دہشتگردی کیخلاف کارروائیوں کے حوالے سے ہمیں بھارت سے کسی سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں، پاکستان نے بھارتی الزامات کو مسترد کر دیا ، ہماری قربانیوں کو دنیا نے تسلیم کیاہے ،فرانس میں میگزین پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، پاکستان کا گستاخانہ مواد کیخلاف موقف واضح ہے مذاہب اور عقائد کا احترام ہونا چاہیے،پاک چین تعلقات فروغ پارہے ہیں، ایرانی سرحد پر جرائم کی حوصلہ شکنی اور خاتمے کیلئے باہمی صلاح مشورہ اور تعاون کی ضرورت ہے،ترجمان دفتر خارجہ کی ہفتہ وار پریس بریفنگ

جمعہ 9 جنوری 2015 08:40

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9 جنوری۔2015ء )پاکستان نے بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردی کیخلاف کارروائیوں کے حوالے سے ہمیں بھارت سے کسی سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں اور ہماری قربانیوں کو دنیا نے تسلیم کیاہے جبکہ دفتر خارجہ نے فرانس میں ایک میگزین پر ہونے والے حملے کی مذمت کی ہے ۔ دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان کا گستاخانہ مواد کیخلاف موقف واضح ہے مذاہب اور عقائد کا احترام ہونا چاہیے ۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے اور ہم نے انسانی جانوں کے ضیاع پر فرانس کی حکومت اور عوام سے افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی گستاخانہ خاکوں کی مذمت کرچکا ہے اور ہم نے اس حوالے سے اقوام متحدہ میں بھی قرارداد پیش کی تھی جس میں مذاہب کے باہمی احترام اور ان کے درمیان ڈائیلاگ پر زور دیا گیا تھا ۔

(جاری ہے)

او آئی سی اور عالم اسلام نے بھی اس کی مذمت کی تھی یاد رہے کہ 2011ء میں اس میگزین نے گستاخانہ خاکے شائع کئے تھے جس پر عالم اسلام میں شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا تھا ۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ کے حوالے سے بھارتی الزامات کے بارے میں سوال پر ترجمان نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بھارت کے کسی سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں پاکستان نے دہشتگردوں کیخلاف آپریشن ضرب عضب شروع کیا ہے اور پاکستانی عوام کی قربانیوں کو عالمی برادری نے تسلیم کیا ہے ۔

ترجمان نے ایل او سی کی خلاف ورزیوں کے بارے میں بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایسے وقت میں جب آپریشن ضرب عضب جاری ہے ہم کشیدگی نہیں چاہتے اور نہ ہی اپنے راستے سے پھر سکتے ہیں اس قسم کے الزامات بے بنیاد ہیں ۔ ترجمان نے کہا کہ بھارتی فائرنگ کی وجہ سے ہزاروں افراد گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں ا ور کئی شہری شہید ہوچکے ہیں لیکن ہم نے ہمیشہ شہریوں کی ہلاکتوں پر محتاط رویہ اختیار کیا ہے کیونکہ کنٹرول لائن کے دوسری طرف بھی کشمیری آباد ہیں ۔

تسنیم اسلم نے کہا کہ اس صورتحال پر بھارت سے ا حتجاج کیا گیا ہے اور وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے بھی ایک خط بھارتی وزیرخارجہ کو لکھا ہے ترجمان نے کہا کہ بھارت کوچاہیے کہ وہ اس معاملے کی تفصیلی تحقیقات کرے اور واقعہ کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے ۔ کشتی جلنے کے واقعہ کے بارے میں سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ سفارتی ذرائع سے یہ معاملہ نہیں اٹھایا گیا مگر بھارت کے موقف کے بارے میں خود ان کے اندر میڈیا نے کئی سوالات اٹھائے ہیں ہم اس صورتحال کی تفصیلی تحقیقات چاہتے ہیں جس کے تحت یہ کشتی جلی ۔

پاکستانی سیاستدانوں کے دورہ کابل کے سوال پر ترجمان نے کہا کہ دونوں ملکوں نے عوامی رابطے بڑھانے پر اتفاق کیا ہے اور یہ دورے اس جانب پیش رفت ہیں ایک اور سوال کے جواب میں تسنیم اسلم نے کہا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات فروغ پارہے ہیں اور دونوں ملکوں نے تجارتی تعلقات بڑھانے کا عزم کررکھا ہے ۔ ایرانی سرحد پر جرائم کے بارے میں سوال پر ترجمان نے کہا کہ ان جرائم کی حوصلہ شکنی اور خاتمے کیلئے باہمی صلاح مشورہ اور تعاون کی ضرورت ہے ۔