ایرانی قونصل خانہ پر حملہ کے ملزمان کی بریت کے خلاف درخواست خارج،استغاثہ اور تفتیش میں ان کا جرم ثابت نہیں ہوتام،عدالت، اس طرح کے فیصلوں سے ہمسایہ ملک سے تعلقات خراب ہوسکتے ہیں،سرکاری وکیل، دہشت گردوں کے مقدمات میں انصاف کیساتھ ظلم کو شامل نہیں کرسکتے،عدالت

جمعہ 16 جنوری 2015 08:38

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17جنوری۔2015ء) سپریم کورٹ نے ملتان میں ایرانی قونصل خانہ پر حملہ میں مبینہ طور پر ملوث ملزمان ملک اسحق‘ رحمت علی‘ قاری شفیق اور غلام رسول کی بریت کے خلاف دائر نظرثانی کی درخواست بھی خارج کردی۔

(جاری ہے)

تین رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ریمارکس دئیے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کوئی سقم نہیں ہے استغاثہ اور تفتیش میں ان کا جرم ثابت نہیں ہوتا یہ ایک قومی اور بین الاقوامی اہمیت کا مقدمہ ہے۔

دہشت گردوں کے مقدمات میں انصاف کیساتھ ظلم کو شامل نہیں کرسکتے جبکہ پنجاب کے پراسیکیوٹر نے مذکورہ مقدمے میں عدالت سے کہا کہ اس طرح کے فیصلوں سے ہمسایہ ملک سے تعلقات خراب ہوسکتے ہیں اس پر عدالت نے کہا کہ ان کا کام آئین و قانون کے مطابق فیصلہ دینا ہے۔ بعدازاں عدالت نے نظرثانی کی پنجاب کی درخواست خارج کردی۔

متعلقہ عنوان :