سلام آباد ہائیکورٹ کے وفاقی وزارتوں اور مختلف محکموں وذیلی اداروں کے سنٹرل سلیکشن بورڈ کے متعلقہ کیسز کی پروموشن کے لیے سیکرٹر ی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کوکیسز کی سماعتوں کے لیے سپریم کورٹ وعدالت عالیہ کے (ر)ججز پر مشتمل کمیشن بنانے کی تجویز دینے کے احکامات جاری عدالت عالیہ نے اسلام آباد کے تمام سیکٹرزرہایشی وکمرشل ایریاز میں وفاقی ترقیاتی ادارہ کے منظوری کے بغیر سوئی گیس وبجلی کے کنکشن دینے سے وزارت پانی وبجلی (واپڈا)،اوجی ڈی سی ایل وسوئی گیس کو روک دیا ، عدالت کا وفاقی ترقیانی ادارہ کے چیئرمین پر عدالت عالیہ میں محکمہ کے کیسز میں تاخیر سے جوابات داخل کرانے پر برہمی کا اظہار

ہفتہ 24 جنوری 2015 09:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24جنوری۔2015ء)اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی وزارتوں اور مختلف محکموں وذیلی اداروں کے سنٹرل سلیکشن بورڈ کے متعلقہ کیسز کی پروموشن کے لیے سیکرٹر ی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کوکیسز کی سماعتوں کے لیے سپریم کورٹ وعدالت عالیہ کے (ر)ججز پر مشتمل کمیشن بنانے کی تجویز دینے کے احکامات جاری کردئیے ہیں ۔عدالت عالیہ نے اسلام آباد کے تمام سیکٹرزرہایشی وکمرشل ایریاز میں وفاقی ترقیاتی ادارہ کے منظوری کے بغیر سوئی گیس وبجلی کے کنکشن دینے سے وزارت پانی وبجلی (واپڈا)،اوجی ڈی سی ایل وسوئی گیس کو روک دیاہے۔

عدالت نے وفاقی ترقیانی ادارہ کے چیئرمین پر عدالت عالیہ میں محکمہ کے کیسز میں تاخیر سے جوابات داخل کرانے پر برہمی کا اظہار کیا ۔جمعہ کے ر وز جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت میں مختلف ملازمین کی پروموشن کیسز کی سماعت ہوئی ۔

(جاری ہے)

عدالت میں سیکرٹر ی اسٹبلشمنٹ ڈویژن ،چیئرمین اوجی ڈی سی ایل اور چیئرمین سی ڈی اے معروف افضل عدالت عالیہ میں پیش ہوئے جبکہ درخواست گزاروں کے وکلا،ایف بی آر ملازمین کیس میں ایڈوکیٹ محمد انور مغل اورسی ڈی اے کے لیگل کونسل وغیر ہ عدالت میں پیش ہوئے ۔

ابتدائی سماعت کے دوران درخواست گزاروں کے وکلاء نے عدالت کو بتایاکہ وفاقی وزراتوں کے مختلف محکوں وذیلی اداروں جن میں سی ڈی اے ۔ایف بی آر ،او جی ڈی سی ایل اور دیگر اداروں کے ملازمین کیسوں کی سماعت جاری ہے اور زیادہ تر کیسز سنٹرل سلکشن بورڈ کے متعلقہ ہیں ۔ بعض اداروں میں ملازمین جن کا حق بنتا ہے ان اداروں کے سربراہان پروموشن کے بجائے ملازمین کی ترقی کو موخر کردیتے ہیں ۔

عدالت نے سیکرٹری اسٹبلشمنٹ ڈویژن کو تجویز دی کہ سنٹرل سلکشن بورڈ کے متعلقہ کیسزمیں کمیشن بنانا چاہیے۔ عدالت نے کہا ایسے ادارے جن کے اپنے قانون موجود ہیں بجائے ان کے ملازمین کے کیسز عدالتوں میں آئیں وہ وہاں پر حل ہونے چاہیں ۔ سیکرٹری اسٹبلشمنٹ ڈویژن نے عدالت نے استدعاء کی کہ ایسے کیسز کی سماعت کے لیے عدالت کم از کم چار ہفتوں کی مہلت دی جائے تاکہ عدالت میں جواب داخل کرایا جاسکے اور عدالت میں ملازمین کے مسائل کے حل کے لیے بھی متبادل کمیشن کے طور پر بہتر حل پیش کیا جا سکے ۔

عدالت نے کہا چیئرمین سی ڈی اے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہ محکمہ کی جانب عدالت میں کیسز میں جوابات مقررہ وقت پر داخل نہیں کرایا جاتا، عدالت نے مزید کہا کہ اسلام آباد کے مختلف رہائشی علاقوں وکمرشل علاقوں اور کچی آبادیوں میں غیر قانونی طور پر گیس اور بجلی کے کنکشن لگادئیے جاتے ہیں اور سی ڈی اے ان متعلقہ زمہ داروں کے خلاف کاروائی تک نہیں کرتا۔

عدالت نے چیئرمین سی ڈی او احکامات جاری کیے کہ آئندہ کسی بھی رہائشی وکمرشل سیکٹرز میں سی ڈی اے کے این او سی کے بغیر کنکشن مہیانہ کیا جائے ۔ عدالت نے کہا واپڈا اور سوئی گیس سی ڈی اے کی طرف سے جاری ہونے والے این او سی کے بغیر بجلی اور گیس کا کنکشن فراہم نہ کرے ۔ عدالت نے مختلف وزارتوں اور زیلی اداروں کے ملازمین کی مستقلی ، پروموشن اور فٹنس کیسز میں سیکرٹری اسٹبلشمنٹ ڈویژن کو متباد ل کمیشن بنانے کے احکامات جاری کرتے ہوئے مزید مہلت دیتے ہوئے کیسز کی آئندہ سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی ۔