سینیٹ قائمہ کمیٹی دفاع کے وفدکادورہ پشاور و شمالی وزیرستان ،وفدنے پشاورمیں آرمی پبلک سکول کادورہ بھی کیا،شہداء کی یادگارپرپھول چڑھائے اورمعصوم روحوں کیلئے فاتحہ خوانی کی، کور کمانڈر لیفٹنٹ جنرل ہدایت الرحمان کی وفد کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کے متعلق بریفنگ،پاک آرمی ملکی بقاء اور بہتر مستقبل یقینی بنانے کیلئے مصروف عمل ہے، سینیٹر مشاہد حسین

پیر 26 جنوری 2015 07:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26جنوری۔2015ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے دفاعِ وطن میں کوشاں مسلح افواج کو اعلیٰ الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک آرمی ملکی بقاء اور پاکستان کے بہتر مستقبل کو یقینی بنانے کیلئے مصروفِ عمل ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار ملکی پارلیمانی تاریخ کے پہلے دورہِ شمالی وزیرستان کے موقع پر کیا۔

انہوں نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا بطورِ خاص شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ملکی سیاسی جماعتوں پر مشتمل پارلیمانی وفد کو شمالی وزیرستان کے حالات کا جائزہ لینے کیلئے مدعو کیا، سینیٹر مشاہد حسین کی سربراہی میں چوہدری شجاعت حسین، راجا ظفرالحق، فرحت اللہ بابر، حاجی عدیل، سحر کامران، عبدالروٴف اور سیکرٹری کمیٹی ڈاکٹر سید پرویز عباس پر مشتمل وفد نے پشاور میں آرمی پبلک سکول کے دورے کے موقع پر شہداء کی یادگار پر پھول چڑھاتے ہوئے معصوم روحوں کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی، اس موقع پر انہیں دہشت گردی کے خلاف حالیہ جنگ میں شہید ہونے والوں کے نام پر قائم یادگار کا دورہ بھی کرا یا گیا۔

(جاری ہے)

کور ہیڈکوارٹر پشاور کے دورے کے دوران کور کمانڈر لیفٹنٹ جنرل ہدایت الرحمان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ان کے زیر کمان سال 2007ءءء سے لیکرتاحال 439بڑی نوعیت کے اور1808 کم شدت کے عسکری آپریشن عمل میں لائے گئے ہیں۔ ایسا کوئی بھی ملٹری آپریشن جس میں ایک سے زیادہ ملٹری بٹالین حصہ لیتی ہے، بڑی نوعیت کا آپریشن کہلاتا ہے، کور کمانڈر نے بریفنگ دیتے ہوئے مزید بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اب تک 4173فوجی جام ِ شہادت نوش کرچکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد13ہزار ہے۔

سینٹ ڈیفنس کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ پاک آرمی کے تحت جنگ زدہ فاٹا علاقوں میں ڈیویلپمنٹ اور تعمیراتی کاموں میں 900ملین ڈالرز خرچ ہوچکے ہیں۔ بعد ازاں، پارلیمانی وفد کو شمالی وزیرستان کے اہم ترین شہر میران شاہ کا دورہ بھی کرایا گیا جو افغانستان سے صرف 18کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور طالبان کا مضبوط ترین گڑھ سمجھا جاتا تھا۔ میجر جنرل ظفراللہ خان نے وفد کو بتایا کہ گزشتہ برس15جون سے جار ی آپریشن ضرب عضب میں 1300دہشت گردوں کا صفایا کردیا گیا، 600نے اپنے آپ کو سرنڈر کیا جبکہ 223دہشت گردوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی، اس کارِ خیر میں پاک آرمی کے63فوجی شہید اور238زخمی ہوئے۔

میجر جنرل ظفراللہ خان نے دہشت گردوں کے انفراسٹرکچر کے حوالے سے بتایا کہ ناجائز اسلحہ، گولہ بارودکی چالیس فیکٹریاں تباہ کی گئی جبکہ 137ٹن کا بارودی موادپکڑا گیا، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو میران شاہ میں دہشت گردوں کی جانب سے زیر زمین محفوظ پناہ گاہوں کا دورہ بھی کرایا گیا۔ دورے سے واپسی پر سینیٹ ڈیفنس کمیٹی کے وفد نے بٹہ خیل میں ٹی ڈی پیز کیلئے قائم کیمپ میں پڑاوٴ کیا جہاں شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے بیس ہزارمتاثرہ افراد اپنے اہل خانہ کے ہمراہ وقتی طور پر رہائش پذیر ہیں۔

اس موقع پر ریہبلیشن اور ری کنسٹرکشن آپریشن کے انچارج میجر جنرل راوٴ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ تعمیرِ نو کے عمل میں 90بلین روپوں کی لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ پارلیمانی وفد کا استقبال کرنے کیلئے شمالی وزیرستان کے افراد کی کثیر تعداد جمع ہوگئی جنہوں نے تبادلہ خیال کرتے ہوئے آرمی کی جانب سے عملی تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ وفد کو بتایا گیا کہ آرمی جانب سے ڈی ریکالائزیشن کے عمل میں 2096افراد نے عسکریت پسند کا راستہ خیرباد کہہ کر امن کا راستہ اختیار کیا، صرف پندرہ افراد پھر سے واپس دہشت گردی پر گامزن ہوئے، غیر ملکی دہشت گردوں میں عرب، چیچن، ازبک اور ایغور بھی شامل ہیں، پاک آرمی کے شانہ بشانہ پچاس این جی اوز بھی تعمیراتی کاموں میں مصروفِ عمل ہیں۔