پی ایس او کی ڈیمانڈ پر46 ارب جاری نہ کرنے پر پٹرولیم بحران پیدا ہوا ،پی ایس او نے 30دسمبر تک وزارت پٹرولیم کو بحران سے متعلق پیشگی دو سرکلر جاری کئے لیکن جواب نہ ملا،سرکلر میں بتایا گیا ہے کہ 28نومبر کو پہلی ایل سی ڈیفالٹ ہوئی جبکہ24دسمبر تک 16ایل سی ڈیفالٹ ہوگئیں ، انٹرنیشنل آئل سپلائر نے 24لاکھ ڈالر کے بقایا جاتاوصولی کا مطالبہ کیا ،رقوم کی عدم ادائیگی پر بینکوں نے پی ایس او کو 25کروڑ کا جرمانہ بھی کیا ،مراسلہ جات

اتوار 18 جنوری 2015 09:11

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18جنوری۔2015ء )ملک میں پٹرولیم کے بحران پر وزیراعظم نے وزارت پٹرولیم کے افسران سمیت پی ایس او اے کے ایم ڈی کو بھی معطل کردیا ہے لیکن اس سارے معاملے میں اصل غفلت کی ذمہ داری وزارت پٹرولیم پر عائد ہوتی ہے جنہوں نے پی ایس او کی جانب سے لکھے گئے پیشگی خط کا نہ کوئی جواب دیا نہ کوئی کارروائی کی اس حوالے سے وزارت پٹرولیم کو لکھے گئے پی ایس او کے خط میں بتایا گیا تھا کہ پی ایس او شدید مالی بحران کا شکار ہے اٹھائیس نومبر کو پہلی ایل سی ڈیفالٹ ہوئی جبکہ ایل سی کھولنے کیلئے مطلوبہ رقم نہ ہونے کے باعث یہ سلسلہ جاری رہا اور چوبیس دسمبر تک سولہ ایل سی ڈیفالٹ ہوگئیں تھیں ۔

خط میں یہ وزارت پٹرولیم سے مطالبہ کیا گیا کہ فوری طور پر چالیس ارب روپے جاری کئے جائیں تاکہ پٹرولیم کی درآمد ممکن بنائی جاسکے لیکن اس خط کے جواب میں وزارت پٹرولیم کی جانب سے کوئی اقدام نہ اٹھایا گیا جس کے باعث یہ بحران بڑھتا چلا گیا اس دوران بینکوں کی جانب سے پچیس کروڑ روپے پی ایس او کو جرمانہ بھی کیا گیا جبکہ انٹرنیشنل سپلائر نے اپنے بقایا جات کی وصولی کیلئے بھی پی ایس او کو خبردار کیا کہ اگر رقوم ادا نہ ہوئیں تو پٹرولیم کی سپلائی بند کردی جائے گی ۔

(جاری ہے)

وزارت پٹرولیم کے ذرائع کے مطابق پی ایس او کی جانب سے چوبیس اور تیس دسمبر کو خطوط جاری کئے گئے لیکن وزارت کے تمام کرتا دھرتاؤ نے کوئی کارروائی نہیں کی

متعلقہ عنوان :