اپو زیشن کے شدید احتجا ج کے با وجو د گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ فیس آرڈیننس 2014ء کو قومی اسمبلی سے منظور ،حکومتی اراکین کا ایوان میں جشن ، اپو زیشن کی نعرے بازی‘ ایوان مچھلی منڈی بن گیا،اپوزیشن اراکین کا اجلاس سے بائیکاٹ‘ گیس انفراسٹرکچر آرڈیننس کو کالاقانون قرار دے دیا

ہفتہ 17 جنوری 2015 07:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17جنوری۔2015ء)حکومت کی جانب سے پیش کئے جانے والے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ فیس آرڈیننس 2014ء کو قومی اسمبلی سے منظور کرا لیا گیا ہے‘ اسمبلی اجلاس میں ہنگامہ‘ آرڈیننس کی منظو ری کے خلاف ایوان میں حکومت کے خلاف اپو زیشن کی نعرے بازی‘ ایوان مچھلی منڈی بن گیا‘ اپوزیشن اراکین کا اجلاس سے بائیکاٹ‘ گیس انفراسٹرکچر آرڈیننس کو کالاقانون قرار دے دیا گیا متحدہ اپوزیشن نے آرڈیننس کی کاپیاں پھاڑ دیں‘ سپیکر کے ڈائس کا گھیراؤ‘ شدید نعرے بازی کی گئی۔

جمعہ کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں جب وفاقی وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی کے ایوان میں ہونے کے باوجود پارلیمانی سیکرٹری برائے پیٹرولیم شہزادی عمر زادی ٹوانہ نے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ فیس آرڈیننس 2014ء کو ایوان میں پیش کیا۔

(جاری ہے)

قبل ازیں متحدہ اپوزیشن آرڈیننس کے ایوان میں پیش کئے جانے سے قبل ہی لابی کی گیلری میں کھڑے ہو گئے اور احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔

واک آؤٹ کرنے والی جماعتوں میں پیپلزپارٹی‘ ایم کیو ایم ‘ جماعت اسلامی‘ اور قومی وطن پارٹی شامل تھی۔ حکومت نے جب آرڈیننس منظور کرانے کے لئے ایوان کی کارروائی شروع کی تو پی پی کی ممبر اسمبلی علیزہ اقبال حیدر نے کورم کی نشاندہی کی جس کے بعد ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے کورم کی گنتی کرائی تو آرڈیننس منظور کرانے کے لئے حکومت کے پاس مطلوبہ تعداد پوری تھی جس پر حکومتی اراکین نے اپوزیشن کو شکست دینے کے بعد شاندار انداز میں ڈائس بجائے اور اپنی کامیابی کا جشن منایا۔

بعض حکومتی ممبران اپنے ڈائس پر کھڑے ہو گئے اور فاتحانہ انداز میں اپوزیشن کی شکست پر نعرے بھی لگائے جس کے بعد گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ آرڈیننس 2014ء کو ایوان سے منظور کرا لیا گیا جس کے تحت 22جنوری 2015ء مزید 120 دن کے لئے اس آرڈیننس میں تو سیع کر دی گئی ہے ۔ بل کی منظوری کے بعد اپوزیشن اراکین نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور اسے ایک کالا قانون قرار دیا۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی عدم موجودگی میں پی پی پی کی قیادت شازیہ مری‘ جبکہ ا یم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر عبدالرشید گوڈیل‘ قومی وطن پارٹی کی قیادت آفتاب احمد شیرپاؤ جبکہ جماعت اسلامی کی قیادت صاحبزادہ طارق اللہ نے کی۔