شام میں اسرائیلی کارروائی، حزب اللہ کے چھ ارکان ہلاک ، ہلاک کیے جانے والو ں میں مشہور کمانڈر عماد مغنیہ کا بیٹا جہاد مغینہ بھی شامل

منگل 20 جنوری 2015 08:58

بیرو ت(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20جنوری۔2015ء)لبنانی عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ نے شامی علاقے میں اسرائیلی فضائی حملے میں اپنے چھ ارکان کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ غیر ملکی خبر رسا ں ادارے کے مطا بق یہ کارروائی گولان کی پہاڑیوں میں کی گئی اور ہلاک ہونے والوں میں حزب اللہ کے 2008 میں ہلاک کیے جانے والے مشہور کمانڈر عماد مغنیہ کا بیٹا جہاد مغینہ بھی شامل ہے۔

اطلاعات کے مطابق ان کے علاوہ تنظیم کے ایک موجودہ کمانڈر محمد عیسیٰ اور ایرانی پاسدارانِ انقلاب کا ایک رکن بھی اس حملے میں مارے جانے والوں میں شامل ہیں۔حزب اللہ کے ٹی وی چینل المنار پر نشر والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ جنگجو قوینترا نامی صوبے میں علاقے کی دیکھ بھال کے ایک مشن پر تھے جب وہ اسرائیلی حملے میں ہلاک ہوئے۔

(جاری ہے)

اسرائیل نے شام کے اندر کارروائی پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے البتہ ایک ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اسرائیلی ہیلی کاپٹر کے ایک حملے میں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

یہ واقعہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی طرف سے اسرائیل کو دی جانے والی اس دھمکی کے چند دن پیش آیا ہے جس میں انھوں نے اسرائیل کو خبردار کیا تھا کہ اس نے شام کے اندر فضائی حملے بند نہ کیے تو حزب اللہ اسرائیل کو نشانہ بنا سکتی ہے۔حسن نصراللہ نے کہا تھا کہ ان کی تنظیم اسرائیل کے مقابلے کے لیے ہتھیار اکھٹے کر رہی ہے جن میں دور تک مار کرنے والے ایسے میزائل بھی ہیں جو اسرائیل کے ہر حصے کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔

حملے کے بعد المنار ٹی وی پر نشر ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اسرائیل آگ سے کھیل رہا ہے جس سے پورے مشرقِ وسطیٰ کی سلامتی خطرے میں پڑ گئی ہے۔حزب اللہ کے جنگجو شامی صدر بشار الاسد کے حامی ہیں اور وہاں چار برس سے جاری خانہ جنگی میں حکومتی افواج کے شانہ بشانہ لڑ رہے ہیں۔شام میں لڑائی شروع ہونے کے بعد اسرائیل نے کئی بار شامی حدود کے اندر فضائی حملے کیے ہیں اور اس کا موقف رہا ہے کہ وہ شامی اسلحے کو حزب اللہ کے قبضے میں جانے سے روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔

تازہ حملوں میں ہلاک ہونے والے جہاد مغنیہ کے والد عماد مغنیہ دمشق میں ایک بم حملے میں مارے گئے تھے۔ حزب اللہ نے ان کی ہلاکت کا الزام اسرائیل پر عائد کیا تھا۔عماد مغنیہ 1980 کی دہائی میں لبنان میں مغربی ممالک کے شہریوں کے اغوا کی وارداتوں کے منصوبہ ساز سمجھے جاتے تھے۔

متعلقہ عنوان :