کینیڈا: امام مسجد کو اسلام قبول کرنے والوں سے پریشانی، معمول سے زیادہ تعداد میں غیر مسلموں کا قبول اسلام کرنا ہی ان کی وجہ پریشانی ہے‘امام مسجد

ہفتہ 17 جنوری 2015 08:37

اوٹاوا(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17جنوری۔2015ء )عام طور پر کسی مذہب کے نئے اختیار کرنے والوں کی آمد پر مذہبی رہنماوں کو خوشی ہوتی ہے لیکن کینیڈا کے شہر اوٹاوا کے سب سے بڑے امام مسجد کا معاملہ مختلف ہے۔ وہ نومسلموں کی تعداد بڑھنے پر پریشان ہیں۔اوٹاوا کی سب سے بڑی مسجد کے امام کی پریشانی کی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ معمول سے زیادہ تعداد میں غیر مسلموں کا قبول اسلام کرنا ہی ان کی وجہ پریشانی ہے۔

پریشان ہونے یا اس معاملے کو سمجھنے سے قاصر ہونے کی وجہ یہ بھی ہے۔ پچھلے سال بائیس اکتوبر کو کینیڈین پارلیمنٹ کے باہر ہونے والے پر تشدد واقعے کے بعد ان نو مسلموں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہو گیا ہے۔اس لیے یہ بات حیرت انگیز ہے کہ ایک پر تشدد واقعے کے بعد اسلام قبول کرنے والوں کی تعداد میں اس قدر اضافہ کیوں ہو گیا ہے۔

(جاری ہے)

امام مسجد کا کہنا ہے ''ہم نے ان نو مسلموں کو اپنے رابطہ نمبر دیتے ہیں اور رابطہ رکھنے کے ساتھ ساتھ مسجد میں آنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں لیکن ایک ہی بار کے بعد ان نو مسلموں کی بڑی تعداد عملاً غائب ہو جاتی ہے۔

''اوٹاوا کی سب سے بڑی مسجد کے امام سام میتوالے کے نزدیک پریشانی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اسلام بول کرنے کے لیے ماضی کے مقابلے میں بڑی تعداد میں رجوع کرنے والے افراد اسلامی تعلیمات سیکھنے کی غرض سے یا عبادت کے طریقے سیکھنے کے لیے مسجد آتے ہی ہیں۔گویا اسلام تو قبول کرنے کا اعلان کیا جارہا ہے لیکن مسجدوں کا رخ یا عملی طور پر اسلام کو اپنانے کے رجحان کا اظہار نہیں کیا ہے۔

یہ بات ماضی کے مقابلے میں نئی ہے۔ امام مسجد نے کہا ا''یسے لوگوں کا اسلام قبول کر لینے کے بعد کبھی دوبارہ مسجد میں نہ آنا میرے لیے تشویش کا باعث ہے۔''اس صورت حال کو دیکھ کر بعض مسلم رہنماوں کی تجویز ہے کہ نئیاسلام قبول کرنے والوں کی سنجیدگی دیکھنے کا نظام شروع میں ہی ان کے سامنے پیش کیا جانا چاہیے اور اوٹاوا کی تمام مساجد کو اس سلسلے میں ایک ہی پالیسی اختیار کرنا چاہیے۔

یہ تجویز بھی ہے کہ اسلام کو سمجھنے کے لیے نصاب یا ضابطہ طے کیا جا سکتا ہے۔ نینشنل کونسل آف کینیڈین مسلمز کی ایک رکن عامرہ الغوابی کا کہنا ہے '' ہم ماضی میں نو مسلموں کی طرف سے یہ سنتے رہے ہیں کہ مسلم کمیونٹی کو لوگوں کو مائل بہ اسلام کرنے کے لیے زیادہ کوششیں کرنا چاہییں۔عامرہ الغوابی نے مزید کہا ہمیں نو مسلموں کی دینی تربیت کے لیے سہولت فراہم کرنا چاہییں۔ اس ناطے کینیڈین پارلیمنٹ پر حملے میں ملوث شخص مائیکل زہاف کی مثال اہم ہے۔اسلام قبول کرنے کا اعلان کرنے سے پہلے مائکل جھگڑالو، نشے کا عادی اور انتہائی غربت زدہ لوگوں کے علاقوں میں کھلے آسمان تلے راتوں کو سونے والا تھا۔ اسی وجہ سے مسسجد میں اسے سونے سے منع بھی کیا گیا تھا۔