بلوچ علیحدگی پسندوں کو پناہ دینے والے دوست ممالک سے احتجاج کیا ہے ،بلوچستان میں پاکستان کا جھنڈا لہرا دیا ہے‘ علیحدگی پسندی کو ہوا دینے والی قوتوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے‘ علیحدگی پسندوں کی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں یہ کرایہ کے گوریلے ہیں ‘ افغانستان نے طالبان کے خلاف آپریشن شروع کردیا ہے‘ بھارت کو افغانستان تک رسائی نہیں دیں گے‘ یورپی یونین کو پھانسیوں کے معاملے پر اعتماد میں لیا ہے‘ سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری کی سینیٹ خارجہ امور کمیٹی کو بریفنگ

ہفتہ 17 جنوری 2015 08:48

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17جنوری۔2015ء) سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کو یقین دلایا ہے کہ بلوچستان علیحدگی پسندوں کو پناہ دینے والے دوست ممالک کو اپنی تشویش سے آگاہ کردیا ہے جبکہ پاکستان کی سالمیت اور علاقائی سلامتی کیلئے خطرہ بننے والے تمام عناصر کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔

حکومت پاکستان بلوچستان فوج پرستوں اور بلوچستان کی علیحدگی کیلئے سرگرم تنظیموں اور افراد کو ایک پیمانہ سے نہ نمٹے۔ سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ بلوچ علیحدگی پسندوں سے واشنگٹن ‘ لندن ‘ دہلی ‘ قندھار ‘ کابل ‘ برلسز وغیرہ میں اپنی سرگرمیوں کے دفاتر قائم کر رکھے ہیں اور پاکستان مخالف سرگرمیوں میں مصروف ہیں تاہم پاکستان حکومت ملکی سلامیت اور علاقائی سلامتی کے تحفظ کیلئے سرگرم ہے۔

(جاری ہے)

سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا اہم اجلاس چیئرمین سینیٹر حاجی عدیل کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر سیدہ صغریٰ امام ‘ سینیٹر مشاہد حسین ‘ فرحت الله بابر ‘ طاہر مشہدی اور ساحر کامران نے شرکت کی‘ مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کمیٹی کو بریف کیا ‘ سیکرٹری خارجہ نے وزیراعظم کے حالیہ دورہ برطانیہ‘ جرمانی ‘ کھٹمنڈو بارے بریف کیا اور ان دوروں کو کامیاب قرار دیا تاہم سیدہ صغریٰ امام نے سوال اٹھایا کہ وزیراعظم کم مدت میں پانچ دورے برطانیہ کے کئے ہیں لیکن سرمایہ کاری میں کوئی اضافہ نہ ہوسکا جس پر خارجہ وزارت موثر جواب دینا میں ناکام نظر آئی۔

سینیٹر فرحت الله بابر نے کہا کہ خارجہ پالیسی کا محور اب اسلام آباد کے بجائے راولپنڈی منتقل ہوگیا ہے جو کہ قابل تشویش بات ہے۔ آرمی چیف نے حزب التحریر اور بلوچستان آرمی کے بارے میں بیان دیا ہے جس کی وضاحت ہونی چاہیے۔ سینیٹر اور چیئرمین کمیٹی حاجی عدیل نے کہا کہ بلوچستان علیحدگی پسندوں ار بلوچستان قوم پرست کے مابین حکومت فرق کرے جو بلوچ حقوق کیلئے ناراض ہیں انہیں ملک دشمن قرار نہ دیا جائے اگر ایسا نہ کیا گیا تو بلوچستان کے مسائل بڑھ جائیں گے سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ علیحدگی پسندوں اور قوم پرستوں میں واضح فرق ہے لیکن جو ملکی سالمیت خلاف کام کرے گا اس سے آہنی ہاتھ نمٹا جائے گا۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ بلوچ دہشت گردوں نے قوم دشمن عناصر سے فنڈز لے کر پاکستان مخالف سرگرمیوں میں مصروف ہیں ہمارے پاس معلومات آگئی ہیں جو پاکستان کے خلاف سازش کررہے ہیں ان کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے انہوں نے کہاکہ اب ان قوتوں کی سرگرمیں بڑھ گئی ہیں۔ یہ لوگ شرپسند ہیں اور علیحدگی پسندی کو ہوا دے رہے ہیں جس میں اہم تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بعض پاکستان کے دوست ممالک بلوچ علیحدگی پسند سیمینار منعقد کر رہے ہیں۔ پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے حالیہ بیرونی دوروں اور ان کو ملنے والے پروٹوکول کے حوالے سے سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ آرمی چیف کسی بھی بیرونی ملک جانے سے قبل خارجہ دفتر سے بریفنگ لیتے ہیں اور وزارت خارجہ کو اعتماد میں لیا جاتا ہے۔ آرمی چیف کو ملنے والا پروٹوکول ان کے شان کے مطابق ہے ان کے دورہ میں وزارت خارجہ کا نمائندہ بھی ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ حقیقت میں خارجہ پالیسی داخلہ پالیسی کی عکاس ہوتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچ علیحدگی پسندوں کو سہولت دینے پر پاکستان نے تمام ممالک کے ساتھ معاملہ اٹھایا ہے اور اپنی تشویش سے آگاہ کیا ہے۔ چیئرمین حاجی عدیل نے کہا کہ ناراض بلوچوں سے بات کرنا چاہئے لیکن جو باہر بیٹھ کر شرپسندی کر رہے ہیں وہ قوم پرست بلوچ نہیں ہو سکتے یہ لوگ کرایہ کے گوریلے ہیں ان کو قوم پرست پکار کر تحفظ دیا جاتا ہے۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان کی سالمیت کے خلاف کام کرنے والے عناصر کو جو ملک مدد کرتے ہیں ان کے خلاف احتجاج سرکاری سطح پر اٹھایا گیا ہے۔ اب حالات بلوچستان میں بہتر ہیں وہاں اب پاکستان کا جھنڈا لہرا رہا ہے تاہم جو ملک مخالف ہیں ان پر آنکھیں بند نہیں کر سکتے۔ سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ بھارت نے بھی علیحدگی پسندو ں کے لئے جارحانہ پالیسی اپنائی تھی اور ہزاروں سکھوں کو قتل کر دیا گیا تھا جو علیحدگی کے لئے سرگرم تھے گاندھی کے قتل پر 50 ہزار سے زائد سکھ قتل کئے گئے۔

چیئرمین حاجی عدیل نے کہا کہ ناراض بلوچوں کو قرآن کا نام دے کر واپس لانا ہو گا۔ مشاہد حسین نے کہا کہ اسلام مخالف قوتوں نے پورے عالم اسلام میں ہنگامہ پیدا کر رکھا ہے۔ سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم نے جرمنی‘ برطانیہ و دیگر ملکوں کے کامیاب دورے کئے ہیں۔ دو طرفہ ماحول کو سازگار بنایا ہے۔ ملکوں کی قیادت سے تعلقات استوار ہوئے ہیں ان کے اثرات ایک سال بعد ظاہر ہوں گے۔

سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات کا نیا دور کا آغاز ہوا ہے دوطرفہ سیاسی سٹریٹیجک تعلقات استوار ہوں گے۔ سیکیورٹی کے میدان میں دونوں ممالک نے باہمی تعاون کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے دونوں ملکوں نے اعادہ کیا ہے کہ ایک دوسرے کی سرزمین دوسرے کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔افغانستان کے ساتھ سرحدوں کے مسئلہ پر بھی بات چیت ہورہی ہے اور ایس او پی کا باہمی تبادلہ ہوا ہے ۔

دونوں ممالک نے خود کو محفوظ بنانے پر اتفاق کیا ہے اور دونوں ملکوں کی لیڈر شپ نے فیصلہ کیا ہے کہ ایک دوسرے کے خلاف اپنی سرزمین استعمال نہیں ہونے دیں گے سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ افعانستان میں جو طالبان پناہ لئے ہوئے تھے ان کے خلاف افغان حکومت نے آپریشن شروع کر رکھا ہے جو کہ ایک خوش آئند بات ہے حاجی عدیل نے کہا کہ افغانستان کو اب بھی پاکستان سے شکایات ہیں پاکستان مین اب بھی ایسی سوچ ہے جو افغانستان کو پانچواں صوبہ سمجھتے ہیں جس پر سیکرٹری خارجہ نے ایسی سوچ کی تردید کی۔

مشاہد حسین ‘ سیدہ صغریٰ امام نے بھی حکومت کی نئی افغان پالیسی کی حمایت کی ۔ سیکرٹری خارجہ نے سارک کانفرنس کے حوالے سے کمیٹی کو بریف کیا اور سارک فورم پر ٹرانسپورٹ اور ریلوے کا ہونے والے معاہدہ بارے آگاہ کیا پاکستان اپنے قومی مفادات کے تناظر میں اس معاہدے کو دیکھے گا کیونکہ پاکستان نے ابھی تک یہ معاہدہ قبول نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کو اجازت نہیں دے سکتا کہ بھارت گاڑیوں ‘ پاکستان کی سڑکوں کے ذریعے افغانستان ج آئیں کیونکہ پاکستان کے پاس اس قسم کا کوئی انفراسٹرکچر نہیں ہے۔

سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ بھارت نے یکطرفہ طور پر پاکستان سے مذاکرات ختم کئے ہیں۔ بھارتی بیانات بھی تشویشناک ہیں پاکستان بھارتی بیانات کا تحمل سے جواب دے رہا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کی مودی سے اتفاقیہ ہینڈ شیک ہوا تھا جس کو سارک ممالک کے سربراہوں نے سراہا۔ افغان حکومت ٹرانزٹ ٹریڈ پر خوش ہے ۔ بھارت کیلئے اپنی سڑکیں نہیں کھولیں گے۔

سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ بھارت کے کشمیر پر ہونے والے ڈھونگ انتخابات کا پردہ چاک ہوگیا ہے اور اب کشمیر پر گورنر راج نافذ ہوچکا ہے۔ بھارتی انتخابات کشمیر میں ناکام ہوگئے ہیں۔ سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ حکومت پاکستان بالخصوص یورپی یونین کو دہشت گردوں کو دی جانے والی پھانسیوں بارے اعتماد میں لیا ہے اور پاکستان نے یورپی یونین کو پھانسیوں کے معاملہ پر اپنے نقطہ نظر سے آگاہ کیا ہے ان کے خدشات دور کردیئے گئے ہیں۔