وزیراعظم کا نوٹس بے بس، اسلام آباد سمیت پنجاب بھر میں پٹرول کی قلت کا چھٹا روز،عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ، پٹرول پمپوں پر لمبی لمبی لائنیں لگی رہیں،کئی پٹرول پمپس میں پٹرول ختم ہونے کے باعث سیل بند ،سرکاری ملازمین کے چھٹی بیوی بچوں کیساتھ تفریحی مقامات پر منانے کے سپنے بکھر گئے،صورتحال کی بہتری میں دس دن لگ سکتے ہیں،وزیر پٹرولیم کا دعویٰ،آئندہ پندرہ بیس روز تک بحران حل ہونے کا کوئی امکان نہیں ،ماہرین،پچاس ہزار ٹن فیول لے کر ایک اور جہاز 22 جنوری کو کراچی پہنچے گا،وزیراعظم نے پیٹرول بحران پر 6 روز بعد فوری تحقیقات کرنے کا حکم دے دیا ، تحقیقات کی خود نگرانی کرنے کا فیصلہ،ذمہ داروں کا تعین کرنے کیلئے وزیراعظم نے آج اہم اجلاس طلب کر لیا

پیر 19 جنوری 2015 06:40

اسلام آباد/لاہور/ملتان(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19جنوری۔2015ء)وزیراعظم کا نوٹس بھی بے بس،وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت پنجاب بھر میں پٹرول کی قلت کے باعث اتوار کو چھٹے روز بھی پٹرول پمپس پر گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی لمبی لمبی قطاروں کا سلسلہ جاری رہااورچھٹی کے دن بھی شہری گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے اور اختتام ہفتہ پر سرکاری ملازمین کے چھٹی بیوی بچوں کے ساتھ تفریحی مقامات پر منانے کے سپنے بکھر گئے جبکہ بڑی تعداد میں پٹرول پمپ قناتیں لگا کر بند کر دیئے گئے ہیں جس سے بحران مزید شدید ہوگیا ہے اور عوامی و سماجی حلقوں نے اسے عوام کو پریشان کرنے اور تیل کی کم ہوتی قیمتوں سے بچنے کی سوچی سمجھی سازش قرار دیدیا ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومتی اور نجی کمپنیوں نے ملی بھگت سے تیل کی درآمد سے گریز کیا جس سے ملک بھر میں یہ بحران پیدا ہو اہے جس کے حل ہونے کا آئندہ پندرہ بیس روز میں کوئی امکان نہیں۔

(جاری ہے)

اتوار کو بھی اسلام آباد سمیت راولپنڈی، لاہور، ملتان پنجاب بھر میں پٹرول پمپوں پر لمبی لمبی لائنیں لگی رہیں جبکہ کئی پٹرول پمپس میں پٹرول ختم ہونے کے باعث سیل بند رکھی گئی، حکام کا دعویٰ ہے کہ آئندہ ایک دو روز میں صورتحال میں بہتری آنے کی توقع ہے تاہم وزیر پٹرولیم کہتے ہیں کہ صورتحال کی بہتری میں دس دن لگ سکتے ہیں۔اسلام آباد، راولپنڈی اور لاہور سمیت پنجاب کے تقریباً سب ہی بڑے شہروں میں پٹرول کے حصول کے لیے پمپس پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں دیکھنے میں آئیں جب کہ اکثر پٹرول پمپس پر پٹرول ختم ہونے کی وجہ سے لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ دیکھا گیاجس سے چھٹی کے دن بھی شہری گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے اور اختتام ہفتہ پر چھٹی بیوی بچوں کے ساتھ منانے کے ان کے سپنے بکھر گئے۔

تیل اور گیس کے نگراں ادارے کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ تیل کی وہ کمپنیاں جنہوں نے ضابطے کے مطابق مطلوبہ مقدار میں تیل ذخیرہ نہیں کیا تھا ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی جبکہ جن پمپس پر مقررہ قیمت سے زیادہ پر پٹرول فروخت ہو رہا ہے وہاں بھی چھاپے مارے جا رہے ہیں۔وفاقی وزیر تیل و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ پٹرول کی یہ قلت رواں ماہ اس کی کھپت میں اضافے کے باعث ہوئی ہے جس کا ان کے بقول پہلے سے اندازہ نہیں لگایا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ صورتحال مکمل طور پر بہتر ہونے میں دس روز لگ سکتے ہیں۔ادھر بعض اطلاعات کے مطابق تیل فراہم کرنے والے ادارے پاکستان اسٹیٹ آئل نے سرکار کی طرف سے اربوں روپے کے واجبات واگزار نہ ہونے کی بنا پر سپلائی بند کی جبکہ ادارے کا کہنا ہے کہ اس کے پاس تیل برآمد کرنے کے لیے رقم موجود نہیں۔سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق وفاقی وزارت خزانہ نے تقریباً 17 ارب روپے پی ایس او کو جاری کر دیے ہیں جس کے بعد تیل کی فراہمی میں بہتری آنے کی توقع ظاہر کی جارہی ہے۔

ادھرپچاس ہزار ٹن فیول لے کر ایک اور جہاز بائیس جنوری کو کراچی پہنچے گا۔ پی ایس او ذرائع کے مطابق کراچی کی بندرگاہ پر 22 جنوری کو لنگر انداز ہونے والا جہاز دسمبر میں کھولے گئے ٹینڈر کی ڈلیوری ہے۔ پانچ روز میں پہنچنے والی سپلائی ملک کی موجودہ طلب کو محض تین دن پورا کر سکے گی۔ ادائیگیاں نہ ہونے اور جنوری کے ٹینڈرز منسوخ کئے جانے کے سبب خدشات ہیں کہ پیٹرول کی قلت کا مسئلہ آئندہ دنوں میں بھی جاری رہے گا۔

اس سے پہلے 15 جنوری کو پچاس ہزار ٹن ایندھن لے کر کراچی کی بندر گاہ پر لنگر انداز ہوچکا ہے۔ ادھرپنجاب میں پٹرول بحران چھٹے روز میں داخل ہوگیا ہے ، صوبے بھر کے طول و عرض میں عوام گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں میں پٹرول ڈلوانے کیلئے خوار ہو رہے ہیں ، دوسری جانب ذرائع نے دل دہلا دینے والی یہ خبر بھی سنائی ہے کہ آ ج پیر تک ملک میں موجود فرنس آئل کا سٹاک بھی ختم ہوجائے گا جس کے بعد عوام کو طویل اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

پنجاب بھر میں اکا دکا پٹرول پمپ کھلے ہیں جہاں گاڑیوں کی طویل قطاریں لگی ہوئی ہیں لیکن اس کے باوجود اس بات کی کوئی امید نہیں کہ لائن میں لگنے والوں کو پٹرول ضرور ملے گا۔دوسری جانب وزیراعظم نے پیٹرول بحران پر 6 روز بعد فوری تحقیقات کرنے کا حکم دے دیا اور تحقیقات کی خود نگرانی کرنے کا فیصلہ کیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اتوار کے روز وزیراعظم نواز شریف نے پیٹرول بحران پر وزارت پیٹرولیم‘ پی ایس او حکام‘ اوگرا اور نجی کمپنیوں کے خلاف 6 روز بعد فوری تحقیقات کرنے کا حکم د ے دیا کہ نجی کمپنیوں نے مطلوبہ مقدار میں پیٹرول ذخیرہ کرکے کیوں نہیں رکھا اوگرا نے پیٹرول کے ذخیرے کے متعلق لاپرواہی کا مظاہرہ کیا ہے ہنگامی بنیادوں پر عوام کو فوری ریلیف دینے کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں۔

پیٹرول بحران ذمہ داروں کیخلاف فوری کارروائی کی جائے گی اور تحقیقات کی خود نگرانی کروں گا۔ادھروزیراعظم محمدنوازشریف نے آج پٹرول بحران پر قابو پانے اور بحران کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کیلئے اہم اجلاس آج (پیر کو )طلب کرلیا ہے جس میں وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی پٹرول بحران کی وجوہات بارے وزیراعظم کو آگاہ کریں گے۔شاہد خاقان عباسی پر استعفیٰ دینے کا بھی دباؤ ہے اور حکومت اس بحران سے نکلنے کیلئے اپنے وزیر سے استعفیٰ بھی لے سکتی ہے۔

وزارت پٹرولیم ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ شاہد خاقان عباسی نے پٹرول کی خرید وفروخت اور ترسیل بارے گزشتہ پانچ ماہ کے اعداد وشمار اکٹھے کرکے ایک مفصل رپورٹ تیار کی ہے جو آج وزیراعظم کو اپنی صفائی کے طور پر پیش کریں گے۔وزیراعظم آج نئے سیکرٹری پٹرولیم اور نئے ڈی جی آئل کی تعیناتی بارے بھی فیصلہ کریں گے۔پنجاب میں پٹرول کی قلت نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔

وزیراعظم پٹرولیم وزارت کا اضافی چارج وزیرداخلہ نثار علی خان کو دے سکتے ہیں۔نثارخان نوازشریف کے گزشتہ دو دور حکومت میں وزیرپٹرولیم رہ چکے ہیں۔وزیر اعظم نے آج کیلئے اپنی تمام مصروفیات ترک کردی ہیں ،اجلاس میں اہم فیصلے متوقع ہیں اور اس صورتحال کے ذمہ دار افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ دریں اثناء ایک بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ بحران کے حل اور عوام کو فوری ریلیف کی فراہمی کیلئے ہرممکن اقدامات کئے جائیں گے۔اْنہوں نے کہا کہ لوگوں کی مشکلات دور کرنے کیلئے پیٹرول کی طلب اور رسد کے درمیان فرق کو ختم کیاجائے گا۔