پمز کے گائنی وارڈ سے دو دن کے نومولود بچے کو اغواء کرلیا گیا،ہسپتال کے سی سی ٹی وی کیمرے خراب ہونے کے باعث مغویان کا سراغ نہ لگایا جاسکا ، ہسپتال انتظامیہ نے مغوی بچے کے ورثاء کی مشاورت کے بغیر تھانہ مارگلہ میں نامعلوم خاتون کیخلاف مقدمہ درج کر لیا، متاثرہ خاندان سراپا احتجاج بن گیا،شدید احتجاج کے بعد انتظامیہ نے متاثرہ خاندان کی درخواست پر ہسپتال کے ڈاکٹروں ، نرسوں اور دیگر 35 افراد کیخلاف بچے کے اغواء کا مقدمہ درج کرلیا ، اسلام آباد ہائی وے اور پمز ہسپتال کے چاروں اطراف میں گزرنے والے روڈ کو کئی گھنٹے تک بند کردیا گیا ،شدید احتجاج کے بعد مقامی ایم این اے ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور آئی جی اسلام آباد کے ساتھ مذاکرات کامیاب ہوگئے، متاثرہ خاندان نے اڑتالیس گھنٹوں میں بچے کی بازیابی کی ڈیڈ لائن دے دی

اتوار 11 جنوری 2015 10:04

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11جنوری۔2015ء ) اسلام آباد کے سب سے بڑے ہسپتال پمز کے گائنی وارڈ سے دو دن کے نومولود بچے کو اغواء کرلیا گیا ،ہسپتال کے سی سی ٹی وی کیمرے خراب ہونے کے باعث مغویان کا سراغ نہ لگایا جاسکا ، ہسپتال انتظامیہ نے مغوی بچے کے ورثاء کی مشاورت کے بغیر تھانہ مارگلہ میں نامعلوم خاتون کیخلاف مقدمہ درج کرایا تو متاثرہ خاندان سراپا احتجاج بن گیا،شدید احتجاج کے بعد انتظامیہ نے متاثرہ خاندان کی درخواست پر ہسپتال کے ڈاکٹروں ، نرسوں اور دیگر 35 افراد کیخلاف بچے کے اغواء کا مقدمہ درج کرلیا ۔

اسلام آباد ہائی وے اور پمز ہسپتال کے چاروں اطراف میں گزرنے والے روڈ کو کئی گھنٹے تک بند کردیا گیا ۔شدید احتجاج کے بعد مقامی ایم این اے ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور آئی جی اسلام آباد کے ساتھ مذاکرات کامیاب ہوگئے متاثرہ خاندان نے اڑتالیس گھنٹوں میں بچے کی بازیابی کی ڈیڈ لائن دے دی ہے ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق پمز ہسپتال میں فراش ٹاؤن کے رہائشی ضیاء اللہ کی بیوی عظمت ضیاء کا دو روز قبل بڑا آپریشن ہوا اور اللہ تعالیٰ نے انہیں بیٹے کی نعمت سے نوازا لیکن گزشتہ رات نامعلوم عورت وارڈ میں داخل ہوئی اور اس نے بچے کو اغواء کرلیا بعد ازاں بچے کے والد ضیاء اللہ اور دیگر عزیز واقارب نے وارڈ میں ہر طرف بچے کو تلاش کیا مگر کئی علم نہ ہوا ہسپتال انتظامیہ کو اطلاع دی گئی لیکن انہوں نے بھی سنی آن سنی کردی جس پر آج دن کا آغاز ہوتے ہی ضیاء اللہ اور اس کے عزیزواقارب علاقے کے سینکڑوں افراد ہسپتال میں اکٹھے ہوگئے اور انہوں نے احتجاج کرنا شروع کردیا اس دوران مظاہرین ہسپتال انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی وے پر پہنچ گئے جس کے بعد کئی گھنٹے تک اسلام آباد کی اہم ترین شاہراہ ٹریفک کیلئے بند کرنا پڑی واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ہسپتال کے سینئر حکام اور مقامی ایم این اے ڈاکٹرطارق فضل چوہدری سمیت انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد اور دیگر حکام موقع پر پہنچ گئے اور انہوں نے مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کئے اس موقع پر متاثرہ خاندان اور مظاہرین کے مابین مذاکرات میں طے پایا کہ ہسپتال کے ڈاکٹرز اور دیگر سٹاف کی نااہلی کے باعث بچے کے اغواء کا واقعہ رونما ہوا لہذا ان پر ذمہ داری عائد کرتے ہوئے ہسپتال کے 35افراد کیخلاف مقامی تھانہ مارگلہ میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے ۔

مغوی بچے کے چچا ضیاء کے مطابق ہمارے بچے کے اغواء میں ہسپتال کے ڈے اور نائٹ شفٹ کے ملازمین اور ڈاکٹرز ملوث ہیں اگر ان کی طرف سے بروقت کارروائی کی جاتی تو بچے کو بازیاب کرایاجاسکتا تھا لیکن ایسا نہیں ہوا جس پر ہم سراپا احتجاج ہیں اور ایم این اے ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کی گارنٹی پر 48گھنٹے کا وقت دیا ہے آئندہ اگر مقررہ وقت کے دوران ہمارے بچے کو بازیاب نہ کرایا گیا تو ہم ایک بار پھر اسلام آباد ہائی وے سمیت دیگر شاہراہوں پر احتجاجی دھرنے اور جلوس نکالیں گے جس کی تمام ذمہ داری انتظامیہ پر ہوگی ۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ہسپتال انتظامیہ نے معاملہ دبانے کی خاطر او رہماری رضا مندی کے بغیر ہی نامعلوم خاتون کیخلاف ایف آئی آر درج کرادی اور اس اقدام سے قبل ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا تھا لہذا ہمارے سراپا احتجاج ہونے کے بعد دوسری ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔