حکومت نے عوام پرایک اوربجلی بم گرادیا ، بجلی صارفین پر30 پیسے فی یونٹ قرض ادائیگی سرچارج لگانے کی خاموشی سے منظوری ، تقسیم کارکمپنیوں کا 372 ارب روپے کا قرض سود سمیت عوام سے وصول کیا جائے گا

پیر 2 فروری 2015 09:06

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2فروری۔2015ء )وفاقی حکومت نے عوام پرایک اوربجلی بم گرادیاہے، پیٹرول بحران اورلوڈ شیڈنگ کے بعد عوام کو بجلی کا جھٹکا لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے،بجلی صارفین پر30 پیسے فی یونٹ قرض ادائیگی سرچارج لگانے کی خاموشی سے منظوری دیدی گئی ہے ،بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کا 372 ارب روپے کا قرض سود سمیت عوام سے وصول کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے صارفین پرایک اوربجلی بم گرادیا ہیاور خاموشی سے بجلی کی قیمت بڑھانے کی منظوری دے دی ہے، واپڈا کی نااہلی اور ملازمین کی ناقص کاکردگی کی سزا عوام کو دینے اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کا قرض صارفین کی جیبوں سے وصول کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت بجلی صارفین پر 30 پیسے فی یونٹ قرض ادائیگی سرچارج لگانے کی منظوری دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

سرکاری دستاویز کے مطابق بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کا قرضہ 372 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے،سرکلرڈیبٹ کی ادائیگی کے لیے 295 ارب 17 کروڑ روپے قرض لیا گیا، اس قرض پر37 ارب روپے کا سود چڑھ چکا ہے۔ذرائع کے مطابق حکومت نیپاکستان سٹیٹ آئل( پی ایس او )کو 40 ارب روپے کا قرض لینے کیلئے بنک گارنٹی کی منظوری دی ہے جس کیلئے حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ قرض سود سمیت عوام سے وصول کیا جائے اور نیشنل الیکٹر ک پاور ریگولیٹری اتھارٹی( نیپرا )کوہدایت کی گئی ہے کہ بجلی صارفین سے 30 پیسے فی یونٹ قرض ادائیگی سرچارج وصول کیا جائے۔

دستاویزکے مطابق نیپرا پہلے بھی صارفین سے 42 پیسے فی یونٹ قرض ادائیگی سرچارج وصول کررہا ہے جو اب 72 پیسے یونٹ تک پہنچ جائے گا،گذشتہ ایک سال کے دوران بجلی کی قیمتوں میں 60 فیصد سے زیادہ اضافہ کیا گیا ہے جب کہ بجلی کے بلوں کی ریکوری بہتر نہیں کی گئی اور اربوں روپے کے ڈیفالٹرز پر ہاتھ ڈالنے سے گریز کیا جارہا ہے۔

متعلقہ عنوان :