کسی کی منت سماجت کی ہے نہ کرینگے جو دوست ملک دہشتگردی کیخلاف جنگ میں تعاون کریگا اس کے مشکور ہونگے جو نہیں کریگا اسے گلہ نہیں کرینگے ، اسحاق ڈار،معیشت کے تقریباً تمام اہداف حاصل کرلئے ہیں ، کوشش ہے کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ اور بے گھر افراد کی بحالی کیلئے فنڈز کی فراہمی کے بعد بھی ترقیاتی بجٹ اور سماجی شعبے کیلئے مختص فنڈز میں کوئی کمی نہ کریں ،تحریک انصاف سے جوڈیشل کمیشن کے بارے میں صرف تین نکات پر اتفاق رائے باقی ہے ، سوچ مثبت ہو تو آدھے گھنٹے میں معاملہ حل ہوسکتا ہے ، قوم کو کنفیوز کرنے سے گریز کیاجائے، امریکی وزیر خارجہ جان کیری پاکستان آرہے ہیں ان سے تمام امور پر بات چیت ہوگی،پریس کانفرنس سے خطاب

منگل 13 جنوری 2015 08:57

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13جنوری۔2015ء )وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ کسی کی منت سماجت کی ہے نہ کرینگے جو دوست ملک دہشتگردی کیخلاف جنگ میں تعاون کریگا اس کے مشکور ہونگے جو نہیں کریگا اسے گلہ نہیں کرینگے ، معیشت کے تقریباً تمام اہداف حاصل کرلئے ہیں ، کوشش ہے کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ اور بے گھر افراد کی بحالی کیلئے فنڈز کی فراہمی کے بعد بھی ترقیاتی بجٹ اور سماجی شعبے کیلئے مختص فنڈز میں کوئی کمی نہ کریں ،تحریک انصاف سے جوڈیشل کمیشن کے بارے میں صرف تین نکات پر اتفاق رائے باقی ہے ، سوچ مثبت ہو تو آدھے گھنٹے میں معاملہ حل ہوسکتا ہے ، قوم کو کنفیوز کرنے سے گریز کیاجائے ۔

پیر کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ تیل کی قیمتوں میں کمی سے جہاں مثبت اثرات پڑتے ہیں وہاں منفی اثرات بھی ہوتے ہیں اس سے ریونیو کم ہوگا تاہم کوشش ہے کہ اس کے باوجود ترقیاتی بجٹ متاثر نہ ہو اسی مقصد کیلئے جی ایس ٹی کو 17سے بڑھا کر 22فیصد کیا گیا ہے جس سے 17.5ارب کی ریکوری متوقع ہے جبکہ مجموعی طور پر محصولات میں 68ارب روپے کا نقصان متوقع ہے 26سے 35روپے تک پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو دیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

ہم نے گزشتہ سال بھی ترقیاتی بجٹ میں کمی نہیں کی تھی اور اس سال بھی یہی کوشش ہے کہ ایسا نہ ہو ۔ دوسرا بڑا شعبہ سماجی تحفظ کا ہے جس کیلئے ہم نے 118ارب روپے رکھے اور دو سال میں اس میں 95ارب روپے کا اضافہ کیا اس سے غریب ترین لوگ استفادہ کرتے ہیں اس لئے کوشش ہے کہ اس میں بھی کمی نہ ہو رواں سال اس سکیم سے 31ملین لوگ مستفید ہونگے ۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ رواں مالی سال 2014-15ء کے پہلے چھ ماہ کے دوران ریونیو وصولی 1162.4ارب روپے رہی ہے جو گزشتہ سال اس عرصہ میں 1031.4ارب روپے تھی اس طرح اس میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود 13فیصد اضافہ ہوا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ساری دنیا میں ٹیرف کمیشن بہت فعال ہوتے ہیں اور وہ ڈمپنگ کو روکتے ہیں لیکن ہمارے ہاں ایسا نہیں اس لئے ہم نے کچھ ڈیوٹیز لگائی ہیں تاکہ ڈمپنگ کو روکاجاسکے اور یہ ہماری صنعتوں کا مطالبہ تھا ۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ مالی خسارہ 2.4فیصد کا ہدف مقرر کیا گیا ہے ہم نے 8.8فیصد سے کم شروع کیا تھا اور اس سال 8.2پر لائے تھے اور پچھلے سال 5.5پر سال ختم کیا ۔

انہو ں نے کہا کہ قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد ہورہا ہے جبکہ بے گھر افراد کو بھی گھروں کو واپس بھیجنا ہے جس کیلئے اخراجات کرنا ہونگے وہ ہمارے بہن بھائی ہیں جنہوں نے ملک کیلئے گھر بار چھوڑا اور قربانی دی ہم چاہتے ہیں کہ ان کی باوقار واپسی ہو ۔ اس کے علاوہ سول آرمڈ فورسز اور ریپڈ ریسپانس فورس بھی قائم ہورہی ہیں ان کی ضروریات کو بھی پورا کرینگے اس سے مالیاتی خسارے پر اثر پڑ سکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس سال چھ ماہ کے دوران ترسیلات زر 8.978ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ سال اس عرصہ میں 7.89ارب ڈالر تھیں اس طرح ان میں 15.25فیصد کا اضافہ ہوا ہے ہم تارکین وطن کے شکر گزار ہیں کہ وہ بینکنگ چینلز سے رقوم بھجوارہے ہیں اس میں ہم بینکوں کو حصہ بھی دے رہے ہیں برآمدات کے بارے میں وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ چھ ماہ کے دوران برآمدات 12.073ارب رہیں جو گزشتہ سال اس عرصے میں 12.617ارب ڈالر تھیں اس طرح ان میں 4.31فیصد کمی آئی ہے تاہم اس کے باوجود برآمدات میں جی ایس پی پلس درجہ ملنے سے بہتری ہوئی ہے ۔

درآمدات جو پچھلے چھ ماہ میں 21.671ارب ڈالر تھیں اس سال چھ ماہ میں 24.203ارب ڈالر رہیں اس طرح ان میں 11.68فیصد اضافہ ہوا تاہم تیل کی قیمتوں میں کمی کے اثرات آئندہ چھ ماہ میں ظاہر ہونگے ۔ رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران غیر ملکی غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری 422.8ملین ڈالر رہی جو گزشتہ سال اس عرصہ میں 344.8ملین ڈالر تھی اس طرح اس میں 19.2فیصد اضافہ ہوا ۔

انہوں نے کہا کہ افراط زر 6فیصد سے کچھ زائد ہے مہنگائی کی یہ شر ح نومبر میں 4فیصد پر آگئی تھی جو گیارہ سال میں کم ترین تھی پچھلے سال دسمبر میں 9.2فیصد جبکہ اس سال 4.3فیصد رہی ۔ گزشتہ مالی سال کے دوران جولائی سے دسمبر تک مہنگائی کی شرح 8.5فیصد تھی جو اس سال 6.1فیصد رہی ۔ کمپنیز کی رجسٹریشن میں بھی 12.3فیصد اضافہ ہوا ہے اور اس سال 6ماہ کے دوران 1723کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئی ہیں ۔

لارج سکیل مینوفیکچرنگ کے شعبے میں کمی ہوئی ہے جس میں ترقی کی شرح گزشتہ سال جولائی سے اکتوبر کے دوران 6.2فیصد تھی جو اس سال صرف 2فیصد رہی اس کی وجوہات میں سٹیل ملز کی بندش اور کرشنگ سیزن دیر سے شروع ہونا بھی شامل ہے ۔زرعی قرضہ جو گزشتہ سال 6ماہ کے دوران 91ارب تھا اس سال 128ارب تک پہنچ گیا ہے اس طرح اس میں 40فیصد بہتری ہوئی پچھلے سال دسمبر تک ترقیاتی اخراجات 100ارب روپے تھے اس سال 145ارب روپے ہوئے ہیں اور اگلے چھ ماہ میں اس میں تیزی کے امکان ہیں ۔

کراچی سٹاک ایکسچینج میں بھی 12فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے جبکہ اس حکومت کے عرصے میں اب تک 60فیصد سے زائد کا اضافہ ہوچکا ہے ۔ سٹیٹ بینک کے قرضوں میں کمی ہوئی ہے جو پچھلے سال 443ارب روپے تھے اور اس سال چھ ماہ میں 405.89ارب روپے رہے ۔ زرمبادلہ کے ذخائر 15ارب ڈالر سے تجاوز کرچکے ہیں ۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پانچ جائزے مکمل ہوچکے ہیں اور چھٹے جائزے کیلئے بھی ہم تیار ہیں اس مقصد کیلئے ہماری تمام تیاریاں مکمل ہیں اور بڑے اہداف حاصل کئے جاچکے ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے حوالے سے مذاکرات میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے انتخابی اصلاحات کیلئے بھی کام جاری ہے اور اب تک ہم پانچ قوانین کا جائزہ لے کر سفارشات کو حتمی شکل دے چکے ہیں ۔1283تجاویز آئی تھیں ہم چاہتے ہیں کہ تحریک انصاف بھی اس میں حصہ لے کیونکہ اگر ہم نے کام مکمل کرلیا اور وہ بعد میں آئے تو پھر مشکل ہوگی ہم چاہتے ہیں کہ یہ کام جلد سے جلد مکمل ہو اس وقت سیاست سے زیادہ ضرورت اس بات کی ہے کہ درپیش چیلنجز کو شکست دی جائے ہم نے تازہ ترین پیشکش کی ہے پارلیمنٹ میں 22سیاسی جماعتیں موجود ہیں دو پارٹیاں ان پر اپنی مرضی مسلط نہیں کرسکتیں ہم سب کو ساتھ لے کر چلتے ہیں کوشش کی ہے کہ ان کی طرف سے دی گئی تمام ریڈ لائنز کو گرین کرلیں اور چند لائنوں کے علاوہ ایسا کربھی لیا ہے ۔

ٹی او آر میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ 2013ء کے انتخابات قابل قبول ہیں یا نہیں ہم چاہتے ہیں کہ قوم کو کنفیوژ نہ کیا جائے سسٹم میں خامیاں موجود ہیں اور ان کو دور کرنے کیلئے ہی انتخابی اصلاحات کی جارہی ہیں عالمی اداروں نے 2013ء کے انتخابات کو شفاف قرار دیا ہے تحریک انصاف سے طے ہوا ہے کہ جو سیاسی جماعت بھی چاہیے جوڈیشل کمیشن سے رجوع کرسکتی ہے لیکن انفرادی طور پر جس کو کمیشن اجازت دے گا وہی آسکتا ہے ۔

تحریک انصاف کے رہنماؤں کے شکر گزار ہیں اگر وہ تعاون نہ کرتے تو یہاں تک بھی نہیں پہنچ سکتے تھے تحریک انصاف کی طرف سے اب ایک نئی شق سامنے لائی گئی ہے وہ کہتے ہیں 2013کے انتخابات کے حوالے جتنی انتخابی عذرداریاں اور فیصلوں کی صورت میں اپیلیں ہوئی ہیں ان سب کو کمیشن میں لایا جائے حالانکہ اس کا کوئی جواز نہیں تاہم کمیشن چاہے تو وہ کوئی بھی شہادت لے سکتا ہے سوچ مثبت ہو تو آدھے گھنٹے میں معاملہ حل ہوسکتا ہے ۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن انکوائریز کمیشن کے قانون کے تحت بننا تھا لیکن تحریک انصاف نے کہا کہ اس کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد ضروری نہیں ہوتا اس لئے نیا آرڈیننس لایا جائے ہم نے وہ بھی تسلیم کرلیا ہم یہ چاہتے ہیں کہ کمیشن اس بات کا جائزہ لے کہ جان بوجھ کر باقاعدہ منصوبہ بندی سے دھاندلی کی گئی یا انتخابات میں معمول کے نقائص موجود ہیں جبکہ 2013ء کے انتخابات جن قوانین کے تحت ہوئے انہیں تحفظ حاصل رہے گا مگر تحریک انصاف ان قوانین کو بے اثر کرنا چاہتی ہے اگر ایسا ہو تو پھر انتخابات کی کیا حیثیت رہے گی چار دن پہلے شاہ محمود کو پیغام دیا تھا کہ ملکی مفاد میں کام کریں ابھی تک جواب نہیں آیا ۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ معاشی اہداف پر نظر ثانی کا ابھی کوئی پروگرام نہیں آئی ڈی پیز کی امداد اور آپریشن ضرب عضب کے اخراجات کیلئے امدادی اداروں اور دوست ملکوں سے بات چیت کررہے ہیں ہم نے جی ڈی پی تین سال کے دوران آٹھ فیصد تک لانے کا وعدہ کیا تھا پانچ فیصد تک آچکے ہیں ۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری پاکستان آرہے ہیں ان سے تمام امور پر بات چیت ہوگی پہلے وہ کہتے تھے کہ ہم نے کچھ علاقوں کو چھوڑا ہوا ہے اور آپریشن نہیں کرینگے ہم نے مذاکرات کا فیصلہ کیا تھا جن کی ناکامی پر آپریشن ضرب عضب شروع کیا گیا اور اس میں اہم کامیابیاں ملی ہیں بہت سے ایسے لوگ ختم ہوئے ہیں جن کی سروں کی بڑی بڑی قیمتیں رکھی گئی تھیں بہادر افواج بڑی کامیابیاں حاصل کررہی ہیں جنہیں دوست ممالک اور عالمی برادری نے سراہا ہے توقع ہے کہ پاکستان کی دہشتگردی کیخلاف کوششوں اور قربانیوں کو تسلیم کیاجائے گا جن میں مالی اور جانی قربانیاں شامل ہیں ہم نے کسی کی منت سماجت کی ہے نہ کرینگے اور وقار کے ساتھ آگے بڑھیں گے یہ صرف ہماری لڑائی نہیں اگر کوئی مدد کرے گا تو اس کے شکر گزار ہوں گے اور جو نہیں کرینگے ان سے گلہ نہیں ہوگا ۔

بھارت کی طرف سے کنٹرول لائن پر خلاف ورزیوں کے بارے میں سوال پر وزیر خزانہ نے کہا کہ جب بھی کوئی بڑا دورہ ہوتا ہے اس قسم کے حالات پیدا کئے جاتے ہیں ہم ہمسائیہ ممالک سے دوستی اور امن چاہتے ہیں روابط بڑھانے کیلئے کام کررہے ہیں اور دیگر ملکوں کو بھی اس میں تعاون کرنا چاہیے ۔