم تنظیموں کے سرگرم کارکنوں کے خلاف درج کئے گئے ہیں ایک اعلیٰ حکومتی اہلکار کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر جیگ برانچ نے تقریباً تین ہزار مشتبہ دہشتگردوں کے مقدمات کی سماعت کا فیصلہ کیا ہے ان دہشتگردوں کو سوات‘ جنوبی وزیرستان اور شمالی وزیرستان سے آپریشنز کے دوران حراست میں لیا گیا تھا کرنل (ر) انعام الرحیم نے اس حوالے سے کہا کہ فوجی عدالت میں جج‘ ایک میجر یا کرنل ہوتا ہے جبکہ ایلیٹ کورٹ کا سربراہ ایک بریگیڈئیر یا میجر جنرل ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ فوجی عدالت اگر کسی کو سزائے موت سناتی ہے اور سزا کی تصدیق کیلئے اسے آرمی چیف کو بھیجا جاتا ہے آرمی ایکٹ 1952ء کی شق 124 کے تحت کسی بھی سویلین یا فوجی اہلکار کو آئین کے آرٹیکل 10 کے تحت دیا گیا دفاع کا حق حاصل ہوتا ہے۔