صدر مہندا راجہ پاکسے پر اقتدار میں آنے کیلئے فوج اور پولیس کو استعمال کرنے کا الزام

پیر 12 جنوری 2015 06:10

کولمبو(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12جنوری۔2015ء) سری لنکا کے شکست سے دوچار ہونے والے صدر مہندا راجہ پاکسے نے اقتدار میں رہنے کے لیے فوج اور پولیس کو استعمال کرنے کی کوشش کی تھی۔واضح رہے کہ دو روز قبل ہی صدارتی انتخابات کے نتائج کا اعلان کیا گیا تھا جس میں تامل باغیوں کو شکست دینے والے صدر مہندا راجہ پاکسے پر ان کے سابقہ حلیف میتھری سری سینا نے 50 فیصد سے زائد ووٹ لے کر سبقت حاصل کر لی تھی۔

کولمبو میں میں ایک پریس کانفرنس کے دوران نو منتخب صدر سری سینا کے ترجمان منگالا سمارا ویرا نے کہا کہ سری لنکا کی نومنتخب حکومت سابق صدر مہندا راجہ پاکسے کی جانب سے اقتدار میں رہنے کے لیے فوج اور پولیس کے استعمال کی کوشش کی تحقیقات کرے گی۔ان کا کہنا تھا کہ سابق صدر نے اقتدار پر قابض رہنے کے لیے یہ کوشش کی تھی مگر فوج اور پولیس کے سربراہوں نے ان کے غیر آئینی اقدام میں ساتھ دینے سے انکار کیا۔

(جاری ہے)

سمارا ویرا کا کہنا تھا کہ انتخابات کے بعد اقتدار کی منتقلی پر امن طور پر ہوئی، یہ جیسی بھی منتقل ہوئی مگر اصل میں ایسی نہیں تھی۔یہ بھی پڑھیں : سری لنکا کے صدارتی الیکشن میں راجہ پاکسے کو شکستواضح رہے کہ نومنتخب صدر کے ترجمان سمارا ویرا کو وزیر خارجہ بنائے جانے کا امکان ہے۔صدارتی ترجمان نے مزید کہا کہ مہندا راجہ پاکسے کا منصوبہ تھا کہ ووٹوں کی گنتی کے دوران شکست واضح ہونے پر فوج اور پولیس کو تعینات کر دیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ آرمی چیف دایا رتنائیکے اور انسپکٹر جنرل پولیس این کے ایلنگاکون نے صدر کے اس اقدام کی حمایت کی جس کے بعد سابق صدر نے جمعہ کو صدارت محل خالی کیا۔واضح رہے کہ مہندا راجہ پاکسے سری لنکا کے طویل عرصے تک صدر رہے اس دوران انہوں نے تامل باغیوں کو 2009 میں شکست دینے کے لیے فوج کا بھر پور استعمال کیا اور ان کا خاتمہ رکے بھر پور عوامی حمایت حاصل کی۔2015 کے صدارتی انتخابات سے تین ماہ قبل ان کے سابقہ حلیف اور وزیر صحت سری سینا نے نومبر 2014 میں مہندا راجہ پاکسے کے خلاف انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا اور 8 جنوری کو انتخابات میں 50 فیصد سے زائد ووٹ لے کر سری لنکا کے صدر کا عہدہ سنبھال لیا۔

متعلقہ عنوان :