وفاقی حکومت او ر اتحاد المدارس دینیہ میں 14نکاتی اعلامیہ پر اتفاق رائے ہوگیا، خودکش حملے اور ریاست کیخلاف مسلح جدوجہد کو حرام قراردیدیاگیا، تمام سیاسی جماعتیں اور مذہبی اکابرین دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے شانہ بشانہ جدو جہد کرینگے،مدارس کی رجسٹریشن کیلئے کمیٹی تشکیل دینے ، آڈٹ اور بیرونی امداد حکومت کے ذریعے لینے ،دینی کتب کی اشاعت سے قبل مسودہ کی حکومت سے منظوری لینے پر بھی اتفاق کرلیاگیا،چودھری نثار نے حکومت کی جانب سے مدارس کو ہرممکن کا تعاون کی یقین دہانی کرادی ، دینی مدارس ملک کے دفاع اور سلامتی کیلئے ہراول دستے کا کردار ادا کرینگے، حکومت کے حلیف ہیں حریف نہیں، مدارس کے ساتھ امتیازی سلوک بند کیا جائے ،قاری حنیف جالندھری،ناروا سلوک پر سیکرٹری جنرل وفاق المدارس آبدیدہ، اجلاس میں گستاخانہ خاکوں کی بھی مذمت

اتوار 18 جنوری 2015 09:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18جنوری۔2015ء) وفاقی حکومت او ر اتحاد المدارس دینیہ میں 14نکاتی اعلامیہ پر اتفاق رائے ہوگیا، خودکش حملے اور ریاست کیخلاف مسلح جدوجہد کو حرام قراردیدیاگیا، تمام سیاسی جماعتیں اور مذہبی اکابرین دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے شانہ بشانہ جدو جہد کرینگے،مدارس کی رجسٹریشن کیلئے کمیٹی تشکیل دینے ، آڈٹ اور بیرونی امداد حکومت کے ذریعے لینے ،دینی کتب کی اشاعت سے قبل مسودہ کی حکومت سے منظوری لینے پر بھی اتفاق کرلیاگیا، چودھری نثار نے حکومت کی جانب سے ہرممکن کا تعاون کی یقین دہانی کرادی جبکہ قاری حنیف جالندھری نے کہاہے کہ دینی مدارس ملک کے دفاع اور سلامتی کے لیے ہراول دستے کا کردار ادا کریں گے، ہم حکومت کے حلیف ہیں حریف نہیں، مدارس کے ساتھ امتیازی سلوک بند کیا جائے ،ناروا سلوک پر سیکرٹری جنرل وفاق المدارس آبدیدہ ہوگئے ۔

(جاری ہے)

ہفتہ کے روز دہشت گردی کے خاتمے کے سلسلے میں نیشنل ایکشن پلان پر اتفاقِ رائے کے لیے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی سربراہی میں اجلاس منعقد ہوا ۔ اجلاس میں وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف ، وزیر مملکت برائے مذہبی امور پیر امین الحسنات شاہ،وزیرا عظم کے معاونین ِ خصوصی خواجہ ظہیر احمد اور بیرسٹر ظفر اللہ خان ،مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندگان ، سرکاری اداروں کے سربراہان اور دینی مدارس کی پانچوں نمائندہ تنظیموں کے ذمہ داران نے شرکت کی۔

وفاق المدار س العربیہ پاکستان کے جنرل سیکرٹری مولانا محمد حنیف جالندھری نے اتحاد تنظیمات مدارس کی نمائندگی کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ ،دیگر وزراء اور تمام سیاسی جماعتوں کے ذمہ داران کے سامنے مدارس کا موقف بہت وضاحت کے ساتھ مدلل انداز سے پیش کیا ۔مولانا محمد حنیف جالندھری نے واضح کیا کہ دینی مدارس ملک کے دفاع اور سلامتی کے لیے ہراول دستے کا کردار کریں گے ۔

انہوں نے کہا مدار س اور علماء وطلبہ خود دہشت گردی کا شکار ہیں اس لیے دہشت گردی کے اسباب وعوام کے خاتمے کے لیے دینی مدارس بھرپور کردار ادا کریں گے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ مدارس کو ہراساں کرنے اور مدارس پر بلاجواز چھاپے مارنے کا سلسلہ فی الفوربند ہونا چاہیے ۔مولانا محمد حنیف جالندھری طالبات کے مدارس پر پولیس چھاپوں اور ناروا سلوک کا تذکرہ کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے جس پر چودھری نثار علی خان نے انہیں یقین دہانی کروائی کہ مدارس کے خلاف ثبوت کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی ۔

مولانا محمد حنیف جالندھری نے چودھری نثار اور دیگر حکومتی وزراء کی طرف سے دینی مدارس کی قیادت کو اعتماد میں لینے اور مشاور ت کا اہتمام کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا اور ہر کہا کہ باہمی روابط اور افہام وتفہیم کے ذریعے ملک میں بہتری لائی جا سکے گی ۔ دوسری جانب شرکاء اجلاس نے رسول پاککے گستاخانہ خاکے چھاپنے والے مغربی جرائد کی پرزور مذمت کی اور اس بات پر زور دیا کہ تمام انبیاء کرام اور تمام مذاہب کے شعائر کے احترام کو یقینی بنانے کے لئے عالمی سطح پر قانون سازی کی جائے۔

اجلاس کے شرکاء نے گستاخانہ طرز عمل پرپوپ فرانسس کے موقف کو سراہا اور قوم کے نام پیغام دیا کہ شرانگیزی کے خلاف احتجاج کو پُر امن رکھا جائے اور قومی املاک کو ہرگز نقصان نہ پہنچایا جائے ۔ بعدازاں 14نکاتی متفقہ اعلامیہ پر بھی جاری کیاگیا جس میں کہاگیاہے کہ تمام شرکاء اجلاس نے متفقہ طور پر سانحہ پشاور کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی اور اس بات کا عزم کیا کہ تمام سیاسی جماعتیں اور مذہبی اکابرین دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے شانہ بشانہ جدو جہد کریں گے،علماء نے یک زبان ہو کر قراردیا کہ خودکش حملے حرام ہیں اور واشگاف الفاظ میں اعلان کیا کہ ریاست پاکستان کے خلاف مسلح جدوجہد حرام ہے۔

اس ضمن میں فتاویٰ پہلے ہی جاری کئے جاچکے ہیں،اتفاقِ رائے قرار پایاکہ کسی بھی قسم کی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث پایا جانے والے فرد یا ادارے پر ملکی قانون کے مطابق بلامتیاز کاررائی کی جائے گی ،مدرسوں کی رجسٹریشن کو آسان اور یقینی بنانے کے لئے متعلقہ وفاقی و صوبائی محکموں/اداروں اور اتحاد تنظیمات مدارس پاکستان کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو اتفاق رائے سے ایک جامع رجسٹریشن فارم تیار کرے گی تاکہ تمام کوائف ایک ہی وقت میں حاصل ہو سکیں ،دینی مدارس قانون کے تحت اپنے حسابات کی آڈٹ رپورٹ پیش کرنے کے پابند ہیں ۔

علماء کرام نے اس بات پر رضامندی ظاہر کی کہ مدرسوں کو بیرونی امداد صرف حکومت کے ذریعے آئے گی اور حکومت اس ضمن میں طریقہ کار وضع کرے گی،علماء کرام نے اس بات پر وزر دیا کہ مدارس بارے قانون سازی اتحاد تنظیمات مدارس کی مشاورت سے کی جائے گی،اجلا س نے قرار دیا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے صرف طاقت کا استعمال ہی نہیں بلکہ فکری نظریاتی سطح پر بھی ذہن سازی کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں تمام طبقات فکر بشمول علماء کرام کی خدمات حاصل کی جاسکتی ہیں،مدارس کے نصاب اور اس سے متعلقہ معاملات کو طے کرنے کے لئے وزارت تعلیم ، وزارت مذہبی امور ، صوبائی حکومتوں اوراتحاد تنظیمات مدارس کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی قائم کی جائے گی جو سفارشات مرتب کرے گی،دینی مدارس کی قیادت نے واضح کیاکہ دینی مدارس میں اصلاحات کا عمل جاری ہے۔

دین و مذہب اور ملک و ملّت کی بہتری کے لئے دینی مدارس میں وقت کے ساتھ ساتھ بہتر ی لائی جاتی ہے اور آئندہ بھی لائی جاتی رہے گی اسی طرح مروجہ تعلیمی نظام میں بھی اصلاح لائی جائے گی ،اس موقع پر یہ تجویز بھی سامنے آئی کہ مدارس کے قائدین نے ” تعلیم امن اور اسلام“ کے نام سے مشترکہ طور پر جو کتاب تیار کی ہے اسے دینی مدارس بھی نصاب کا باقاعدہ حصہ بنانے کی کوشش کریں گے اور عصری ادارے بھی اس کتاب کوشاملِ نصاب کرنے پر غور کریں،دینی مدارس کی قیادت نے سیاسی جماعتوں ، سفارتکاروں اور زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات کو دعوت دی کہ وہ دینی مدارس کے دورے کرکے مدارس کے نظام و نصاب کا از خود مشاہدہ کریں،علماء نے مطالبہ کیا کہ دینی اور مذہبی کتب پر اشاعت کے بعد پابندی عائد کرنے کے بجائے ان کی اشاعت سے قبل جائزہ لے کر مسودہ کی منظوری دی جائے اور اس کے بعد ان کی اشاعت عمل میں لائی جائے ۔

اور موجودہ کتب کا بھی اس نقطہ نظر سے جائزہ لیا جائے ،اس بات پر بھی اتفاق رائے پایا گیا کہ علماء کرام اپنے خطبات میں اسلام کے پیغام امن کو واضح کریں گے اور اس اتفاق رائے سے قوم کو آگاہ کریں گے،طے پایا کہ حکومت ، سیاسی قیادت اور علماء کرام کے درمیان مستقل رابطے کے لئے اداراتی نظام وضع کیا جائے گا تاکہ دہشت گردی کے خلاف مشترکہ جدو جہد جاری رکھی جا سکے۔

متعلقہ عنوان :