نئی دہلی میں پی آئی اے آفس بند کرنے کیلئے بھارت نے نوٹس بھجوادیا ، بھارتی حکام کا پی آئی اے سٹاف کے ویزوں میں توسیع دینے سے انکا ر ‘ بھارتی ایجنسیو ں نے سٹاف کو ہراساں کر نا شرو ع کر دیا ،لا ہوردہلی آپریشن بندہونے کاخدشہ ، پاکستان نے پی آئی اے عملے کے ویزوں اور پراپرٹی سے متعلق معاملہ بھارتی وزارت خارجہ میں اٹھادیا

پیر 19 جنوری 2015 06:40

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19جنوری۔2015ء)بھارتی حکام نے دہلی میں پی آئی اے آفس بند کرنے کیلئے نوٹس بھجوادیاہے اورسٹاف کے ویزوں میں بھی توسیع نہیں کی۔ذرائع کے مطابق بھارتی حکام نے پی آئی اے کے نئی دہلی کے دفاتربندکرنیکانوٹس بھجوادیا۔بھارتی حکام کی طرف سے بھیجے گئے نوٹس میں کہا گیا کہ پی آئی اے دفاتر کیلئے جگہ غیرقانونی طورپرخریدی گئی۔

ذرائع پی آئی اے کا کہنا ہے کہ بھارتی حکام نے پی آئی اے اسٹاف کے ویزوں میں توسیع نہیں دی۔ پی آئی اے دفاتر بند ہونے سے لا ہوردلی آپریشن بندہونیکاخدشہ ہے۔ذرائع ہائی کمیشن کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کے عملے کوبھارتی ایجنسیاں ہراساں کر رہی ہیں۔بھارتی مہم کامطلب پاک بھارت فضائی آپریشنزبندکرناہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کا نئی دہلی میں 9 سال سے دفتر قائم ہے جسے بھارتی حکام نے غیرقانونی قرار دیا ہے۔

(جاری ہے)

پی آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ دہلی میں دفتر کیلئے 9 سال پہلے جائیداد خریدی گئی تھی جوکہ فلیٹوں پر مشتمل ہے اور یہ جائیداد 2005ء میں تمام قانونی تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے خریدی گئی لیکن 9 سال بعد بھارتی حکام کو ہوش آیا کہ پی آئی اے کے دفتر کی جائیداد ایسے روڈ پر واقع ہے جہاں پر سارک ممالک کے لوگ جائیدادیں نہیں خرید سکتے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اب بھارت نے پی آئی اے کے اس دفتر کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے عملے کو کام کرنے سے روک دیا ہے اور وہاں پر تعینات عملے سمیت دیگر پاکستانیوں کے ویزے میں بھی توسیع سے انکار کردیا ہے۔

حکام کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن سے رابطہ کرلیا گیا ہے اور معاملے کی تحقیقات اب اعلی سطح پر شروع کردی گئی ہیں۔ادھر پاکستان نے پی آئی اے کے عملے کے ویزوں اور پراپرٹی سے متعلق معاملہ بھارتی وزارت خارجہ میں اٹھا تے ہوئے یہ امید ظاہر کی ہے کہ ویزوں اور پراپرٹی سے متعلق معاملہ حل ہو جائے گا ترجما ن دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے کہا ہے کہ نی دہلی میں(پی آئی اے) پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز کے ویزوں کا معاملہ بھا رتی وزارت خارجہ میں اٹھایا ہے اور امید ہے کہ پی آئی اے کے عملے کے ویزوں سے متعلق معاملہ جلد حل ہو جائے گا ۔

ترجما ن کا کہنا تھا پراپرٹی کے معاملے پر دہلی میں قائم پاکستانی ھائی کمیشن نے پی آئی اے حکام کو آگاہ کیا ہے کہ وہ پی آئی اے کی پراپرٹی سے متعلق قانونی چارہ جوئی کریں واضح رہے کہ اتوار کے روز بھارتی حکام نے نئی دلی میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے دفتر اور حکام پر چڑھائی کردی اور حکم جاری کردیا کہ دلی میں پی آئی اے کا دفتر نہ صرف فوری طورپر بند کردیا جائے بلکہ منیجر سعید احمد بھی فوری طورپر دلی چھوڑ دیں۔

دلی میں پی آئی اے کا دفتر بند کیا جائے۔بھارتی حکام نے پی آئی اے نوٹس بھجوادیا۔اسٹیشن منیجر سعید احمد کو فوری طور پر دلی چھوڑنے کا حکم دیا۔پاکستانی اسٹاف کے ویزوں میں توسیع سے انکار کردیا گیا۔بھارتی حکام نے یہ اقدامات پی آئی پر دلی میں غیر قانونی طور پر فلیٹس خریدنے کا الزام لگاکر اٹھائے ہیں۔ جبکہ درحقیقت فلیٹس اور دفاتر کا معاملہ ابھی عدالت میں زیر التوا ہے اور پی آئی اے حکام کے مطابق ساری خریداری بھارتی قواعد و ضوابط کے تحت کی گئی ہے۔

معاملہ یہ ہے کہ پی آئی اے نے دو ہزار پانچ میں نئی دلی میں کھمبا روڈ پر چار فلیٹس خریدے تھے جن میں پی آئی اے کا دفتر بھی شامل تھا ، دو ہزار پانچ میں خریدے گئے ان فلیٹس پر بھارتی حکام نے گذشتہ سال پی آئی اے کو نوٹس بھجوایا کہ پاکستانی ادارے نے فلیٹس کی خریداری میں بھارتی قواعد ملحوظ خاطر نہیں رکھے ، اور اسی وجہ سے یہ خریداری غیر قانونی ہوگئی ہے۔

پی آئی اے نے نومبر دو ہزار چودہ میں اس لیگل نوٹس کا جواب دیا جس میں کہا گیا کہ یہ پراپرٹی خریدتے وقت دو ہزار پانچ میں بھارتی حکام سے کلیرنس ملی تھی۔ تمام قواعد پورے کیے گئے اور سٹی بینک کے ذریعے ادائیگی کی گئی۔ابھی یہ معاملہ عدالت میں زیر التوا ہے لیکن بھارتی حکام سے فیصلہ آنے تک صبر نہ ہوا اور انہوں نے پی آئی اے کے دفاتر اور عملے پر چڑھائی کردی۔

ذرائع کے مطابق پی آئی اے کے اسٹیشن منیجر سعید احمد کو ہراساں بھی کیا گیا اور عملے سے کہا گیا کہ انہیں یہاں نہیں رہنے دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق بھارتی حکام سیکریٹری خارجہ سطح پر ہونے والے مذاکرات کی منسوخی کے بعد سے دلی میں پی آئی اے کے دفتر کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں ۔ اس وقت ہفتہ وار دو پروازیں لاہور سے دلی کے لیے جاتی ہیں ، اگر یہ آپریشن بند ہوا تو مسافروں کو واہگہ بارڈر کے ذریعے ہی جانا پڑے گا۔ پاکستان کے خلاف بھارتی اشتعال انگیزی کا یہ واحد واقعہ نہیں ، گذشتہ کچھ عرصے سے سرحدوں پر فائرنگ ، پاکستانی حدود میں گولہ باری اور فلیگ میٹنگ کے نام پر رینجرز اہلکاروں کو بلاکر شہید کردینے کے واقعات سب کے سامنے ہیں۔