نواز شریف نے جوڈیشل کمیشن نہ بنایا تو پورے پاکستان کو بند کرنے کی طاقت رکھتے ہیں،عمران خان ،اب سارا زور خیبر پختونخواہ کی ترقی پر دوں گا‘ خیبرپختونخواہ دیگر صوبوں سے مختلف ہوگا،تحریک انصاف لوگوں کو مشکلات میں ڈالنا چاہتی ہے نہ ہی قوم کو تقسیم ،ہم دہشت گردی کے خلاف حکومت کو جنگ جیتنا دیکھنا چاہتے ہیں، نئے پاکستان میں عوام کے پیسے میٹرو کی بجائے عوام پر خرچ ہوں گے‘فیصل آباد میں حق نوازکے قتل کا ذمہ دار براہ راست رانا ثناء الله ہے، رانا ثناء اللہ تم 2015 ء میں ہی جیل جاؤ گے، قبائلی علاقوں میں اس وقت تک امن نہیں آسکتا جب تک قبائلیوں کو ساتھ نہ ملایا جائے‘ خیبرپختونخواہ دیگر صوبوں سے مختلف ہوگا،دھرنا کنونشن سے خطاب

پیر 19 جنوری 2015 06:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19جنوری۔2015ء)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ایک مرتبہ پھر وزیر اعظم محمد نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر نواز شریف نے جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا تو تحریک انصاف پورے پاکستان کو بند کرنے کی طاقت رکھتی ہے‘ تحریک انصاف لوگوں کو مشکلات میں ڈالنا چاہتی ہے نہ ہی قوم کو تقسیم کرنا چاہتی ہے کیونکہ ہم دہشت گردی کے خلاف حکومت کو جنگ جیتنا دیکھنا چاہتے ہیں،مسلم لیگ ن نے فیصل آباد میں تحریک انصاف کے شہید کارکن حق نواز کے قاتلوں کو ابھی تک نہیں پکڑا اور اس کے قتل کا ذمہ دار براہ راست رانا ثناء الله ہے، رانا ثناء الله کو برا ہ راست کہتا ہوں تم 2015 ء میں ہی حق نواز کے قتل کے سلسلے میں جیل جاؤ گے،ان کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں اس وقت تک امن نہیں آسکتا جب تک قبائلیوں کو ساتھ نہ ملایا جائے‘ اب دھرنا ختم کر لینے کے بعد سارا زور صوبہ خیبر پختونخواہ کی ترقی پر دوں گا‘ خیبرپختونخواہ دیگر صوبوں سے مختلف ہوگا،صوبہ میں ہسپتالوں کا قانون ڈیڑھ سال بعد پاس کیا ہے ،عمران خان نے جہلم میں مسلح افراد کی فائرنگ سے معذور ہونے والے نعمان جاوید کا بہترین علاج کروانے کی بھی یقین دہانی کروائی اور 126 دن تک دھرنوں میں خواتین سمیت صحافیوں اور کارکنان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف اب صحافیوں کے حقوق کیلئے بھی آواز اٹھائے گی کیونکہ صحافیوں کو ویج ایوارڈ 2000 ء کے بعد نہیں ملا اور مالکان بھی صحافیوں کو ان کے حقوق نہیں دیتے۔

(جاری ہے)

اتوار کے روز تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد میں دھرنا ورکر ز کونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پشاور سانحہ اتنا مشکل تھا کہ دھرنے کو ختم کرنا پڑا۔ سولہ دسمبرکو جب سانحہ پشاور ہونے کے بعد ہسپتال پہنچا تو وہاں پر بچوں کی حالت دیکھ کر دماغ نے کام کرنا چھوڑ دیا جس کے بعد فوری فیصلہ کیا کہ دھرنا ختم کرکے حکومت کے ساتھ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے کھڑا ہواجائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے صوبائی حکومت سے بھی کہا ہے کہ وہ آج بروز پیر کو پشاور آرمی سکول میں شہید ہونے والے بچوں کے والدین سے ملاقات کریں اور تحریک انصاف کی سینیئر قیادت بھی ان دکھی والدین سے ملاقات کرے گی تاکہ ان کے دکھوں کو کم کیا جاسکے لیکن دھرنا ختم کرنے کی مدمیں کسی کو یہ خیال نہیں ہونا چاہیے کہ تحریک انصاف چودہ اگست کو جس مقصد کیلئے نکلی تھی اس سے وہ پیچھے ہٹ جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ 2013 ء کے الیکشن کی دھاندلی کا اس وقت تک پتہ نہیں چل سکے گا جب تک دھاندلی کرنے والوں کے خلاف تحقیقات نہیں ہوں گی اور جوڈیشل کمیشن کے قیام سے بھی دھاندلی کرنے والوں کا پتہ لگایا جاسکتا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ این اے 122 ڈیڑھ سال بعد کھلا کیونکہ ایاز صادق ڈیڑھ سال حکم امتناعی کے پیچھے چھپے رہے اور جب این اے 122 پر کمیشن کی رپورٹ آئی تو اس میں چونتیس ہزار ووٹ بوگس نکلے جس سے ثابت ہوا کہ پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی دھاندلی 2013ء کے الیکشن میں ہوئی۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں حقیقی جمہوریت اس وقت آئے گی جب عوام کے منتخب کئے ہوئے نمائندے اقتدار میں آئیں گے کیونکہ یہاں پر ووٹ عوام کسی کو دیتی ہے اور اقتدار میں کوئی آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نیا پاکستان بنائے گی جس میں لوگوں کو ان کے حقوق دیئے جائیں گے اور ہر کسی کے ساتھ انصاف ہوگا اور عوام کے پیسے کو میٹرو کی بجائے انسانوں پر خرچ کیا جائے گا۔

ہمارے ملک کی بدقسمتی ہے کہ پرانے دور میں حکومتوں نے انسانوں پر پیسے خرچ نہیں کئے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف سے بیوروکریسی پولیس اور ڈی ایم جی میں بھی مسلم لیگ ن بنالی ہے۔ نواز شریف نے پیٹرول ختم کے ملک کو بند کردیا۔ یہ وہی نواز شریف ہے جس نے 2013 ء کے انتخابات کے دوران کہا تھا کہ وہ اگر اقتدار میں آئے تو تجربہ کار ٹیم لائیں گے لیکن انہوں نے نااہل لوگوں کو اداروں میں لائے۔

عمران خان نے کہا کہ جمہوریتیں اس وقت پروان چڑھتی ہیں جہاں پر میرٹ ہوتا ہے۔ اس لئے لوگ بیرون ملک جاتے ہیں اور وہاں پر نوکریاں ڈھونڈتے ہیں۔ اس وقت پاکستان میں میرٹ سب سے بڑا مسئلہ ہے انہوں نے کہا کہ اب پاکستان بدل گیا ہے کیونکہ جب پشاور میں آرمی پبلک سکول میں دورے کیلئے گیا تو وہاں پر کچھ لوگوں نے باہر احتجاج کیا لیکن سکول کے اندر بچوں نے تحریک انصاف زندہ باد کے نعرے لگائے۔

عمران خان نے کہا کہ اب دھرنا ختم ہونے کے بعد سارا زور اور توجہ خیبرپختونخواہ حکومت کی ترقی پر لگاؤں گا اور صوبہ خیبرپختونخواہ کو دوسرے صوبوں سے مختلف بناؤں گا۔ عمران خان نے کہا کہ خیبرپختونخواہ کی پولیس دوسرے صوبوں سے مختلف ہے کیونکہ وہ غیر سیاسی ہے جبکہ عمران خان نے صوبہ خیبرپختونخواہ میں شہروں کی صفائی ‘ پینے کے صاف پانی اور ماحولیات کو صاف کرنے کیلئے ایک ارب درخت لگانے کے منصوبے بھی بتائے جو کہ اگلے ماہ سے شروع ہوجائیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ صوبہ خیبرپختونخواہ میں ہسپتالوں کا نظام بھی تبدیل کردیا ہے اور ڈیڑھ سال بعد یہ قانون پاس ہوا کہ اب ہسپتال بھی خود مختار ہوں گے اور وہاں پر ایک بجے کے بعد بھی ڈاکٹر موجود ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اصل تبدیلی بلدیاتی نظام پر آئے گی۔ تحریک انصاف تو بلدیاتی نظام کیلئے تیار ہے لیکن الیکشن کمیشن اس کیلئے تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دھرنوں میں ہمیں فصلی بٹیروں اور برے وقت کے ساتھیوں کا بھی پتہ چلا۔ اکتیس کی صبح کو جب میں کنٹینر پر چڑھا تو کون سی شکلیں مجھے نظر آئیں آج بھی یاد ہے۔