جعلی اشتہار کے ذریعے بھرتیوں کے نام پر کروڑوں کمانے والے کو سپریم کورٹ نے 12جنوری کو طلب کر لیا، ملزم کیلئے سو کروڑ روپے ناکافی تھے اس لئے سروس ٹربیونل نے اسے دوبارہ اسی عہدے پر بحال کردیا تاکہ اور دولت کماسکے، نے کہا ہے کہ اب ہمارے بچوں کو اسی طرح کے لوگوں نے ہی تعلیم دینی ہے ،ریمارکس

جمعہ 9 جنوری 2015 08:11

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9 جنوری۔2015ء )سپریم کورٹ نے رحیم یار خان میں جعلی اشتہار کے ذریعے بھرتیوں کے نام پر کروڑوں کمانے والے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کو بارہ جنوری کو طلب کرلیا ، دو رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ ملزم کیلئے سو کروڑ روپے ناکافی تھے اس لئے سروس ٹربیونل نے اسے دوبارہ اسی عہدے پر بحال کردیا تاکہ وہ اور دولت کماسکے اب ہمارے بچوں کو اسی طرح کے لوگوں نے ہی تعلیم دینی ہے ۔

اتنی رقم سے تو محل بھی بن سکتا ہے فریقین کو سن کر اگلی سماعت پر فیصلہ دینگے ، انہوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روز حکومت پنجاب کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب کے فیصلے کو ختم کرکے بحالی کا حکم دینے والے سروس ٹربیونل کے فیصلے کیخلاف دائر اپیل کی سماعت دیئے ہیں ۔

(جاری ہے)

ایڈیشنل اٹارنی جنرل ذاکر مرزا نے عدالت کو بتایا کہ رحیم یار خان کے ڈی ای او نے ملازمتوں کیلئے جعلی اشتہار دے کر اپنے عزیزوں اور دوستوں کو خوب نوازا اور خود بھی اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھوتے رہے اتنی بڑی بددیانتی کے باوجود بھی اسے تمام تر مراعات کے ساتھ بحال کردیا گیا حالانکہ وزیراعلیٰ پنجاب نے اس کی اس بدیانتی پر نوکری سے فارغ کردیا تھا۔

اس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ یہ پہلا معاملہ نہیں ہے مگرہم چاہتے ہیں کہ اس کو بھی سن لیا جائے بعد ازاں عدالت نے ڈی ای او عبدالرزاق کو بارہ جنوری کو طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ۔

متعلقہ عنوان :