زنا بالجبر قانون میں مزید ترامیم‘ ڈی این اے ٹیسٹ لازمی قرار، لڑکی کی بلوغت اٹھارہ سال کردی گئی،مارچ سے پہلے بل منظور ہوگا‘ سیدہ صغریٰ امام

بدھ 21 جنوری 2015 06:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21جنوری۔2015ء) زنا بالجبر کے ملزمان کے گھیرا تنگ کرنے کے لئے قانون میں مزید ترمیم کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ لڑکی کی بلوغت اٹھارہ سال کردی گئی۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے سنیٹر سیدہ صغریٰ امام کی زنا بالجبر قانون اور لڑکی کی بلوغت کی عمر بارے ترمیمی بل پر غور شروع کردیا۔ کمیٹی کا اجلاس منگل کے روز سینیٹر کاظم خان کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔

اجلاس میں سینیٹر فاروق نائیک‘ سینیٹر سیدہ صغریٰ امام ‘ سینیٹر اعتزاز احسن ‘ سینیٹر حاجی عدیل ‘ سینیٹر چوہدری جعفر اقبال‘ سینیٹر ظفر علی شاہ‘ سینیٹر سیف مگسی ‘ سینیٹر سعید غنی اور سینیٹر فرحت الله بابر نے شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ زنا بالجبر میں ملزمان اور لڑی کا ڈی این اے ٹیسٹ کو لازمی قرار دیا۔

(جاری ہے)

جبکہ واقعہ کا مقدمہ مناسب وقت کے اندر دائر کرنے بارے قانون میں ترمیم کی گئی ہے سعیدہ صغریٰ امام نے قانون شہادت اور مجرمانہ قانون میں ترمیم کا بل پیش کیا تھا جس پر قائمہ کمیٹی نے غور کیا اور تمام ترامیم کو قانونی شکل دینے کا فیصلہ کیا۔

کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ ترمیمی بل مارچ سے قبل باقاعدہ قانونی شکل اختیار کرلیں گے ۔ سیدہ صغریٰ امام نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ان کی خواہش ہے کہ یہ ترامیم جلد منظور ہوں تاکہ ملک میں خواتین کی کھوئی ہوئی عزت بحال ہوسکے۔