سابق چیئرمین سی ڈی اے فرخنداقبال نے اربوں روپے کے سکینڈل کی21فائلیں اور ریکارڈ غائب اور ضائع کردیا تھا،موجودہ چیئرمین کا پی اے سی میں انکشاف،درجنوں سکینڈل کی تحقیقات ایف آئی اے اور نیب حکام کر رہے ہیں اور بعض مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں،معروف افضل، سی ڈی اے میں کرپشن کی اندھیرنگری مچی ہوئی ہے،سی ڈی اے کا بال بال کرپشن میں پھنسا ہوا ہے،کوئی ایسا منصوبہ نہیں جس میں کرپشن نہ کی گئی ہو،پی اے سی، کمیٹیاں بنانے سے مک مکا کے چانسز زیادہ ہوتے ہیں،نوید قمر، کرپٹ لوگوں کو لٹکائے بغیر حالات بہتر نہیں ہوسکتے،عاشق گوپانگ

جمعہ 9 جنوری 2015 08:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9 جنوری۔2015ء)پبلک اکاؤنٹس کمیٹی( پی اے سی) کو وفاقی ترقیاتی ادارہ (سی ڈی اے) کے چےئرمین معروف افضل نے حیران کن تفصیلات اور انکشافات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ سابق چےئرمین سی ڈی اے فرخنداقبال نے اربوں روپے کے سکینڈل کی21فائلیں اور ریکارڈ غائب اور ضائع کردیا تھا۔سی ڈی اے میں کھربوں روپے کی کرپشن کا اقرار کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ درجنوں سکینڈل کی تحقیقات ایف آئی اے اور نیب حکام کر رہے ہیں اور بعض مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔

پی اے سی نے آبزرویشن دی کہ سی ڈی اے میں کرپشن کی اندھیرنگری مچی ہوئی ہے،سی ڈی اے کا بال بال کرپشن میں پھنسا ہوا ہے،کوئی ایسا منصوبہ نہیں جس میں کرپشن نہ کی گئی ہے۔نوید قمر نے کہا کہ کمیٹیاں بنانے سے مک مکا کے چانسز زیادہ ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

عاشق گوپانگ نے کہا کہ کرپٹ لوگوں کو لٹکائے بغیر حالات بہتر نہیں ہوسکتے،ہم نے بھی لوگوں کو چہرہ دکھانا ہے ۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جمعرات کے روز کنونےئر نوید قمر کی صدارت میں شروع ہوا،اجلاس میں عذرا فضل پیچوہو،ایم این اے جنید چوہدری، عاشق گوپانگ،رانا افضل سردار جعفر لغاری نے شرکت کی۔پی اے سی کو بتایا گیا کہ سابق چےئرمین فرخند اقبال نے ایل ای ڈی لائٹس منصوبہ جو اربوں روپے کا تھا کی فائل غائب کی اس کے علاوہ بھی بڑی تعداد میں فائلیں غائب کی گئیں جن میں پی ای سی رجسٹریشن سکینڈل،ایگرو،آرچرڈ اینڈ پولٹری فارم کی الاٹمنٹ کی فائل،اسٹیٹ مینجمنٹ میں 3سال کی رپورٹ بارے فائل ،لینڈ بحال منصوبہ ،پلاٹوں کی الاٹمنٹ ،لینڈ ایوارڈ ،متاثرین کو پلاٹوں کی الاٹمنٹ کی فائل،کری ویلج منصوبہ ،نیشنل پولیس فاؤنڈیشن ،سیکٹر ای الیون ،ہاؤسنگ سوسائٹی بارے فائل،راول لیگ سروے ،زون چھ میں پلاٹوں کی الاٹمنٹ ،بوکرا اور سوپاریاں ویلج فائل،صنعا گولڈ مال کی فائل،شالیمار پارک میں ہوٹل کی الاٹمنٹ کی فائل وغیرہ شامل ہیں۔

پی اے سی کو آڈٹ حکام کی طرف سے بتایا گیا کہ جی ٹن میں لیڈرکلب میں183 ملین مزید لاگت بڑھانے اور ڈیزائن کی تبدیلی پر اعتراضات اٹھائے گئے۔آڈٹ حکام نے کہا کہ عمارت کا ڈیزائن تبدیل کرنا ہوگا۔ڈیزائن کی وجہ سے عمارت کی لاگت میں کروڑوں روپے کا اضافہ کردیاگیا ہے،آڈٹ اعتراض میں کنسلٹنٹ کو مورد الزام ٹھہرایا گیا ہے۔لیڈی کلب سی ڈی اے نے شروع کیا۔

ابتدائی تحقیقات کے مطابق چےئرمین سی ڈی اے نے تسلیم کیا کہ آڈٹ حکام نے صحیح اعتراض کیا ہے۔تعمیرات کی جگہ ناقص ہے لیکن لاگت میں اضافہ کی اور بھی وجوہات ہیں،یہ معاملہ ہم نے ایف آئی اے کو بھیج دیا ہے،ایف آئی اے نے تحقیقات شروع کر رکھی ہیں۔چےئرمین نے کہا کہ اس آڈٹ اعتراض کے بعد دیگر منصوبوں کا ازسر نو جائزہ اور سروے شروع کردیا گیا ہے۔

ایف آئی اے حکام نے کہا کہ انکوائری ہوئی ہے انویسٹی گیشن ابھی شروع نہیں کی گئی،نوید قمر نے کہا کہ انکوائری اس وقت تک کریں گے جب ملزم بھاگ جائے گا،ایف آئی اے حکام نے کہا کہ انکوائری رپورٹ پی اے سی کو بھجوا دیں گے۔عاشق گوپانگ نے کہا کہ ٹینڈر سے پہلے تحقیقات ہونی چاہئے اور ناقص جگہ پر تعمیرات کی اجازت اور لاگت میں اضافہ کرنے والے مجرم ہیں۔

چےئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ ٹیکنیکل مشاورت کی گئی ، عاشق گوپانگ نے اس معاملہ کی ابتدائی میں ہونے والی بولی کو مشکوک قرار دیا اور کہا کہ سرکاری افسران دایاں ہاتھ دکھا کر بایاں مار دیتے ہیں،افسران شوکاز نوٹس جاری کرکے معاملہ نہ دبائیں،اس معاملہ میں انکوائری کی ضرورت نہیں ہے،انکوائری مکمل ہونے تک ملزمان ریکارڈ ہوجائیں گے،چےئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ کرپشن کرنے والے ریٹائرڈ ہوگئے ہیں۔

عاشق گوپانگ نے کہا کہ غلط ڈیزائن اور تخمینہ لگانا بھی جرم ہے اس کی انکوائری کا کیا فائدہ ہے۔آڈٹ حکام نے کہا کہ پنجاب میں تمام ٹھیکوں میں قانون کی پیروی نہیں کی جاتی جبکہ اسلام آباد میں بھی بڑے بڑے سکینڈلز میں بھی قانون پر عمل نہیں کیا جاتا۔نوید قمر نے کہا کہ ایف آئی اے انکوائری کے اوپر انکوائری نہ کرے، معاملہ کی تحقیقات جلد کرے اور رپورٹ پی اے سی کو دیں۔

چےئرمین سی ڈی اے نے ڈی12سیکٹر کے ترقیاتی کاموں میں کرپشن تسلیم کی۔نوید قمر نے کہا کہ کمیٹیاں بنانے پر اعتماد نہیں ہے،کمیٹیاں بنانے اور مسئلہ بھیجنے سے مک مکا کے چانسز زیادہ ہوتے ہیں،کمیٹیاں بنانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔عاشق گوپانگ نے کہا کہ سائٹ پلان کے بغیر کیسے کام شروع ہوا؟ ٹینڈر نہیں ہوسکتا اور تخمینہ لاگت کیسے لگ سکتی ہے؟،اس اہم کرپشن کی تحقیقات کی کیا ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرپٹ لوگوں کو لٹکائے بغیر حالات بہتر نہیں ہوسکتے،ہم نے بھی لوگوں کو چہرہ دکھانا ہے لوگ دیکھتے ہیں۔نوید قمر نے کہا کہ اگلے اجلاس سے قبل رپوٹ فائنل ہونی چاہئے۔نرسری پلاٹ کی الاٹ منٹ پر آڈٹ حکام نے اعتراض اٹھایا کہ پلاٹ لیز ایک سال کیلئے تھی چےئرمین سی ڈی اے نے8سال کی اجازت دے دی،54 ایکڑ زمین اونے پونے دام من پسند افراد کو دے دی یہ لیز2011ء میں دی گئی ،پلاٹ کا آکشن اوپن نہیں ہونا چاہئے،یہ مقدمات مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔

نوید قمر نے کہا کہ سی ڈی اے کے بس میں نہیں ہے کہ وہ نرسری پلاٹ لوگوں سے واپس لے۔عاشق گوپانگ نے کہا کہ نرسری پلاٹوں کی ازسرنو جائزہ لیں اور بورڈ اس مقصد کیلئے نئی پالیسی بنائے۔انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے کا بورڈ آزاد ہے خود کو بھی اور زمین کو بیچنا چاہئے تو کوئی روک نہیں سکتا،قانون بنانا چاہئے۔ایم این اے جنیدچوہدری نے کہا کہ نرسری پلاٹ اوپن بولی کے ذریعے الاٹ کریں اور عدالت کے باہر معاملہ حل کریں۔

آڈٹ حکام نے کری ویلج ،ریحانہ ویلج میں141 جھگیوں کی نشاندہی کی اس سکینڈل میں اربوں روپے لوٹے گئے اور لوگوں کو اربوں روپے کے پلاٹ الاٹ کئے گئے۔سی ڈی اے نے غیر قانونی قابضین کو پلاٹ الاٹ کئے،ایف آئی اے نے بھی تحقیقات کیں اور کری ویلج ایوارڈ کو بوگس قرار دے دیا۔ایم این اے جنید نے کہا کہ سی ڈی اے نے کرپشن کی انتہا ہے، اندھیر نگری ہے،سی ڈی اے زمین ایکوائر کیلئے ڈی ایچ اے کو ماڈل بنائے۔

چےئرمین سی ڈی اے نے زمین ایکوائر کرنے کی پالیسی تبدیل کرنے کا بھی عندیہ دیا کیونکہ موجودہ پالیسی سے حالات پیچیدہ ہوچکے ہیں۔آڈٹ حکام نے زیرو پوائنٹ انٹرچینج منصوبہ پر بھی اعتراض اٹھایا ہے،اس منصوبہ میں بھی کرپشن سامنے آئی ہے اس منصوبہ کا ڈیزائن تبدیل کیا گیا ہے۔آڈٹ حکام نے کہا کہ سی ڈی اے نے جتنی زمین ایکوائر کی ہے اس کا ریکارڈ نہیں فراہم کیا گیا۔

چےئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ2011-12ء میں سی ڈی اے میں کرپشن عام تھی اور یہ آڈٹ اس ماحول میں ہوا،اس دور کے سکینڈل زیادہ تر عدالتوں میں ہیں،سی ڈی اے کرپشن پر جوڈیشل کمیشن بھی بنا،سی ڈی اے کی منصوبوں کی فائلیں غائب تھیں اور سابقہ چےئرمین فرخند اقبال کے آفس سے فائلیں غائب ہوگئی تھیں،سابقہ چےئرمین فرخند اقبال کے خلاف مقدمہ ہے جیل بھی گئے ہیں۔

سی ڈی اے کے عہدیدار بھی زیر عتاب ہیں۔عاشق گوپانگ نے کہا کہ کیا سی ڈی اے نے خود بھی اپنے کسی اہلکار کو سزا دی ہے ؟۔چےئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ ہم کرپٹ افراد کے خلاف کارروائی کرتے ہیں،درجنوں افراد کو سزائیں دی ہیں۔عذرا پیچوہو نے کہا کہ21فائلیں غائب ہوئی ہیں کیا دوبارہ یہ فائلیں بنائی جارہی ہیں،صفامال گولڈ پلازہ کی فائل مکمل کی ہے،ایل ای ڈی کی فائل نہیں ملی تاہم یہ منصوبہ مکمل نہیں ہوا ہے،ڈی این اے کی فائل غائب تھی کری ویلج کی فائل غائب ہے،ای الیون کا مسئلہ ابھی تک حل نہیں ہوا ہے،چےئرمین سی ڈی اے نے سیکٹر جی12سکینڈل کی رپورٹ بھی پی اے سی میں فراہم کرنے کی یقین دہانی کرادی ہے۔

متعلقہ عنوان :