اراکینِ قومی اسمبلی کی انکم ٹیکس کی عدم ادائیگی سے متعلق کمیٹی نے رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کر دی، چار ممبران نے ابھی تک انکم ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کرایا، اسد عمر کی کمیٹی ممبران کے نکتہ نظر پر تحفظات کا اظہار

ہفتہ 17 جنوری 2015 08:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17جنوری۔2015ء)اراکینِ قومی اسمبلی کی جانب سے انکم ٹیکس کی عدم ادائیگی سے متعلق بنائی جانے والی کمیٹی کے چیرمین عمر ایوب نے رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کر دی ہے،رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کے چار ممبران نے ابھی تک انکم ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کرایاکمیٹی کے ممبر اسد عمر کی جانب سے کمیٹی ممبران کے نکتہ نظر پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ۔

(جاری ہے)

جمعہ کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے ٹیکسوں کی عدم ادائیگی سے متعلق بنائی جانے والی خصوصی کمیٹی کی جانب سے مرتب کی جانے والی رپورٹ پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق ایف بی آرکے ممبر ان لینڈ ریونیو شاہد حسین اسدنے بتایا کہ انکم ٹیکس کے قانون کے مطابق ایف بی آر کسی بھی شہری کی جانب سے ادا کئے جانے والے ٹیکسوں کی تفصیلات ظاہر نہیں کر سکتے انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر ٹیکس ادا کرنے والے ممبران اسمبلی سے متعلق ٹیکس ڈائریکٹری پہلے ہی شائع کر چکی ہے انہوں نے ممبران اسمبلی کی جانب سے انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ صرف چار ممبران اسمبلی نے ابھی تک ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کرایا ہے کمیٹی کے ممبران نے یہ بھی مشاہد ہ کیا کہ تمام ممبران اسمبلی پہلے ہی اپنے اثاثے 2013کے الیکشن کے موقع پر ریٹرننگ افسران کو جمع کراچکے ہیں اور اسی طرح الیکشن کمیشن کو بھی دئیے گئے ہیں رپورٹ کے مطابق کمیٹی کے ممبر اسد عمر نے ممبرا ن کی جانب سے کسی بھی شہری کے اثاثوں کی چھان بین کی ضرورت نہ ہونے کے نکتہ نظر پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ ایف بی آر حکام گذشتہ پانچ سالوں کے دوران ممبران اسمبلی کی جانب سے ادا کئے جانے والے ٹیکسوں کی تفصیلات بتائے گذشتہ پانچ سالوں کے دوران ممبران کے اثاثوں کی تفصیلات بتائے ممبران اسمبلی کی جانب سے اسمبلی سے ملنے والی مراعات اور دیگر زریعوں سے حاصل ہونے والی امدنی پر ٹیکس کٹوتی کی تفصیلات فراہم کی جائیں ممبران اسمبلی کی کل آمدنی اور مکمل اثاثہ جات کی فہرست فراہم کی جائے اس موقع پر کمیٹی میں موجود ایف بی آر کے چیف انکم ٹیکس پالیسی ٹو ملک امجد ٹوانہ نے وضاحت کی کہ انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 216کے تحت ایف بی آر ممبرکمیٹی اسد عمر کی جانب سے مانگی جانے والی تفصیلات فراہم نہیں کر سکتی ۔