اسلام آباد ہائیکورٹ نے سوئس بینکوں میں پڑے پاکستانیوں کے 200 ارب ڈالرکا ریکارڈطلب کر لیا ، 200 ارب ڈالر پاکستانیوں کی ملکیت ہیں جو مختلف ادوار میں ملک سے باہر بھیجے گئے، عدالت حکومت کو حکم جاری کرے کہ یہ 200 ارب ڈالر واپس پاکستان لائے جائیں ، فاضل وکیل،کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی

منگل 13 جنوری 2015 08:38

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13جنوری۔2015ء) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سوئس بینکوں میں پڑے پاکستانیوں کے 200 ارب ڈالر واپس لانے کیلئے کیس کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار چوہدری محمد اکرم ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے‘ چیف جسٹس محمد انور خان کاسی پر مشتمل سنگل بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ سوئس بینکوں میں پاکستانیوں کے 200ارب ڈالر کے قریب رقم موجود ہے اور ان 200 ارب ڈالرز کو واپس لانے کیلئے ایک آئینی رٹ پٹیشن دائر کی گئی ہے۔

فاضل وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یہ 200 ارب ڈالر پاکستانیوں کی ملکیت ہیں جو مختلف ادوار میں پاکستان سے باہر بھیجے گئے۔ عدلت سے استدعاء ہے کہ وہ حکومت کو حکم جاری کرے کہ یہ 200 ارب ڈالر واپس پاکستان لائے جائیں اور سوئس بینکوں میں پڑے ہوئے 200 ارب ڈالر کے مالکان کے نام بھی قوم کے سامنے لائے جائیں۔

(جاری ہے)

200 ارب ڈالر کا اقرار وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار بھی کرچکے ہیں۔

درخواست میں وزارت خزانہ اور وزارت خارجہ کو فریق بنایا گیا ہے جبکہ آئینی رٹ پٹیشن پر رجسٹرار آفس کی جانب سے اعتراضات لگائے گئے تھے کہ درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں ہے۔ ابتدائی سماعت کے دوران عدالت نے درخواست گزار کو 200 ارب ڈالر کیخلاف تمام ثبوت اور ریکارڈ پیش کرنے کے احکامات جاری کئے اور درخواست گزار کو ہدایات جاری کیں کہ آپ درخواست کے قانونی تقاضے پورے کریں اس کے بعد عدالت عالیہ کیس کی مزید سماعت کرے گی۔

عدالت کو درخواست گزار نے یقین دہانی کرائی کہ درخواست کیساتھ قانونی دستاویزات پوری کی جائیں گی اور دوبارہ ایک نئی درخواست عدالت میں دی جائے گی۔ مذکورہ احکامات کے بعد عدالت نے 200 ارب ڈالر کیخلاف دائر کی گئی آئینی رٹ پٹیشن پر دفتری اعتراضات بحال رکھتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔