شہباز شریف کی فضل الرحمن سے ون آن ون ملاقات، 21 ویں آئینی ترمیم پر مولانا کے تحفظات دور کرنے کی کوشش،وزیراعلیٰ پنجاب نے ہماری بات کو اچھی طرح سمجھ لیا اور یقین دلایا ہے حکومت تحفظات کو دور کرنے کی ہر ممکن کوشش کرے گی، مولانا فضل الرحمن ، مولانا فضل الرحمن کے تحفظات کو دور کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے،شہباز شریف

ہفتہ 10 جنوری 2015 08:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10 جنوری۔2015ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے جے یو آئی (ف) یک سربراہ مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی ہے۔ ملاقات میں 21 ویں آئینی ترمیم پر مولانا فضل الرحمن کے تحفظات سمیت دیگر سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اور مولانا فضل الرحمن کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کی گئی۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے جمعہ کے روز جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنماء مولانا فضل الرحمن سے ان کی رہائش گاہ پر ون آن ون ملاقات کی۔

مولانا فضل الرحمن نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو 21 ویں آئینی ترمیم پر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔ جس پر دونوں رہنماؤں کے درمیان تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمن کو یقین دلایا کہ وہ ان کے تحفظات وزیراعظم تک پہنچائیں گے اور ان تحفظات کو دور کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔

(جاری ہے)

ملاقات کے بعد مولانا فضل الرحمن نے اپنی رہائش گاہ پر میڈیا کے نمائندوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ شہباز شریف کو 21 ویں آئینی ترمیم پر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے ہماری بات کو اچھی طرح سمجھ لیا ہے اور یقین دلایا ہے کہ حکومت ان کے تحفظات کو دور کرنے کی ہر ممکن کوشش کرے گی۔ انہوں نے کہ اکہ ہم اپنی بات پارلیمنٹ کے اندر کرتے ہیں۔ اگر حکومت 21 ویں آئینی ترمیم میں ہماری تجاویز شامل کرلیں تو ہم بھی لچک دکھائیں گے کیونکہ ہماری خواہش ہے کہ حکومت کے ساتھ معاملات بات چیت کے ذریعے حل کیے جائیں اور ہم سمھجتے ہیں کہ مذاکرات ہی مسائل کا موثر حل ہیں انہوں نے مزید بتایا کہ آئین میں دہشت گردی کے خلاف کارروائی کی بات کی گئی ہے۔

آئین ہم پر لازم قرار دیتا ہے کہ ہم ہر خطرے سے اپنے ملک کی حفاظت کریں۔ دہشت گردی کسی بھی قسم کی ہو اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے ۔ ہم یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ ملک میں موجود مدارس کا اندراج ہونا چاہیے کیونکہ وہ وقت آگیا جب لوگ سرعام بیٹھ کر تعلیم حاصل کرتے تھے اب وقت بدل گیا ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ مدارس کے خلاف بلا جواز کارروائی کی جائے۔ ہم نے کہا کہ 21 ویں آئینی تعمیم میں مذہب یا مسلک کا نام شامل نہ کیا جائے کیونکہ ہماری خواہش ہے کہ کسی خاص طبقے کے خلاف کارروائی کرنے کے تاثر سے بچا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہر کسی کو آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرنا چاہیے۔