تحریک انصاف کے کارکن حق نواز کے قتل میں ملوث مرکزی ملزمان کی درخواست ضمانت پر جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم ریکاڑد سمیت آج طلب

پیر 2 فروری 2015 08:22

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2فروری۔2015ء)سانحہ ناولٹی پل کے تحریک انصاف کے کارکن حق نواز کے قتل میں ملوث مرکزی ملزمان کی درخواست ضمانت پر جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم ریکاڑد سمیت آج پیر کو انسداد دہشتگردی فیصل آباد کی خصوصی عدالت کے جج راجہ پرویز اختر کے سامنے پیش ہوگئی۔ خبر رساں ادارے کے مطابق عدالت میں کیس مین گرفتار ملزمان مسلم لیگ نواز کے کارکنوں کے علاوہ سابق صوبائی وزیر رانا ثناء اللہ کے دست راست ہیں پرویز جٹ ، عثمان عرف چھینی ، حافظ عمران اور امتیاز وغیرہ نے اپنی ضمانت کرانے کیلئے درخواست دائر کی تھی جس پر فاضل عدالت کے جج نے دو فروری سوموار کو جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کو مکمل ریکارڈ کے ساتھ ساتھ ملزمان اور مدعی کے وکیل کو عدالت میں طلب کرلیا ہے ۔

جبکہ اس سلسلہ میں گذشتہ روز تحریک انصاف کے کارکن مقتول حق نواز کے مقدمہ کے مدعی اس کے بھائی عطا محمد خان نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے رات گئے اس مقدمے کی پیروی کرنے کیلئے اسے اطلاع دی دریں اثناء مسلم لیگ ن کی قیادت نے تحریک انصاف کے مرکزی اور صوبائی قیادت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کرلیا ہے اس سلسلے میں ابتدائی طور پر پنجاب کے مختلف اضلاع میں تحریک انصاف کے کارکنوں اور ان کی قیادت کیخلاف درج مقدمات میں عہدیداروں کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ تحریک انصاف مرکزی اور صوبائی قیادت کسی قسم کی حکومت کیخلاف کوئی تحریر دوبارہ شروع نہ کرسکے ۔

(جاری ہے)

خبر رساں ادارے کو معلوم ہوا ہے کہ آٹھ دسمبر کو سانحہ فیصل آباد میں تحریک انصاف کے کارکن حق نواز کے قتل کا مقدمہ جو پولیس نے مقتول حق نواز جو تحریک انصاف کا سرگرم کارکن تھا اس کے بھائی کی درخواست پر سابق صوبائی وزیر رانا ثناء اللہ ان کے داماد رانا شہریار ، ڈی سی او فیصل آباد نور الامین مینگل ، وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی ، ممبر صوبائی اسمبلی طاہر جمیل اور دیگر تین سو کے لگ بھگ افراد کیخلاف انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت ملزم نامزد کئے گئے تھے گزشتہ دنوں پولیس نے اس مقدمے میں سابق صوبائی وزیر رانا ثناء اللہ ، ان کے داماد رانا شہریار ، نور الاامین مینگل ، عابد شیر علی اور طاہر جمیل کو مقدمے سے بے گناہ قرار دے دیا تھا اب پولیس نے اس واقعہ کے بارے میں سابق صوبائی وزیر رانا ثناء اللہ کی درخواست کے علاوہ اپنے طور پر پولیس نے جو مقدمہ تحریک انصاف کی مرکزی اور صوبائی قیادت علاوہ مقامی قیادت کیخلاف درج کیاتھا اس کی سمن آباد پولیس نے سربمہر ایف آئی آر کو منظر عام پر کردیا ہے جس میں اس واقعہ میں تحریک انصاف کے کارکنوں کے قتل کا ذمہ دار بھی تحریک انصاف کو ٹھہرا دیا گیا ہے اور اس مقدمہ میں قتل اور انسداد دہشتگردی کی دفعات بھی لگائی گئی ہیں اور مقدمہ کا نمبر 829بتایا گیا ہے اور اس مقدمہ میں جو رانا ثناء اللہ نے درخواست دی اس میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان ، وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی ، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید ، ممبر قومی اسمبلی اسد عمر کے علاوہ رانا ثناء اللہ کیخلاف کٹنے والی ایف آئی آر کے گواہ راسم یعقوب ،یونس جٹ ، تحریک انصاف یوتھ ونگ کے مرکزی صدر میاں فرخ حبیب ، میاں وارث ، میاں عتیق ، شہاب الدین انصاری ، انور رامے ، جاوید نیاز منج ، عامر جٹ ، شیخ شاہد جاوید ، منور منج ، طفیل انصاری ، یونس کومبو، میاں حاجی ریاض اور دیگر تین چار سو کے لگ بھگ تحریک انصاف کے کارکنوں کا ذکر کیا گیا ہے پولیس نے ان سرکردہ تحریک انصاف کے کارکنوں کی گرفتاری کا اعلیٰ حکام کی ہدایت پر اس مقدمہ میں نامزد ملزمان کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ تحریک انصاف کی مرکزی قیادت نے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے اس فیصلہ کے خلاف جس میں سابق صوبائی وزیر رانا ثناء اللہ ان کے داماد رانا شہریار ، ڈی سی او فیصل آباد نور الامین مینگل ، وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی ، ممبر صوبائی اسمبلی طاہر جمیل اور دیگر کومقدمے سے بے گناہ قرار دے دیا تھا کو عدالت عالیہ میں نظر ثانی کی درخواست دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

متعلقہ عنوان :