خورشید شاہ کا پی پی دورکا سی ڈی اے میں 80 ارب کی کرپشن کا مقدمہ نیب کو بھیجنے کا حکم ، سی ڈی اے کرپشن کا گڑھ ہے‘ اس کیلئے علیحدہ نیب ہونی چاہیے‘خورشید شاہ ، پی اے سی کے اجلاس میں بھاری کرپشن کا انکشاف

جمعرات 29 جنوری 2015 08:24

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29جنوری۔2015ء) چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سید خورشید شاہ نے پیپلزپارٹی دور حکومت میں سی ڈی اے میں ہونے والی مبینہ 80 ارب روپے کی کرپشن کی تحقیقات قومی احتساب بیورو (نیب) اور ایف آئی اے کو سونپ دی ہے۔ کارروائی کے دوران خورشید شاہ نے کہا کہ کرپشن اور کرپٹ مافیا کے خاتمہ تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ سی ڈی اے کرپشن کا گڑھ ہے اس گڑھ کو ختم کرنا ہوگا۔

پی اے سی کا اجلاس بدھ کے روز خورشید شاہ کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں آڈیٹر جنرل نے 2011-12 ء میں سی ڈی اے میں ہونے والی مبینہ 80 ارب روپے سے زائد کی کرپشن کی نشاندہی کی ہے۔ کمیٹی نے پارلیمنٹ لاجز کی تعمیر میں تاخیر کا معاملہ اٹھایا اور بتایا کہ اب تک 78.988 ملین کی رقم دی گئی ہے جان بوجھ کر تعمیر میں تاخیر کرنے پر حبیب رفیق کمپنی کے خلاف ایکشن لینے کی ہدایت کی۔

(جاری ہے)

8 کمرشل پلاٹوں کا سائز تبدیل کرنے کے اقدامات پر سی ڈی اے افسران کے خلاف مجرمانہ کارروائی کی ہدایت کی گئی۔ بلیو ایریا میں چھ پلاٹ کوڑیوں کے بھاؤ دینے پر محکمانہ انکوائری کرکے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا گیا ہے۔ پی اے سی سے کہا ہے کہ مستقبل میں پلاٹوں کی نیلامی کھلے عام نیلامی سے ہونی چاہیے ۔ پریس کوالیفکیشن کا آپشن ختم ہونا چاہیے۔

جی نائن مرکز میں کمرشل پلاٹوں اور مرکز میں سینما کا پلاٹ کو کمرشل کرنے کا مقدمہ نیب کو ارسال کرنے کا حکم دیا گیا ہے پلاٹ کی قیمت کم لگا کر 394 ملین کا نقصان خزانہ کو پہنچایا گیا۔ جی نائن میں پلاٹ دے کر دوسرا اسی پارٹی کو اسی قیمت پر دینے کے مقدمہ کو ایف آئی اے کے حوالے کردیا گیا۔ پوش علاقوں میں آٹھ پلاٹوں کی نیلامی کے دوران خزانہ کو 103.5 ملین نقصان ہوا مقدمہ ایف آئی اے کے حوالے کیا گیا۔

مرکز جی سکس ‘ جی الیون ‘ جی ٹین ‘ ایف مرکز میں آٹھ پلاٹ من پسند افراد کو دے کر خزانہ کو کروڑوں کا نقصان ہوا مقدمہ ایف آئی حوالے کردیا گیا ۔ پوش علاقوں میں دو پلاٹ مفت دینے پر چھ کروڑ کا خزانہ کو نقصان ہوا مقدمہ ایف آئی اے کے حوالے کردیا گیا۔ انکوائری ایک ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت ۔ ایگرو فارمز میں ھباری کرپشن بھی سامنے آگئی 132 ملین کے نقصان کی نشاندہی سی ڈی اے بورڈ ذمہ دار ہے ابتدائی انکوائری کرے۔

سی ڈی اے نے انکم ٹیکس ود ہولڈنگ نہ وصول کرنے پر 260.78 ملین کا نقصان ہوا ریکوری کا حکم دے دیا گیا ہے سی ڈی اے نے بتایا کہ کری ویلج کرپشن سکینڈل ایف آئی اے کے حوالے ہے 7000 دیہی افراد کو پلاٹ الاٹ کئے گئے فروری کے وسط تک فیصلہ ہوجائے گا۔ نیشنل پولیس فاؤنڈیشن کو سی ڈی اے کرپٹ افراد نے سات ارب کا فائدہ دیا 352 کنال زمین فاؤنڈیشن کو دی گئی اس کو ایف آئی اے تحقیقات کرے۔

پی اے سی نے حکم دیا کہ وفاقی دارالحکومت کے رہائشی گھروں کو کمرشل کے طور پر استعمال کرنے والون کے خلاف ایکشن لیا گیا ہے۔ ان کو 03213 ارب کا جرمانہ ہوا ہے بوگس کاغذوں پر پانچ ایگرو فارم غیر قانونی طور پر الاٹ کئے گئے 37.5 ملین کا نقصان ہوا اس سکینڈل میں افسران کو بری قرار دینے کی دوبارہ تحقیقات کا حکم سی ڈی اے کے افسر ندیم اکبر ملک کے خلاف دوبارہ تحقیقات کا حکم۔

ملٹی پروفیشنل ہاؤسنگ سوسائٹی کو سیوریج پلانٹ نہ لگانے کی اجازت دے کر 24.34 ملین کا نقصان پہنچایا گیا۔ پی اے سی نے حکم دیا کہ آئندہ ہاؤسنگ سوسائٹی کو این او سی جاری نہ کریں جب تک سوریج پلانٹ نہ لگائیں آئی ٹی یونیورسٹی کے قیام میں تاخیر سے 77 ملین کا نقصان دکھایا گیا۔ شہری علاقوں میں پلاٹ کی کم قیمت دے کر 33 کروڑ کا نقصان دیا گیا ۔ آئی 15 میں ترقیاتی کام میں اٹھارہ ارب روپے کا گھپلا سامنے آیا ہے۔کمیٹی نے سی ڈی اے ہسپتال میں ڈاکٹروں کو مستقل قرار دینے کی تحقیقات کا حکم دیدیا۔