عوام متحدہوتوبھارت ہمیں نقصان نہیں پہنچاسکتا، سراج الحق،بیرونی امداداورقرضے غریب عوام کوفائدہ نہیں پہنچاتے ،امریکہ ہماری فکرچھوڑدے اوراپنی فکرکرے ،ہمارے پاس وسائل کی نہیں انصاف کی کمی ہے ،دال میں کالاہے جوحکومت جوڈیشل کمیشن کے قیام میں لیت ولعل سے کام لے رہی ہے،نجی ٹی وی کو انٹرویو، امیرجماعت اسلامی کا غیرشادی شدہ سیاستدانوں کوشادی کامشورہ

ہفتہ 10 جنوری 2015 08:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10 جنوری۔2015ء)امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے غیرشادی شدہ سیاستدانوں کوشادی کامشورہ دیتے ہوئے کہاہے کہ عوام متحدہوتوبھارت ہمیں نقصان نہیں پہنچاسکتا،بیرونی امداداورقرضے غریب عوام کوفائدہ نہیں پہنچاتے ،امریکہ ہماری فکرچھوڑدے اوراپنی فکرکرے ،ہمارے پاس وسائل کی نہیں انصاف کی کمی ہے ،دال میں کالاہے جوحکومت جوڈیشل کمیشن کے قیام میں لیت ولعل سے کام لے رہی ہے ۔

نجی ٹی وی کودیئے گئے انٹرویومیں انہوں نے کہاکہ سانحہ پشاورسے سیاسی قیادت کوسوچ میں تبدیلی آئی ہے ،مسلح جدوجہد کوئی بھی ہویہ آئین کی خلاف ورزی ہے ۔انہوں نے کہاکہ بھارت کونیچادکھانے کیلئے اتحادکی ضرورت ہے ،ہم متحدہوں توبھارت ہمیں کوئی نقصان نہیں پہنچاسکتا،ان کاکہناتھاکہ امریکہ سے دشمنی ہی نہیں دوستی بھی خطرناک ہے ،امریکہ اپنی فکرکرے اورہماری فکرچھوڑدے ،ہم اپنے آپ کوخودسنبھال سکتے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ بیرونی امداداورقرضے لیکرحکمران پیٹ بھرتے ہیں ،غریب کاکوئی فائدہ نہیں ہوتا،ہمارے پاس وسائل کی کمی نہیں انصاف کی کمی ہے ،ملک میں انصاف کابول بالاہوتوکئی معاملات حل ہوسکتے ہیں ،21ویں آئینی ترمیم امتیازی قانون ہے ۔انہوں نے کہاکہ عمران خان کی شادی پرانہیں مبارکباددیتاہوں ،ملک میں جتنے بھی غیرشادی شدہ ہیں وہ بھی اب شادی کرلیں ،غیرشادی شدہ میں صرف شیخ رشیدہی نہیں ایک لمبی فہرست ہے ۔

انہوں نے کہاکہ میراعمران خان کونہیں بلکہ حکومت کومشورہ ہے کہ جوڈیشل کمیشن قائم کردے ،عمران خان نوازشریف کے استعفے کی بات کرتے تھے ،انہیں ہم نے راضی کیاکہ وہ عدالتی فیصلے کاانتظارکریں ۔انہوں نے کہاکہ دال میں کچھ کالاہوگااسی لئے حکومت لیت ولعل سے کام لے رہی ہے ،تاہم حکومت کمیشن قائم کریگی ۔انہوں نے کہاکہ سنجیدہ معاملات چوکوں اورچوراہوں پرنہیں میزپرحل ہوتے ہیں ۔عمران خان دوبارہ دھرنانہیں مذاکرات کی طرف جائیں ۔انہوں نے کہاکہ جمہوری اورسیاسی حکومتوں کواپنے معاملات خودطے کرنے چاہیں ۔اسٹیبلشمنٹ کی طرف نہیں دیکھناچاہئے ،اسٹیبلشمنٹ کی طرف دیکھتاحکومتوں کی ناکامی ہے