اسلامی نظریاتی کونسل نے طلاق ثلاثہ کوخلاف سنت، گناہ اور جرم قرارد دیدیا، جرم کامرتکب سٹام فروش پربھی سزا کااطلاق،40سال سے زائد عمر خاتون جج حدود سمیت تمام مقدمات سن سکتی ہے حجاب ضروری قرار دیدیا، بچو ں کو جسمانی سزا دینے کے امتناع کا بل مسترد کرتے ہوئے کونسل کو نیا مسودہ تیار کرنے کی ہدایت، کونسل کا دوروزہ اجلاس، واضح کرنا ہوگا کہ غیر مسلم اور مسلمان پاکستانیوں کے حقوق یکساں ہیں؟قادیانی مرتد ہیں یا غیر مسلم؟کسی کلمہ گو کو کافر کہنے کی شرعی بنیاد کیاہے ؟ دہشت گردی اور جہاد میں فرق سمیت عوامل پر آئندہ اجلاس میں بات ہوگی، 27 رمضان کی بجائے14اگست کی چھٹی برقرار، مسیحی و ہندومیرج بلز درست قرا ر، فریقین میں سے اگر کوئی فریق کسی دوسرے مذہب کو اختیار کر ے تو اس پر قانون کا اطلاق نہیں ہوگا ، عالمی کنونشن آئین کے آرٹیکل 227 کی روشنی میں ہی قابل قبول ہونگے،چیئرمین مولانا محمدخان شیرانی کی بریفنگ

جمعرات 22 جنوری 2015 09:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22جنوری۔2015ء)اسلامی نظریاتی کونسل نے طلاق ثلاثہ دینے کوخلاف سنت، گناہ اور جرم قراردیدیا، اکٹھے تین طلاق تحریر والے شٹام فروش و تحریری کرنیوالے بھی مجرم قرار دیدیئے، سزاؤں کا اختیار عدالت کو حاصل، 40سال سے زائد عمر خاتون جج حدود سمیت تمام مقدمات سن سکتی ہے حجاب ضروری قرار دیدیا، بچو ں کو جسمانی سزا دینے کے امتناع کا بل مسترد کرتے ہوئے کونسل کو نیا مسودہ تیار کرنے کی ہدایت، 27رمضان کی بجائے14اگست کی چھٹی برقرار، مسیحی و ہندومیرج بلز درست قرا ر، فریقین میں سے اگر کوئی فریق کسی دوسرے مذہب کو اختیار کر ے تو اس پر قانون کا اطلاق نہیں ہوگا ، چیئرمین مولانا محمدخان شیرانی نے کہاہے کہ عالمی کنونشن آئین کے آرٹیکل 227 کی روشنی میں ہی قابل قبول ہونگے، واضح کرنا ہوگا کہ غیر مسلم اور مسلمان پاکستانیوں کے حقوق یکساں ہیں؟قادیانی مرتد ہیں یا غیر مسلم؟کسی کلمہ گو کو کافر کہنے کی شرعی بنیاد کیاہے ؟ دہشت گردی اور جہاد میں فرق سمیت عوامل پر آئندہ اجلاس میں بات ہوگی۔

(جاری ہے)

اسلامی نظریاتی کونسل کا دوروزہ 197واں اجلاس بدھ کو اختتام پذیر ہوگیا۔ اجلاس چیئرمین محمد خان شیرانی کی سربراہی میں شروع ہوا۔ اجلاس میں کونسل کے ممبران سمیت دیگر ذمہ داران نے شرکت کی۔ اجلاس میں 18نکاتی ایجنڈا زیر بحث آیا جس میں کونسل کے 196ویں اجلاس کی روداد، گزشتہ اجلاس کے فیصلوں پر عملدرآمد رپورٹ، قانون انفساخ مسلم ازدواج، تین عائلی مسائل، طلاق ثلاثہ، طلاق دینے کے بعد شوہر کا اس سے انکار، یتیم پوتے کی وارثت ، حدود کے مقدمات میں خاتون جج کی تقرری، بچوں کو جسمانی سزا دینے کے امتناع کا بل 2014ء ، تعلیمی نصاب میں جنسی تعلیم سے متعلق مواد، فرقہ وارانہ تشدد کے خاتمہ کیلئے ضابطہ اخلاق کی تجویز ، دستوری ترمیمی بل 2014ء سمیت دیگر ایجنڈا نکات دوروزہ اجلاس میں زیر بحث آئے۔

اجلاس کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے مولانا محمد خان شیرانی نے کہاکہ قانون انفسا، مسلم ازدواج 1939ء کی دفعہ 2 کی ذیلی دفعہ 2 کے تحت دوسری شادی کی بنا پر فسخ نکاح کا اختیار دیاگیاہے جو کہ شرعی اعتبار سے درست نہیں ہیچونکہ شریعت نے ایسی کو ئی پابندی نہیں لگائی اس لیے یہ فسخ نکاح کا جواز کا کوئی جواز نہیں جبکہ اسلام میں کسی شخص کے قید ہو نے جانے سے بھی نکاح فسخ نہیں ہوتا ۔

انہوں نے کہاکہ طلاق دینے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ ایک طہر میں ایک ہی طلاق دی جائے جبکہ تین طلاقیں دینا خلاف سنت اور گناہ ہے ۔ کونسل نے طویل غوروخوض کے بعد سفارش کی ہے کہ چونکہ اسلام میں تین طلاقوں کا کوئی تصور ہی نہیں ہے اس لیے ایک ہی نشست میں تین طلاقیں دینے کے غیر شرعی کام کو روکنے کے لیے حکومت سے سفارش کی جائے کہ وہ ایسی قانون سازی کرے جس کے نتیجے میں ایک ہی نشست میں تین طلاقیں دینے کے عمل کو قابل سزا جرم قرار دیا جائے اور اس کی سزا مقرر کردی جائے ،کونسل نے سزا کا معاملہ عدالت پر چھوڑ دیا ہے کہ وہ کتنی سزا دیتی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ خواتین کو حیض کی صورت میں طلاق دینا شرعاً درست نہیں اس لئے طہر کا انتظار کیا جائے جبکہ اگر پہلی طلاق کے بعد دوبارہ طہر آجائے تو نکاح جاری رہے گا اور اگر دوسری طلاق بھی دے دی جائے تو پھر تجدید نکاح ضروری ہوجائیگا لیکن اگر تیسری طلاق بھی اگلے طہر میں دے دی جائے تو پھر حلالہ کے بغیر مطلقہ بیوی کو رکھنا درست نہ ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ اس فیصلے کا ان مسالک پر اطلاق نہیں ہوگا جن کے ہاں ایک مجلس کی 3طلاقیں ایک شمار ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اسلامی نظریاتی کونسل آزاد کشمیر کی طرف سے مراسلہ موصول ہوا جس کی ر وشنی میں کہ کیا خاتون جج حدود مقدمات سن سکتی ہے اس پر کونسل نے سفارش کی ہے کہ خاتون جج جو چالیس سال عمر سے کم نہ ہو پردہ کی پابند ہو وہ حدود سمیت تمام مقدمات سن سکتی ہے اسے مقرر بھی کیا جاسکتا ہے ۔مولانا شیرانی نے کہا کہ بچوں کو جسمانی سزا دینے کا بل بھی زیر غور آیا ہے جس میں بچوں کو جسمانی سزا جرم قرار دی گئی ہے تو اس کو کونسل نے یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا ہے کہ اس سلسلے میں شریعت سے رہنمائی کی ضرورت ہے کیونکہ شریعت نے بعض صورتوں میں بچوں کو سمجھانے کے لیے ہلکی سزا دینے کی بھی اجازت دی ہوئی ہے اس لیے اس ایشو پر طویل غور و خوض کے بعد بچوں پر جسمانی سزا کے بل کو تو مسترد کردیا گیا ہے مگر جسمانی سزا شریعت کے اصول سے مخالف نہ ہو کے قانون کے لیے کونسل جلد ہی خود ایسا ہی بل تیار کرے گی جس میں بچوں پر بے جا تشدد کو روکا بھی جائے گا اور شریعت کے تقاضوں کے مطابق سفارش کی جائے گی کہ بچوں کو سمجھانے کے لیے ڈانٹ ڈپٹ،ہلکے تشدد جس سے جسم پر نشان نہ پڑے کی صورت سامنے لائی جائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ نصاب میں جنسی تعلیم سے متعلق بھی غور کیا گیا جس میں جنسی تعلیم کے حوالے سے تمام کتابیں منگوا لی گئی ہیں جن پر غور ہوگا ۔ انہوں نے مزید کہاکہ کونسل کے سامنے یہ سوال بھی آیا کہ کسی نے پوچھا تھا کہ جب ستائیس رمضان المبارک کو پاکستان بنا تھا اس لیے اس روز یوم آزادی منایا جانا چاہئے اور اس روز چھٹی ہونی چاہئے مگر کونسل نے قرار دیا ہے کہ چودہ اگست کو یوم آزادی منایا جارہا ہے اسی کو جاری رکھنا ہی اب بہتر ہے۔

فرقہ وارانہ تشدد کے خاتمے کے لیے ضابطہ اخلاق کا ایشو بھی زیر بحث آیا جوکہ رکن کونسل حافظ طاہر محمود اشرفی کی طر ف سے آیاجس پر ہم نے کچھ نکات اٹھائے ہیں کہ پہلے دیکھنا ہوگا کہ شرعی لحاظ سے مسلم اور غیرمسلموں کے شہری حقوق یکساں ہیں یا ضمنی ہیں ؟ جبکہ قادیانیوں کے حوالے سے بھی غور کرنا ہوگا کہ وہ مرتد ہیں یا غیر مسلم ہیں ؟ جبکہ کلمہ گو مسلمانوں کو کافر کہنے کی شرعی بنیاد کیاہے ؟ اس لئے یہ معاملہ آئندہ اجلاس میں زیر غورآئیگا۔ سنی اتحاد کونسل کی جانب سے دہشت گردی اور جہاد میں فرق کا معاملہ بھی آئندہ اجلاس میں زیر غور آئیگا۔

متعلقہ عنوان :