دہشت گردی سمیت دیگر چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے پاکستان سے تعاون جاری رکھے گا،امریکی وزیر خارجہ کا اعلان، امریکی منڈیوں میں پاکستان کی مصنوعات کی زیادہ رسائی چاہتے ہیں، نواز شریف،توقع ہے کہ مارچ میں کاروباری مواقع کے بارے میں کانفرنس میں امریکی سرمایہ کار بھی بھرپور حصہ لیں گے،ملاقات میں بات چیت،جان کیر ی کی سرتاج عزیز سے اہم ملاقات، پاکستان نے ڈرون حملوں پر کوئی مطالبہ نہیں کیا ،امریکہ نے افغانستان سے فوجی انخلاء کے موقع پر خطے میں امن برقرار رکھنے اور کشیدگی کا خاتمہ ترجیح قرارد یا ،بلوچستان اور کے پی کے میں” را “ کے سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے حوالے فہرست جا ن کیر ی کے حوالے کی گئی ، کیری لوگر بل پر پیش رفت نہ ہوسکی ، آج پھر بات ہو گی ،ملا فضل اللہ کے خلاف کارروائی کیلئے افغانستان پر زور دینے کی یقین دھانی ،دہشت گردوں کے حوالے سے انٹیلی جنس اطلاعات کا تبادلہ بھی ہوا ،ملاقات کی اندرونی کہانی

منگل 13 جنوری 2015 08:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13جنوری۔2015ء) امریکہ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ دہشت گردی سمیت دیگر چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے پاکستان سے تعاون جاری رکھے گا جبکہ وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ امریکہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم جزو ہے، امریکی منڈیوں میں پاکستان کی مصنوعات کی زیادہ رسائی چاہتے ہیں،توقع ہے کہ مارچ میں کاروباری مواقع کے بارے میں کانفرنس میں امریکی سرمایہ کار بھی بھرپور حصہ لیں گے۔

ان خیالات کا اظہار دونوں رہنماؤں نے ون آن ون ملاقات میں کیا۔ وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ روزگار کے مواقع میں اضافے کیلئے پاکستان میں امریکی سرمایہ کاری کے خواہشمند ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مارچ میں ہونے والی کاروباری مواقع سے متعلق اسلام آباد میں ہونے والی کانفرنس کامیاب ہوگی۔

سانحہ پشاور پر صدر اوبامہ کی دوستی اور تعاون کے پیغام کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں وزیراعظم میاں نواز شریف نے داسو اور دیامیر ڈیم کیلئے امریکی تعاون کو بھی سراہا ۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے امریکی حکومت اور عوام کی جانب سے سانحہ پشاور پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ دہشت گرد پاکستان اور امریکہ دونوں کے مشترکہ دشمن ہیں دہشت گردی سمیت دیگر چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پاکستان سے تعاون جاری رکھیں گے۔

بعد ازاں امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے خارجہ امو رو سکیورٹی کونسل سرتاج عزیز کے مابین اسلام آباد میں اہم ملاقات ہوئی جس میں پاکستان کی طرف سے ڈرون حملوں کے حوالے سے کوئی مطالبہ نہیں کیا گیا جبکہ امریکہ کی جانب سے افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کے موقع پر خطے میں امن برقرار رکھنے اور کشیدگی کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ۔

وزارت خارجہ کے اندرونی ذرائع سے ملاقات کے حوالے سے اہم اطلاعات پر مبنی تفصیلات معلوم ہوئی ہیں جس میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی ترجیح خطے کے ممالک خصوصاً پاکستان ، انڈیا اور افغانستان کے مابین کشیدگی کو کم کرنا تھا ۔ اس حوالے سے پاکستان پر واضح کیا گیا کہ امریکہ 2015ء میں افغانستان سے اپنی افواج کاانخلاء کررہا ہے اس موقع پر خطے میں امن وامان کا قیام ناگزیر ہے اس حوالے سے انڈیا اور افغانستان کو بھی خصوصی ہدایات جاری کی گئی ہیں جبکہ پاکستان کو بھی اس امریکی ترجیح کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی پالیسی مرتب کرنی چاہیے ۔

ذرائع کے مطابق سرتاج عزیز نے پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں افغانستان اور انڈیا کی مداخلت کے حوالے سے بھی خصوصی بریفنگ دی ۔ جان کیری کو سرحدی علاقے بالخصوص بلوچستان میں انڈین ایجنسی ”را“ کی سرگرمیوں اور واقعات میں ملوث ہونے کے حوالے سے فہرست بھی دی گئی ۔ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں کے حوالے سے دونوں ممالک امریکہ اورپاکستان نے انٹیلی جنس معلومات کا بھی تبادلہ خیال کیا جبکہ دہشتگردی کیخلاف ضرب عضب میں مارے جانے والے دہشتگردوں کی تفصیلات اور ان کے ٹھکانوں کے متعلق بھی امریکہ کو آگاہ کیا گیا ۔

ملاقات میں جان کیری نے افغانستان میں مقیم ملا فضل اللہ کیخلاف کارروائی کیلئے افغان حکومت پر زور دینے کی یقین دہانی بھی کرائی گئی ۔کیری لوگر بل کے حوالے سے حکومت پاکستان کی جانب سے مطالبہ سامنے آیا ہے کہ بقیہ رقم 3.3ارب ڈالر پاکستان کو ادا کی جائے تاکہ دہشتگردی کیخلاف کارروائیوں کو موثر بنایا جاسکے ۔ اس مطالبے پر دونوں ممالک کے مابین بات چیت کا سلسلہ جاری ہے آخری اطلاعات تک اس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی تھی تاہم آج پیش رفت کا امکان ہے ۔