مذہبی جماعتوں کی اپیل پر گستاخانہ خاکوں کیخلاف احتجاجی مظاہرے، ریلیاں،مظاہرین کی فرانسیسی سفارتخانے کی طرف پیش قدمی ،فرانس کیخلاف نعرے،پولیس کی مظاہرین پر لاٹھی چارج ،شیلنگ،ہوائی فائرنگ،2 صحافی زخمی ، صدر کی توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کی مذمت ، آزادی اظہار کا یہ مطلب نہیں ہے کہ کسی مذہب کے مقدس شعائر کی توہین کی جائے، ممنون حسین

ہفتہ 17 جنوری 2015 08:41

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17جنوری۔2015ء)پاکستان میں مذہبی جماعتوں کی اپیل پر فرانس میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے ،ریلیاں۔کراچی میں پولیس کا مظاہرین پر لاٹھی چارج ،شیلنگ اور ہوائی فائرنگ۔2 صحافیوں زخمی ہوگئے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعہ کے روز ملک بھر میں فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعات کے خلاف مظاہرے ،ریلیاں نکالی گئیں۔

کراچی میں اسلامی جمعیت طلبہ نے ریلی نکالی اور فرانس کے خلاف شدید نعرے بازی کی ۔ جبکہ اسلامی مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔ ذرائع کے مطابق کراچی میں اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکن کلفٹن تین تلوار سے فرانسیسی قونصل خانے کی طرف احتجاجی مارچ کیا۔ مظاہرین فرانسیسی قونصل خانے کے قریب پہنچے تو پولیس کی بھاری نفری نے مظاہرین کو آگے جانے سے روک لیا۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق پولیس نے اسلامی جمعیت طلبا کے مظاہرین پر لاٹھی چارج، شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی جبکہ اسلامی جمعیت طلبا کے مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا ہے۔ پولیس مظاہرین کو فرانس کے قونصل خانے جانے سے روکنے کیلئے مسلسل شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی جبکہ پولیس مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے واٹر کینن کا بھی استعمال کیا۔ جھڑپ کے دوران دو صحافی زخمی ہوگئے ۔

ایک غیر ملکی ایجنسی کا فوفو گرافر محمد آصف کو گولی لگنے سے زخمی ہوگئے جنہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں اس کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ جبکہ اسی جھڑپ کے دوران نجی ٹی وی کا کیمرہ مین عدیل گولی لگنے سے زخمی ہوگیا جس کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے ۔ مذہبی اور سیاسی جماعتوں نے اسلام آباد اور چاروں صوبائی دارالحکومتوں کے علاوہ ملک کے متعدد شہروں میں مظاہرے کیے ۔

ادھرلاہور میں امریکی قونصلیٹ کی جانب جانے والا راستہ بند کر دیئے گئے اور اضافی نفری طلب کر کے تعینات کر دی گئی ۔ جماعتِ اسلامی اپنے صدر دفتر منصورہ میں مظاہرہ کر رہی ہے۔ لاہور میں ان دونوں مقامات کے علاوہ مال روڈ پر مسجدِ شہدا اور پریس کلب کے باہر بھی مظاہرے کیے گئے۔ مظاہروں میں شریک افراد نے بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر پیغمبر اسلام کی توہین کرنے پر چارلی ایبڈو کے خلاف نعرے درج ہیں۔

مظاہرین فرانسیسی جریدے اور خاکے بنانے والے افراد کے خلاف نعرے بازی بھی کر رہے ہیں۔اسلامی جمعیت طلبا کے مظاہرین اور پولیس کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد مظاہرین نے فرانسیسی قونصل خانے پر جاری اپنا احتجاج ختم کردیا، اے ایف پی اور کیپٹل ٹی وی کے دو صحافیوں سمیت تین افراد گولیاں لگنے سے جبکہ ایک پولیس اہلکار پتھر لگنے سے زخمی ہوا ہے ،اے لائٹ ٹی وی کی گاڑی سے متعدد گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے ۔

فرانس میں شائع کئے گئے گستاخانہ خاکوں کیخلاف کراچی کے علاقے کلفٹن میں تین تلوار سے شروع ہونے والا اسلامی جمعیت طلبا کے مظاہرین کا احتجاج پولیس کی فائرنگ کے بعد پر تشدد اختیار کر گیا تھا۔ مظاہرین نے فرانسیسی قونصل خانے کی جانب مارچ کیا تو پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج، شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی جس کے بعد مشتعل مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ شروع کردیا۔

مظاہرین نے الزام لگایا کہ پولیس نے اسٹیٹ فائر کئے۔ احتجاج کے دوران گولی لگنے سے غیرملکی خبرایجنسی اے ایف پی کا فوٹوگرافر آصف حسن،کیپٹل ٹی وی کے کیمرامین عدیل اور ایک راہ گیر سلمان شدید زخمی ہوگیا جنہیں فوری جناح اسپتام منتقل کیا گیا۔ ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا ہے کہ آصف حسن کی حالت اب خطرے سے باہر ہے اور انہیں سینے میں گولین لگی تھی جو آر پار ہوگئی جبکہ راہ گیر سلمان کو گھٹنے میں گولی لگی تھی۔

احتجاج کے دوران ایک گولی کیپیٹل ٹی وی کے کیمرامین عدیل کے پاؤں میں بھی لگی۔ زخمیوں میں ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہے، زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ دوسری جانب پولیس کی جانب سے شیلنگ اور فائرنگ و پتھراؤ کے باعث اے لائٹ ٹی وی کی گاڑی اور مظاہرین کے ٹرک کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے صدر مملکت ممنون حسین نے فرانسیسی جریدے میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جریدہ مسلمانوں کی دل آزاری کا مرتکب ہوا ہے اسے معافی مانگنی چاہیے۔

جمعہ کے روز اپنے ایک مذمتی بیان میں صدر نے کہا کہ آزادی اظہار کا مطلب ہرگز دوسرے کسی مذہب کے مقدس شعائر کی توہین کی جائے اور اس کے ماننے والوں کو ذہنی اذیت میں مبتلاکیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ آزادی اظہار کی حدود وہاں ختم ہوجاتی ہیں جہاں کسی دوسرے کی آزادی متاثر ہواور اس کے جذبات کو ٹھیس پہنچے۔ فرانسیسی جریدہ توہین آمیز خاکے شائع کرکے مسلمانوں کی دل آزاری کا مرتکب ہوا ہے اسے مسلمانوں سے معافی مانگنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پیغمبر اسلام کی گستاخی کی کسی صورت اجازت نہیں دی جاسکتی انھوں نے کہا کہ مسلمان تمام آسمانی مذاہب کا کھلے دل سے احترام کرتے ہیں اور ان کا عقیدہ اس وقت تک مکمل ہی نہیں ہوتا جب تک وہ تمام انبیاء کرام اور تمام الہامی کتابوں پر ایمان نہ لائیں ۔