ملک میں دہشت گردی کے مقدمات کی آ ن لائن سماعت کرنے کی تجویز پیش‘ ویڈیو لنک کے ذریعے دہشتگردی کے مقدمات کی سماعت سے دہشتگردوں کے بچ نکلنے کے امکانات انتہائی کم ہونگے‘ گواہان اور ججز کی سلامتی کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا‘ ویڈیو لنک کی سماعت کو ملٹری کورٹ میں بھی اپنایا جا سکتا ہے‘ ذرائع

بدھ 21 جنوری 2015 06:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21جنوری۔2015ء) ملک سے دہشت گردی کے ناسور کو مکمل طور پر ختم کرنے اور دہشتگردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لئے ان کے خلاف مقدمات کی آ ن لائن سماعت کا آپشن بھی قابل عمل ہے۔ اس سے دہشتگردوں کے خلاف گواہوں ججز اور ان کے خاندانوں کو بھی تحفظ حاصل ہو جائے گا۔ ذرائع کے مطابق ملک میں گزشتہ کئی ہفتوں سے فوجی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے بحث و مباحثہ جاری ہے اور ان کی قانونی اور آئینی شکل پر مختلف آراء سامنے آ رہی ہیں تاہم سانحہ پشاور کے بعد ملک کی سیاسی قیادت اور پارلیمانی جماعتوں نے متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا ہے کہ ملک سے دہشت گردی کا ہر حال میں مکمل طور پر خاتمہ کیا جائے گا اور اس سلسلے میں آئین میں حکومت کی جانب سے21 ترمیم کی گئی جس کے تحت 2 سال کے لئے فوجی عدالتوں کا قیام عمل میں آیا۔

(جاری ہے)

ملک کی موجودہ صورتحال میں دہشتگردی اور انتہا پسندی کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے فوجی عدالتوں کا قیام ایک ناگزیر عمل قرار دیا گیا جس میں دہشتگردوں کے خلاف مقدمات چلائے جائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں کے خلاف انصاف کے عمل کو تیز بنانے کے لئے وڈیو لنک یا آ ن لائن سماعت کا آپشن بھی قابل عمل ہے کیونکہ گزشتہ کئی سالوں کے دوران بیشتر مقدمات میں کمزور چالان‘ ناکافی ثبوت،ججوں اور گواہوں کو ان مقدمات میں سنگین نتائج کی دھمکیاں ملنے کے باعث دہشت گرد بچ نکلنے میں کامیاب ہو جاتے تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے اگر آ ن لائن سماعت کا آپشن دہشت گردی کے مقدمات میں استعمال کیا جائے تو دہشت گرد عناصر کو قرار واقعی سزا دی جا سکتی ہے اور ان کے بچ نکلنے کے امکانات بھی کم ہونگے کیونکہ اوپن کورٹس میں بعض اوقات گواہان بیانات دینے سے اجتناب کرتے ہیں کیونکہ انہیں خدشہ ہوتا ہے کہ دہشت گرد گروپ انہیں اور ان کے اہل خانہ کو نشانہ بنا سکتے ہیں جبکہ جج بھی ایسے مقدمات کا آزادانہ فیصلہ دینے سے ڈرتے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ انسداد دہشتگردی ایکٹ میں اس بات کی اجازت دی گئی ہے کہ ایسے مقدمات میں ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمے کی سماعت کی جا سکتی ہے اس سلسلے میں متعدد مثالیں بھی موجود ہیں اور دنیا کے بیشتر ممالک میں بھی سنگین نوعیت کے جرائم میں ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمات کی سماعت کا طریقہ کار اپنایا گیا ہے جس کے حوصلہ افزاء نتائج نکلے ہیں۔

اس سلسلے میں جب ہائی کورٹ کے ایک وکیل رضوان عباسی سے رابطہ کیا گیا ان کا کہنا تھا کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ دہشت گردی کے مقدمات کی سماعت ویڈیو لنک کے ذریعے کی جائے اور سماعت انڈر کیمرہ ہو جس میں عام شہریوں کو داخلے کی اجازت نہ ہو اور ججز کو بھی مناسب سیکیورٹی فراہم ہو۔ جب ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمات کی سماعت ہو گی تو دہشتگرد گروپوں کو یہ معلوم نہ ہو سکے گا کہ ان کے خلاف بیان دینے والا گواہ کون ہے اور کون سا جج مقدمے کی سماعت کر رہا ہے جس سے بیان دینے والے اور ججز کی بھی سیکیورٹی یقینی ہو جائے گی۔

دیگر سینیئر وکلاء نے بھی اس سلسلے میں میمو گیٹ سکینڈل کا حوالہ دیا ہے جس میں عدالت نے ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کرانے کی اجازت دی تھی۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21جنوری۔2015ء مقدمات کی سماعت کا عمل ملٹری کورٹ میں بھی اپنایاجا سکتا ہے۔ اور اگر یہ عمل کامیاب ہو جائے تو اس سے دہشتگردوں کے بچ نکلنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :