پیغمبر اسلام محمد مصطفیﷺ اور اسلام کے خلاف گستاخانہ خاکوں کی اشاعت ناقابل برداشت ہے، سعودی دفتر خارجہ ،اسلامی فقہ اکیڈمی کی جانب سے فرانسیسی اسلام کیخلاف ہرزہ سرائی پر سخت غم و غصہ کا اظہار

جمعہ 23 جنوری 2015 06:49

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23جنوری۔2015ء)سعودی دفتر خارجہ نے اعلامیہ جاری کر کے مغربی ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ پیغمبروں اور آسمانی مذاہب کی توہین بند کی جائے۔ پیغمبر اسلام محمد مصطفیﷺ اور اسلام کے خلاف گستاخانہ خاکوں کی اشاعت ناقابل برداشت ہے۔ سعودی دفتر خارجہ کے ایک عہدیدار نے اعلامیہ میں کہا ہے کہ سعودی عرب ہر طرح اور ہر شکل کی دہشت گردی کو مسترد کرتا ہے۔

کسی بھی عنوان ،کسی بھی محرک کے حوالے سے کسی بھی فریق کی جانب سے کی جانے والی دہشت گردی ناقابل قبول ہے۔ سعودی عرب نے فرانس کے جریدے"چارلی ہیبڈو"پر دہشت گردانہ ،گھناؤنے حملے کی سخت الفاظ میں مذمت اپنی غیر متزلزل پالیسی کے تحت ہی کی ہے۔ سعودی عرب نے پیرس میں دہشت گردی کے خلاف یکجہتی پروگرام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیاکیونکہ اسلام دہشت گردی کے خلاف ہے اور تمام بین الاقوامی قوانین اور اصول دہشت گردی کو مسترد کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

سعودی عہدیدار نے کہا کہ اسی طرح ہمارا ملک اسلام کی تضحیک اور پیغمبر ہدایت و رحمتﷺ کی شان میں مسلسل ہرزہ سرائی کو اشتعال انگیز اور حیرت ناک عمل سمجھتا ہے۔ مملکت کا خیال ہے کہ اسلام کے خلاف جان بوجھ کر توہین آمیز عمل اور دنیا بھر میں آباد ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کرنے کا کوئی جواز نہیں۔ دفتر خارجہ نے یہ بھی واضح کیا کہ سعودی عرب یہ بات باور کرانا ضروری سمجھتا ہے کہ اظہار رائے کی آزادی اور بامقصد اظہار، مذہبی عقائد کی توہین کی اجازت نہیں دیتے۔

اس تناظر میں سعودی عرب چاہتا ہے کہ اسلام اس کے پیروکاروں، آسمانی مذاہب ، تمام انبیاء اور پیغمبروں علیھم الصلاة والسلام کے خلاف نفرت، کینہ اور فتنہ بھڑکانے سے گریز کیا جائے۔ اسی کے ساتھ ساتھ سعودی عرب اپنے اس غیر متزلز ل موقف کو ایک بار پھر پوری قوت سے ریکارڈ پر لانا چاہتا ہے کہ وہ دہشت گردی کے رواج اور دہشت گردی کی طرف لیجانے والی منحرف سوچ کی مزاحمت کرتا رہے گا۔

اسی ضمن میں سعودی عرب فرانس کے قومی اتحاد کی حفاظت کے لئے فرانسیسی حکومت کے اقدامات کی معنویت کو بھی سمجھتا ہے۔ ادھر لندن میں مسلم نوجوانوں کی عالمی تنظیم وامی نے شہر کی سب سے بڑی سڑک سے گزرنے والوں کو مسلم رضاکار نوجوانوں نے گلاب کے پھول اور منتخب آیات و احادیث کارڈ تحفے کے طور پر پیش کئے۔ یہ اقدام یورپی ممالک میں اسلام سے لوگوں کو ہراساں کرنے اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم کے جواب میں کیا گیا ہے۔

دوسری جانب عالمی اسلامی فقہ اکیڈمی نے مطالبہ کیا ہے کہ گستاخانہ خاکے شائع کرنے والوں پر مقدمہ چلایا جائے،تمام ممالک ، حکومتیں اور افراد تہذیبوں اور مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان فتنے اور ہنگامے برپا کرنے والوں کے خلاف متحد اور صف بستہ ہو جائیں۔ فتنوں کی مزید آگ بھڑکانے والی آوازوں کو چپ کرنے کی بھرپور جدوجہد کریں۔ اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کے ماتحت فقہ اکیڈمی نے بعض خارجی جرائد کی جانب سے پیغمبر اسلام رحمت للعالمین محمد مصطفی ﷺ کی شان میں گستاخانہ خاکے شائع کرنے پر گہرے رنج و الم کا اظہار کیا۔

عالمی اسلامی فقہ اکیڈمی نے امت مسلمہ کے علماء اور فقہا کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کی بار بار اشاعت کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور واضح کیا کہ یہ کام بدنیتی ، فساد انگیزی اور برائی پر ہٹ دھرمی کے تحت کیا جا رہا ہے۔ اکیڈمی کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر احمد خالد بابکر نے واضح کیا کہ اکیڈمی ایک بار پھر اپنا یہ موقف ریکارڈ پر لانا چاہتی ہے کہ اس قسم کی متکبرانہ حماقتوں سے شدید غم و غصے کی لہر فرزندان اسلام میں اٹھے گی۔

اس سے سوئے ہوئے فتنوں کی آگ بھڑکے گی۔ گستاخانہ خاکے شائع کرنے والے پوری امت مسلمہ سے دشمنی کا تہیہ کئے ہوئے ہیں۔ یہ لوگ مسلمانوں کے جذبات مشتعل کر رہے ہیں۔ یہ اہل اسلام اور اہل کتاب کے درمیان احترام اور محبت کے رشتوں کو سبوتاژ کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ مسلمانان عالم بار بار اپنے اس عقیدے کا اظہار کر چکے ہیں کہ وہ رسول اللہ ﷺ سے محبت اپنی ذات سے زیادہ کرتے ہیں ، اہل ایمان کو پیغمبر اسلام ﷺ اپنی جانوں سے زیادہ عزیز ہیں۔

مسلمانوں کیلئے پیغمبر اسلامﷺ سمیت کسی بھی پیغمبر کی شان میں ہرزہ سرائی برداشت نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گستاخانہ خاکے مسلسل شائع کرنے پر آمادہ کرنے والے لوگ درحقیقت نفرت اور نسلی تفریق کی پالیسی پر گامزن ہیں۔ یہ لوگ ضمنی طور پر اپنے یہاں موجود مسلمانوں کے خلاف اشتعال پیدا کررہے ہیں جبکہ وہ پر امن بقائے باہم کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔

انہو ں نے یہ بھی کہا کہ اگر اظہار رائے کی آزادی کا اصول دوسروں کی توہین کا وسیلہ بن چکا ہے تو اس اصول کے تصور کی اصلاح واجب ہو گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ لوگ جس ہستی کی توہین پر کمر بستہ ہیں وہ وہی ہیں جنہوں نے 15صدی قبل بنی نوع انسان کو پرامن بقائے باہم کے منفرد اصول اور عظیم الشان ہدایات دی تھیں۔دوسری جانب بحرینی اسلامی امور کی مجلس اعلیٰ نے گستاخانہ خاکوں کی مذمت کرتے ہوئے واضح کیا کہ یہ گھناؤنا عمل ہے اسے مسترد کیا جاتا ہے۔

یہ رواداری اور باہمی احترام کی دعویدار دنیا کے تمام نعروں کے منافی ہے۔ یہ حرکت مسلم اقوام کے خلاف آگ بھڑکانے ، ان کی تحقیر اور ان کے جذبات کا پاس نہ کرنے کا کھلا ثبوت ہے۔ حکومتوں کو چاہئے کہ وہ اسلام اور اس کے پیروکاروں پر نشانے بازی کا سلسلہ بند کرانے کیلئے ٹھوس اقدامات کریں۔

متعلقہ عنوان :