سانحہ شکار پور کے شہداء اور زخمیوں کے اہل خانہ کو یقین دلاتے ہیں کہ ایم کیو ایم سانحہ متاثرین کے غم میں شریک ہے، قمر منصور، ریٹائرڈ جج پر مبنی کمیشن ایم کیوا یم مسترد کرتی ہے،وزیر اعظم کراچی آپریشن کی مانیٹرنگ کیلئے کمیٹی اور حاضر سروس جج پر مبنی کمیشن تشکیل دیں، قمر منصور، قومی اتفاق رائے سے دہشت گردی کے خلاف اقدام کے بعدکراچی میں ایم کیو ایم کے کارکنان اور ہمدردوں کے ماورائے عدالت قتل میں تیزی آئی، ڈاکٹر فاروق ستار

اتوار 1 فروری 2015 10:05

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔1فروری۔2015ء)متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی پاکستان کے انچارج قمر منصور نے کہا ہے کہ ایم کیوایم سانحہ شکار پور کے متاثرین کے غم میں برابر کی شریک ہے اور ان سے اظہار یکجہتی کرتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سانحہ شکار پور کے شہداء اور زخمیوں کے اہل خانہ کو یقین دلاتے ہیں کہ ہر مشکل وقت میں ایم کیو ایم سانحہ کے متاثرین کے غم میں شریک ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سانحہ شکار پور کے شہداء کے ایصال ثواب کیلئے لال قلعہ گراوٴنڈ میں منعقدہ فاتحہ خوانی و قرآن خوانی کے اجتماع کی کوریج کیلئے موجود میڈیا نمائندگا ن سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ قمر منصورنے کہا کہ ہمارے پاس کراچی کے ایسے 40افراد کی فہرست موجود ہے جنہیں پولیس کی جانب سے ہراساں کرکے لاکھوں روپے وصول کئے جار ہے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کراچی میں ماورائے عدالت قتل کئے گئے افراد اور ایم کیوا یم کے کارکنان کے اہل خانہ کو پولیس کی جانب سے ڈرایا دھمکایا جاتاہے ۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت سے ریٹائرڈ جج پر مبنی کمیشن تشکیل دیا ہے جسے ایم کیوا یم مسترد کرتی ہے، ہم نے وزیر اعظم سے ملاقات کرکے ان سے درخواست کی تھی کہ وہ کراچی آپریشن کی مانٹرنگ کیلئے کمیٹی اور حاضر سروس جج کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دیں ۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کے رویے سے ایسا معلوم ہوتاہے جیسے کراچی میں کوئی قابل پولیس افسر ہی موجود نہیں ہے ،کراچی میں متعصب و نسل پرست پولیس افسران کوتعینات کردیا گیا ہے ایم کیوایم کے کارکن فہد عزیز کو انکی بارات سے گرفتار کر کے انسانیت سوز تشدد کیا گیا اور بعد میں حکومت سندھ کی میڈیکل کمیٹی نے تشدد کی تردید کردی اسی طرح فراز عالم کو پولیس حراست میں تشدد کرکے قتل کر دیا گیا لیکن جوڈیشل مجسٹریٹ نے کہا کہ کوئی تشدد نہیں کیا گیا، لہٰذا ہم نے وزیر اعظم میاں محمدنواز شریف سے مطالبہ کیا کہ وہ چیف جسٹس سپریم کورٹ کو خط لکھیں تاکہ حاضر سروس ججوں پر مبنی کمیشن بنایا جاسکے ایک سوال کے جواب میں قمر منصور نے کہا کہ صوبے میں وزیر اعلیٰ کی جانب سے امن و امان کے دعوے کھوکھلے اور عوام کے ساتھ مذاق ہیں اور پیپلز پارٹی اندرون سندھ سے اپنی حمایت کھوتی جا رہی ہے کراچی آپریشن کی حمایت ایم کیوا یم نے کی تھی اور آج بھی کرتی ہے لیکن آپریشن کا رخ ہماری جانب موڑ دیا گیا ہے اور آج ایم کیو ایم کراچی کی واحد جماعت بن گئی ہے جس کے شہر بھر میں دفاتر بند ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہم امن پسند شہری ہیں اور ملک میں امن و انصاف کی بالا دستی چاہتے ہیں ایم کیو ایم کو 9 مرتبہ عوام نے منتخب کیاہے اور ہم اپنے لوگوں کے لئے آواز اُٹھاتے رہیں گے اور آنے والے دنوں میں عوام خود ایسے عناصر کا احتساب کریں گے۔ا س موقع پر رابطہ کمیٹی کے رکن کنور نوید جمیل نے صحافیوں کوتفصیلات سے آگا ہ کرتے ہوئے کہاکہ کہیں بھی ریٹائرڈ جج پر مبنی جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا جاتا بلکہ حاضر سروس جج کی سربراہی میں کمیشن بنایا جاتاہے ۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کو خط لکھے تاکہ سندھ ہائی کورٹ اپنی منشا کے مطابق حاضر سروس ججوں پر مبنی کمیشن قائم کرے کیونکہ ریٹائرڈ جج ہمارے کارکنان و ہمدردوں کے ماورائے عدالت قتل کے کیسز کو بہتر انداز اور میرٹ پر پورا نہیں کر سکتے۔ڈاکٹرمحمد فاروق ستار نے کہا کہ قومی اتفاق رائے سے دہشت گردی کے خلاف اقدام کیا گیا لیکن اس کے فوری بعد کراچی میں ایم کیو ایم کے کارکنان اور ہمدردوں کے ماورائے عدالت قتل کے واقعات میں تیزی آئی ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی پاکستان کا انتہائی اہم شہر ہے اور اگر دہشت گردی کے خلاف میں ایم کیو ایم اور کراچی کے کردار کو منہا کر دیا جائے تو اس سے دہشت گردوں کے حوصلے بلند ہوں گے اور فوج اس جنگ کا مقابلہ اکیلے نہیں کر سکے گی ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں امن و امان کا مسئلہ پورے ملک کا مسئلہ ہے اور اگر قانون نافذ کرنیوالے ادارے ماورائے آئین اقدامات کریں گے تو شہر میں جنگل کا قانون نافذ ہو جائیگا،ہم نے وزیر اعظم کو بتایا کہ ایم کیو ایم کے 20کارکنان تاحال لاپتہ ہیں اور 36کارکنان کو ماورائے عدالت قتل کیا جاچکا ہے لیکن ایک بھی کارکن کے قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا جاسکاہے ان تمام بے گنا ہ لوگوں کے ماورائے عدالت ، زیر حراست قتل میں ملوث تمام قاتلوں کو بے نقاب ہونا چاہئے اور ایسے واقعات کے سدباب کیلئے مانیٹرنگ کمیٹی اور جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے اورجو ڈیشل کمیشن ہر اس کیس میں بنایا جاناچاہئے جس میں انسانی جانوں کا نقصان ہوتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ رینجرز ایک عرصے سے کراچی میں موجود ہے لیکن امن و امان کی صورتحال خراب ہے لہٰذا فوج کے زیر نگرانی آپریشن کیا جائے لیکن تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق سے رینجر ز اور پولیس کو موقع دیکر قائم علی شاہ کو کپتان بنادیا گیا ، کراچی عروس البلاد شہر ہے اور اگر یہاں کارکنان و ہمدردوں کا ماورائے عدالت قتل جاری رہیگا تو اس سے صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے وقت کی ضرورت ہے کہ ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات کئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ صحیح معنوں میں جمہوریت ہوتی تو سولین فورس ، مقامی حکومتوں کا نظام اور کمیونٹی پولیسنگ سسٹم اب تک رائج کر دیا جاتا لیکن یہ جزوی مارشل لاء ہے ۔