متاثرین زلزلہ کیلئے آنیوالی 7.8 ارب ڈالر کی عالمی امداد کہاں گئی؟قائمہ کمیٹی کا سوال،تعمیر نو کیلئے صرف 1.25 ارب ڈالردرکار تھے، پاکستان نے تعمیر نو کا معاملہ درست انداز میں حل نہ کیا تو ملکی وقار مجروح ہوگا‘ ہماری طرف انگلیاں اٹھائی جائیں گی‘کمیٹی ارکانوزیراعظم کے 500 نئے سکولوں کی تعمیر کے اعلان پر غلط اعدادو شمار پیش کرنے پر کمیٹی کا برہمی کا اظہار، کشمیریوں کی بدقسمتی ہے کہ نیلم جہلم کا منصوبہ مکمل ہونے کو ہے مگر معاہدے پر دستخط نہیں ہوئے،کمیٹی کو بریفنگ

منگل 27 جنوری 2015 08:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27جنوری۔2015ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان نے سوال اٹھایا ہے کہ متاثرین زلزلہ کیلئے آنیوالی 7.8 ارب ڈالر کی بین الاقوامی امداد کہاں گئی؟ جبکہ تعمیر نو کیلئے صرف 1.25 ارب ڈالردرکار تھے اور کہا ہے کہ پاکستان نے تعمیر نو کا معاملہ درست انداز میں حل نہ کیا تو ملکی وقار مجروح ہوگا‘ ہماری طرف انگلیاں اٹھائی جائیں گی‘ کشمیریوں اور کے پی کے کے عوام کے تحفظات دور کئے جائیں‘ ایراء حکام کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف کے 500 نئے سکولوں کی تعمیر کے اعلان پر غلط اعدادو شمار پیش کرنے پر کمیٹی نے برہمی کا اظہار کیا۔

پیر کے روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کشمیر و گلگت بلتستان کا اہم اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔

(جاری ہے)

ملک ابرار کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں کشمیر پراپرٹی زلزلہ متاثرین کی بروقت تعمیر نو نہ کئے جانے پر بھی برہمی کا اظہار کیا گیا۔ کشمیر کمیٹی کے رکن میجر (ر) طاہر اقبال نے کہا کہ تعمیر نو کیلئے صرف 1.25 ارب ڈالر درکار تھے۔ پاکستان کے عوام اور بین الاقوامی برادری نے بڑھ چڑھ کر کشمیریوں اور خیبر پختونخوا کے عوام کی امداد کی اور یہ رقم 7.8 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔

اتنی بڑی رقم کہاں گئی اور یہ پیسہ کہاں خرچ کیا گیا جس کے جواب میں ایراحکام نے بتایا کہ تعمیر نو کیلئے شفاف انداز میں بحالی کا عمل جاری ہے۔ گذشتہ 9 سالوں میں ہمیں وہ رقم نہیں ملی جس کی ہمیں ضرورت تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم شفاف انداز میں تعمیر نو کا کام کررہے ہیں۔ اجلاس میں اس وقت گرماگرمی پیدا ہوگئی جب ایراء حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ وزیراعظم نواز شریف نے زلزلہ سے متاثرہ علاقوں میں 500 نئے سکول بنانے کا اعلان کیا جس پر چیئرمین کمیٹی ملک ابرار اور میجر طاہر اقبال نے کہا کہ ہمیں آبادی کے تناسب سے بتایا جائے کہ کتنی آبادی ہے اور کتنے سکول بنائے جانے ہیں جس پر ایراء حکام نے بتایا کہ 2700 سکول بن چکے ہیں اور 500 مزید بنانے ہیں جس پر اراکین نے حیرانگی کا اظہار کیا۔

ملک ابرار نے کہا کہ وزیراعظم نے ایسا کوئی اعلان نہیں کیا ۔ ملک ابرار نے کہا کہ وزیراعظم نے کہا تھا کہ جو سکول تعمیر ہورہے ہیں ان میں 500 ایسے سکول جن کی تزئین و آرائش کی جانی ہے وہ وزیراعظم خود بنائیں گے اور اس کیلئے فنڈ فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے نئے سکول بنانے کا کوئی اعلان نہیں کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری سیراء ظفر نبی بٹ نے بتایا کہ اتنی بڑی رقم جو زلزلہ متاثرین کو ملنی تھی وہ آج تک کیوں نہیں ملی۔

ملک میں برفباری ہورہی ہے ہمارے لاکھوں بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ سکولوں کا فقدان ہے۔ حکومت پاکستان کے پاس زلزلہ متاثرین کے پیسے امانت تھے انہیں متاثرہ علاقوں میں خرچ کیا جائے۔ کمیٹی کے اراکین سے سیکرٹری سیراء نے درخواست کی کہ وزارت خزانہ کو حکم جاری کیا جائے کہ وہ تعمیر نو پر اٹھنے والے اخراجات کی ادائیگی کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے آباؤ اجداد نے ہمیں ”کشمیر بنے گا پاکستان“ کا نعرہ دیا۔

ایراء نے 1500 سکول بنانے تھے جو نہیں بنائے گئے۔ کشمیر پراپرٹی کا حصہ کشمیریوں کو دیا جائے۔ ہمیں ہمارا ریونیو نہیں مل رہا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری بھکاری نہیں ہم اپنا حق مانگ رہے ہیں۔ منگلا ڈیم کی رائلٹی ہمیں نہیں مل رہی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی بدقسمتی ہے کہ نیلم جہلم کا منصوبہ مکمل ہونے کو ہے مگر معاہدے پر دستخط نہیں ہوئے۔ کشمیری غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہیں جس پر میجر طاہر اقبال نے کہا کہ ہمارے دل کشمیریوں کیساتھ دھڑکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ زلزلہ متاثرین کی بحالی میں ایراء کی کسی کوتاہی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ متاثرہ علاقوں پر مطلوبہ رقم خرچ ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے تمام تحفظات ماضی میں بھی دور کئے گئے اور اب بھی دور کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور میں دشمنوں نے حملہ کیا جبکہ 2005ء میں جو زلزلہ آیا وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں وزیراعظم سے کہوں گا کہ زلزلہ سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو کیلئے فنڈز جاری کروانے کیلئے احکامات جاری کریں۔ سیکرٹری کشمیر امور شاہداللہ بیگ نے کشمیر پراپرٹی پر کمیٹی اراکین کو بریفنگ دی اور انہوں نے بتایا کہ کشمیر پراپرٹی سے حاصل ہونے والی رقم جو 4 کروڑ روپے تھے اب 11 کروڑ سے زائد ہوچکی ہے۔

متعلقہ عنوان :