قومی اسمبلی میں حضور نبی پاک کی شان اقدس میں گستاخی کیخلاف مذمتی قرارداد متفقہ منظور،عالمی برادری خصوصاً یورپی ممالک، او آئی سی اور اقوام متحدہ پر اس قسم کے اقدامات روکنے کے لئے فوری اقدامات کا مطالبہ،اظہار رائے کی آزادی کا غلط استعمال نہیں ہونا چاہئے،اس قسم کے اشتعال انگیز اقدامات سے تہذیبوں کے درمیان عدم مفاہمت بڑھانے،تشدد میں اضافہ اور دہشت گرد عناصر کو عوامی جذبات سے غلط فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا،قرارداد،وزیر اعظم کی گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کی شدید مذمت ،عالمی برادری سے نوٹس لینے کا مطالبہ،ممبران قومی اسمبلی کاپارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاجی مارچ،عمران خان کا مغربی میڈیا میں گستاخانہ خاکوں کی مسلسل اشاعت پر رنج و غم کا اظہار

جمعہ 16 جنوری 2015 09:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17جنوری۔2015ء) قومی اسمبلی میں حضور نبی پاک کی شان اقدس میں گستاخی کیخلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظورکر لی جس میں عالمی برادری خصوصاً یورپی ممالک، او آئی سی اور اقوام متحدہ پر اس قسم کے اقدامات روکنے کے لئے فوری اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ اظہار رائے کی آزادی کا غلط استعمال نہیں ہونا چاہئے،اس قسم کے اشتعال انگیز اقدامات سے تہذیبوں کے درمیان عدم مفاہمت بڑھانے،تشدد میں اضافہ اور دہشت گرد عناصر کو عوامی جذبات سے غلط فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گی، جبکہ اس موقع پروفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے کہاکہ قومی اسمبلی‘ حکومت اور عوام اس کی مذمت کرتے ہیں جسے اتفاق رائے سے منظور کرواکر متعلقہ ملک کے علاوہ یو این او اور باقی ممالک کے سفارتخانوں کو بھجوایا جائے گا۔

(جاری ہے)

قبل ازیں یہ قرارداد پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ اسلام امن وآشتی کا درس دیتا ہے اور ہر قسم کے تشدد اور دہشت گردی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے‘ عالمی برادری حضور نبی پاک و تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی شان میں گستاخی کا نوٹس لے‘ اس طرح کے واقعات دہشت گردی کا موجب بنتے ہیں جبکہ عالمی قوانین کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے‘ قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ یورپ میں خاکے شائع کرکے ایک ارب70 کروڑ مسلمانوں کی دل آزاری کی جارہی ہے‘ یہودی عیسائی یورپ میں خود دہشت گردی کو ہوا دے رہے ہیں‘ تمام پارلیمانی جماعتوں نے گستاخانہ خاکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے‘ مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی کیپٹن صفدر نے قومی اسمبلی میں تلاوت کلام پاک کے بعد نعت شریف پڑھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ گستاخانہ خاکوں کیخلاف پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے‘ ہمیں اب تقریروں کی بجائے عملی اقدام اٹھانا ہوگا۔

علماء کرام مناظرہ کیلئے جائیں‘ ہمیں واقعہ کربلا سے سبق سیکھنا ہوگا‘ واقعہ کربلا بیان کرتے ہوئے ن لیگی ایم این اے آبدیدہ ہوگئے‘ تقریر کے بعد اراکین نے داد تحسین دی۔ خورشید شاہ نے کہا کہ یورپ میں خاکے بناکر دنیا میں ایک ارب 70 کروڑ مسلمانوں کی دل آزاری کی جارہی ہے۔ یہودی‘ عیسائی اور یورپ خود دہشت گردی کو ہوا دے رہے ہیں۔

ان خاکوں کیخلاف ایک قرارداد لائی جارہی ہے حکومت کی طرف سے جسے پورا ہاؤس منظور کرے گا۔ سعد رفیق نے کہا کہ اسلام بنیادی طور پر پرامن مذہب ہے۔ آپ نے ہمیں تمام مذاہب کے احترام کا حکم دیا ہے۔ گستاخانہ خاکے بار بار شائع کرنا اور اس کو آزادی اظہار کے نام پر کسی کے مذہب اور پیغمبر کا مذاق اڑایا جاتا ہے اسے کسی صورت بھی برداشت نہیں کیا جائے گا۔

ایم کیو ایم کے عبدالوسیم خان نے کہا کہ کراچی میں روزانہ قتل عام ہورہا ہے اور ڈپٹی سپیکر کی طرف سے یہ کہا جارہا ہے کہ آپ روزانہ ایسا کررہے ہیں‘ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ ہر معاملے پر بولتے ہیں لیکن کراچی میں قتل عام پر خاموش ہیں۔ کراچی میں قتل عام پر ایم کیو ایم ٹوکن واک آؤٹ کرتی ہے۔ نعیمہ کشور نے کہا کہ گستاخانہ خاکوں کی دوبارہ اشاعت پر شدید مذمت کرتے ہیں۔

کسی کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ آزادی رائے کا نام دے کر اس طرح کی دہشت گردی کرے۔ ان گستاخانہ خاکوں کی صورت میں کی جانے والی دہشت گردی کسی صورت میں بھی برداشت نہیں کی جائے گی۔ اعجازالحق نے کہا کہ گستاخانہ خاکوں کے شائع کرنے پر شدید مذمت کرتے ہیں۔ امت مسلمہ کی اس طرح کے معاملات پرایک واضح پالیسی بننی چاہئے جس میں پاکستان کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔

جمشید دستی نے کہا کہ یورپ میں ایک خاص گروہ ہے جوکہ گستاخانہ خاکوں کو شائع کرتا ہے اور فنڈنگ بھی کرتا ہے۔ امت مسلمہ کو حضور نبی پاک کے معاملے پر امریکہ طرح مطالبہ کریں کہ گستاخی کرنے والے کو مسلم ممالک کے حوالے کرکے قتل کیا جائے۔ شازیہ مری نے کہا کہ کچھ وحشی درندوں کی سوچ کی وجہ سے پاکستان کو بھی خطرات لاحق ہیں۔ فرانس میں جو حملہ کیا گیا اس نے اسلام کو بدنام کیا اور جس نے لوگوں کو بچایا وہ بھی مسلمان تھا۔

اسلام امن کا مذہب ہے اور یہ پیغام پوری دنیا میں جانا چاہئے۔ شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ پاکستان کے مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے پوری قوم اور عسکری و سیاسی و مذہبی قیادت اکٹھی ہوئی بالکل اسی طرح تمام امت مسلمہ گستاخانہ خاکوں اور گستاخ رسول کیخلاف اکٹھی ہوکر اس ملک سے مکمل طور پر بائیکاٹ کیا جائے گا۔ جو قرارداد پیش کی جارہی ہے گستاخانہ خاکوں کے حوالے سے اس کی مکمل حمایت اور تائید کرتے ہیں۔

شیخ اصلاح الدین نے کہا کہ ایم کیو ایم گستاخانہ خاکوں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت متعلقہ سفارتخانہ سے رابطہ کرکے مذمت کرے۔ جو قرارداد پیش کی جارہی ہے اس کی بھرپور حمایت اور تائید کرتے ہیں۔ خلیل جارج نے کہ اکہ اقلیتوں کی طرف سے گستاخانہ خاکوں کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ان لوگوں کو گرفتار کرکے متعلقہ حکومت سزا دے۔

وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے کہاکہ قومی اسمبلی‘ حکومت اور عوام اس کی مذمت کرتے ہیں جسے اتفاق رائے سے منظور کرواکر متعلقہ ملک کے علاوہ یو این او اور باقی ممالک کے سفارتخانوں کو بھجوایا جائے گا۔ گستاخانہ خاکوں سے ایک ارب 70 کروڑ مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے۔ ہم پہلے مسلمان اور پھر پاکستانی ہیں اور قرارداد کی منظوری کے بعد تمام اراکین قومی اسمبلی باہر احتجاج کریں گے۔

بعدازاں خواجہ سعد رفیق نے گستاخانہ خاکوں پر قرارداد مذمت پیش کرتے ہوئے کہا اسلام امن و آشتی کا درس دیتا ہے اور ہر قسم کے تشدد و دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح نبی پاک کی شان اقدس میں گستاخانہ خاکے شائع کئے جارہے ہیں وہ انتہائی تشویشناک ہے۔ عالمی برادری کو نبی پاک اور تمام انبیاء کرام علیہم السلام کے احترام کو لازمی قرار دینا چاہئے اور اس گستاخی کو جرم قرار دیا جانا چاہئے اس طرح کے خاکے شائع کرکے اس سے نہ صرف بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہی بلکہ یہ عالمی قوانین کی بھی صریحاً خلاف ورزی ہے جس کا نوٹس لیا جانا چاہئے۔

بعدازاں مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی کیپٹن (ر) صفدر نے کہا کہ قرارداد منظور کرنے سے قبل تمام اراکین کو بات کرنے کا موقع دیا جانا ضروری تھا مگر پھر بھی قرارداد منطور ہونا انتہائی احسن اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے قومی اسمبلی میں بھی نعت شریف بھی ایوان کی کارروائی سے قبل پڑھائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ربیع الاول میں حصور نبی پاک کی شان اقدس کوو ایوان میں بیان ہونا چاہئے تھا۔

انہوں نے کہا کہ گستاخانہ خاکوں کو روکنے کیلئے ہمیں بھی سوشل میڈیا کیلئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جانی چاہئے۔ قرآن پاک کی تلاوت ترجمہ کیساتھ تفسیر بھی بیان کی جانی چاہئے۔ علماء کا بنچ بھی بننا چاہئے تاکہ ان چیزوں کا نوٹس لیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ تقاریر کی بجائے عملی اقدامات کئے جائیں۔ علماء کو مناظرہ کیلئے جانا چاہئے۔ انہوں نے کہ اکہ اس سے پہلے بننے والے گستاخانہ خاکوں پر مدارس اور علماء نے کردار ادا کیا ہمیں اس سلسلے میں ایک شعبہ بنانا ہوگا۔

بعدازاں حکومتی و اپوزیشن اراکین نے کیپٹن (ر) صفدر کی نشست پر جاکر بہترین تقریر کرنے پر انہیں داد تحسین پیش کی اور کہا کہ آپ نے دریا کو کوزے میں بند کردیا ہے۔ادھروزیر اعظم محمد نواز شریف نے فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری اس کا نوٹس لے۔کسی کے مذہبی جذبات کو مجروع نہ کیا جائے۔

یہا ں جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت سے مسلمہ امہ میں اشتعال پھیل رہا ہے ۔ہم اس کی کسی صورت اجازت نہیں دیں گے۔وزیر اعظم نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ اس واقعہ کا فوری نوٹس لے اور گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کی حوصلہ شکنی کرے۔جبکہ آسٹریلیا اور فرانس میں توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے خلاف قومی اسمبلی کے ممبران کا ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاجی مارچ‘ یورپی یونین‘ اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی قوتوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ انبیاء کی شان میں کئے جانے والے اقدامات کے خلاف قانون سازی کریں۔

جمعرات کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کی سربراہی میں سینکڑوں ممبران اسمبلی جن میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن)‘ پیپلزپارٹی‘ ایم کیو ایم‘ مسلم لیگ فنگشنل‘ جے یو آئی‘ جماعت اسلامی‘ سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے ممبران اسمبلی شریک تھے۔ آسٹریلیا اور فرانس میں توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا اور ان ممالک کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔

مظاہرین نے نبی اکرمﷺ سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے نعرے بازی کی۔ ممبران اسمبلی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ نبی اکرمﷺ سے محبت کے لئے جان بھی قربان کی جائے گی۔ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ تحفظ ناموس رسالت کے لئے ڈیڑھ ارب مسلمان اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر سکتے ہیں اقوام عالم بالخصوص اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کو چاہئے کہ وہ ایسی قانون سازی کرے جس میں انیبائے کرام کے خلاف گستاخی کرنے والوں کے خلاف سخت اقدامات اٹھائے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں امن تب ہو گا جب مہذب ممالک تمام مذاہب کا احترام کریں گے۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے مغربی میڈیا میں گستاخانہ خاکوں کی مسلسل اشاعت پر شدید رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اہل مغرب آزادی اظہار کے نام پر پوری دنیا کا امن تباہ نہ کریں‘ اسلام محبت اور رواداری کا مذہب ہے اور ہمارا دین تمام مذاہب کے احترام کا درس دیتا ہے لیکن مغربی میڈیا ہمارے جذبات کو مسلسل مجروح کر رہا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف اس حوالے سے ایک موثر حکمت عملی بنا کر یورپی سفارتکاروں سے ملاقات کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کروائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز اپنی رہائش گاہ پر مختلف پارٹی رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ذرائع کے مطابق اس موقع پر عمران خان نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حضور پاک کی شان میں گستاخی کسی بھی مسلمان کیلئے قابل برداشت نہیں ہے اور جو رویہ اس وقت یورپی میڈیا نے اختیار کر رکھا ہے اس سے پوری امت میں بے چینی پائی جاتی ہے۔

تحفظ ناموس رسالت ہمارے ایمان کا حصہ ہے اور ہماری پارٹی اس حوالے سے جلد ہی ایک ٹیم تشکیل دے گی جو یورپی سفارتکاروں سے ملاقات کر کے انہیں صورتحال کی نزاکت سے‘ آگاہ کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی اس سلسلے میں اسلامی ممالک کے سفیروں سے بھی مل کر امن مارچ کیلئے لائحہ عمل مرتب کرے گی۔ عمران خان نے اپنے ساتھیوں سے مشاورت کے دوران کہا کہ ہم ہر حال میں پر امن رہیں گے مگر اس حساس مسئلے کو پوری دنیا کے سامنے بھرپور طریقے سے اجاگر کیا جائے۔ واضح رہے کے پی ٹی آئی نے اس حوالے سے ہوم ورک شروع کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق عمران خان ذاتی طور پر بھی اس حوالے سے عالمی رہنماؤں سے بات کریں گے۔