لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز کو جامعہ حفصہ میں نظر بندکیے جانے کا انکشاف، ملاقاتو ں پر پابندی عائد ، مولانا کے خلاف ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی اس حوالے سے اعلیٰ حکام سے رابط میں ہیں جسکے بعد باضابطہ گرفتاری پر غور کیا جائے گا، اعلیٰ پولیس افسر

پیر 19 جنوری 2015 06:42

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19جنوری۔2015ء) لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز کو جامعہ حفصہ میں نظر بندکیے جانے کا انکشاف ہواہے ،مولانا عبدالعزیز کے خلاف درج تھانہ آبپارہ میں ایف آئی آر کے حوالے سے مقامی عدالت سے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے باوجود عدم گرفتاری کی وجہ نقص امن بتائی جاتی ہے جبکہ ایک اعلیٰ پولیس افسر کے مطابق مولانا کے خلاف ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی تاہم مولانا عبدالعزیز کی جانب سے آئی جی پولیس کو تحریری معافی نامہ بھی جمع کرادیا گیا ہے جس میں دہشت گردوں سے تعلق اور انتہاء پسندی کی مزمت بھی کی گئی ہے ۔

مصدقہ ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز کواسلام سیکٹر جی سیون تھری فور میں واقع جامعہ حفصہ میں نظر بندکیے جانے کا انکشاف ہواہے جس دوران ان سے ملاقات پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے ۔

(جاری ہے)

اس دوران وفاقی پولیس مولانا عبدالعزیز سے ہونے والے موبائل رابطوں اور انٹرنیٹ رابطو ں کی تفصیلات جمع کررہی ہے ۔ دوسری جانب مولانا عبدالعزیز کے خلاف درج تھانہ آبپارہ میں ایف آئی آر کے حوالے سے مقامی عدالت سے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے باوجود عدم گرفتاری کی وجہ نقص امن بتائی جاتی ہے جبکہ ایک اعلیٰ پولیس افسر کے مطابق مولانا کے خلاف ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی تاہم مولانا عبدالعزیز کی جانب سے آئی جی پولیس طاہر عالم خان کو تحریری معافی نامہ بھی جمع کرادیا گیا ہے جس میں دہشت گردوں سے تعلق اور انتہاء پسندی کی مزمت بھی کی گئی ہے ۔

خبر رساں ادارے کے مطابق مولانا عبدالعزیز کے خلاف تھانہ آبپارہ میں درج ایف آئی آر سید اظہر نعیم بخاری کی مدعیت میں درج کی گئی جس میں دفعہ 506(2)لگائی گئی ہے ۔پولیس کے مطابق تھانہ آبپارہ میں ایف آئی آر کے حوالے سے مقامی عدالت سے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے باوجود عدم گرفتاری کی وجہ نقص امن بتائی جاتی ہے جبکہ ایک اعلیٰ پولیس افسر کے مطابق مولانا کے خلاف ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی اس حوالے سے اعلیٰ حکام سے رابط میں ہیں جس کے بعد باضابطہ گرفتاری پر غور کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :