پاک چین اقتصادی راہداری کا روٹ بدلنے پر بلوچستان اور فاٹا کے اراکین اسمبلی متحد ہوگئے ،لینڈ مافیا کی خواہش پر نقشے میں تبدیلی کے حکومتی فیصلے پر بلوچستان کے سینیٹرز نے سینٹ اجلاس میں دھرنا دینے کی دھمکی دیدی قومی اسمبلی کے اراکین کو ساتھ ملانے کیلئے ان سے مشاورت شروع کردی گئی

منگل 13 جنوری 2015 09:15

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13جنوری۔2015ء ) پاکستان اور چائنہ کو ملانے والی اقتصادی راہداری ( اکنامک کوریڈور ) کا روٹ بدلنے پر بلوچستان اور فاٹا کے اراکین اسمبلی متحد ہوگئے ، لینڈ مافیا کی خواہش پر نقشے میں تبدیلی کے حکومتی فیصلے پر بلوچستان کے سینیٹرز نے سینٹ اجلاس میں دھرنا دینے کی دھمکی دیدی جبکہ قومی اسمبلی کے اراکین کو ساتھ ملانے کیلئے ان سے مشاورت شروع کردی گئی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے چائنہ اور دیگر ممالک کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو مستحکم بنانے کیلئے اقتصادی راہداری کے بڑے منصوبے کا اعلان کیا تھا اس سلسلے میں بلوچستان کے مختلف شہروں سے روٹس بنانے سمیت زمینوں کی خریداری اور دیگر معاملات کو بھی حتمی شکل دے دی گئی تھی لیکن حکومت میں شامل بعض اہم شخصیات کی خواہش پر اکنامک کوریڈور کے روٹس میں اچانک تبدیلی کردی گئی جس پر بلوچستان سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرز نے متحد ہوکر اس اقدام پر احتجاج کا فیصلہ کیا ہے پہلے مرحلے میں سینٹ میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز سینٹ اجلاس میں دھرنا دینگے اس حوالے سے سینیٹر ہمایوں خان مندوخیل نے خبر رساں ادارے کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چائنہ کے مابین اقتصادی تعلقات کو بہتر بناننے اور دونوں ملکوں کے مابین تجارتی آمدورفت کو آسان بنانے کی خاطر 27سو کلو میٹر طویل اکنامک کوریڈور بنانے کی منصوبہ بندی کی گئی یہ کوریڈور کاشغر سے گوادر تک بذریعہ خنجراب بنایا جانا تھا اس پراجیکٹ کے حوالے سے وفاقی حکومت نے عام پیش رفت کی اور مارکنگ کے کام سمیت دیگر معاملات میں بھی پیش رفت ہوئی لیکن اچانک ہی وفاقی حکومت نے اس کے روٹس میں تبدیلی کردی ہے اور لینڈ مافیا کی خواہش پر اس کا روٹ بدلا جارہا ہے ہم نے وفاقی حکومت کو اکنامک کوریڈور کا روٹ بدلنے پر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا لیکن حکومت کی طرف سے کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی جس پر بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز نے سینٹ کے آئندہ اجلاس کے موقع پر پارلیمنٹ کے باہر دھرنا دینے کا فیصلہ کیا ہے ہمارے اس احتجاجی پروگرام میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی بھی شامل ہیں تاہم پہلے مرحلے میں ہم سینٹ میں دھرنا دینگے اس کے بعد قومی اسمبلی میں بھی دھرنا دیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کے بعض اراکین کو اعتماد میں لیا جارہاہے جلد اس حوالے سے سینیٹرز اور رکن قومی اسمبلی مل کر حکومت کیخلاف احتجاجی تحریک کا باضابطہ اعلان کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنے سابقہ منصوبے پر ہی عمل کرے جبکہ لینڈ مافیا کی خواہش پر اس بڑے منصوبے میں تبدیلی نہ کی جائے